مکتوب

مکتوب کینیڈا (بابت ماہ دسمبر ۲۰۲۳ء)

(فرحان احمد حمزہ قریشی۔ استاد جامعہ احمدیہ کینیڈا)

کینیڈین خبروں کے استعمال کے لیے گُوگل اور حکومتِ کینیڈا کا معاہدہ

گوگل اور میٹا دنیا کی بڑی ترین ٹیکنالوجی کمپنیوں میں سے ہیں جن کی خدمات اور مصنوعات کو دنیا کے اربوں لوگ روزانہ استعمال کرتے ہیں۔ میٹا (جس کی ذیلی کمپنیوں میں فیس بُک اور انسٹاگرام شامل ہیں)اور گوگل دونوں ہی صارفین کو انٹرنیٹ پر خبریں مفت فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہیں۔ جہاں یہ کمپنیاں مفت خبریں مہیا کر کے اشتہارات و دیگر ذرائع سے مالی فائدہ حاصل کرتی ہیں وہاں اخبارات و رسائل اور خبروں کے ناشران کو مالی نقصان پہنچتا ہے۔

ناشران کا کہنا ہے کہ مفت خبروں کی تقسیم کے ذریعے جو آمدنی ان کمپنیوں کو ملتی ہے اس کے ایک حصہ کے وہ بھی حقدار ہیں۔ اور اس طرح گویا دنیا بھر میں ناشران اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ما بین ایک قسم کی جنگ جاری ہے۔

جون ۲۰۲۳ء میں کینیڈا کی حکومت نے ایک نئے قانون بنام Online News Act کا اعلان کیا۔ اس کے تحت ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کو مجبور کیا جائے گا کہ کینیڈا کے ناشران سے خبریں حاصل کرنے کے لیے قیمت ادا کریں۔

اس قانون کے اعلان کے تھوڑے عرصے بعد یعنی اگست میں میٹا نے تمام کینیڈینز کو انسٹاگرام اور فیس بُک پر خبریں دیکھنے اور شیئر کرنے سے روک دیا۔

تاہم نومبر کے آخر میں گوگل اور کینیڈین حکومت نے معاہدہ کر لیا کہ ہر سال گوگل کینیڈا کی خبروں کو استعمال کرنے کے لیے ۱۰۰ ملین کینیڈین ڈالرز (یا ۷۳.۵ ملین امریکی ڈالرز) ادا کرے گا۔ اور یہ قیمت خبروں کے ناشران کے کارکنان کی تعداد کے مطابق تقسیم کی جائے گی۔

کینیڈا کی وزیرِ ورثہ (Heritage Minister) محترمہ Pascale St-Onge نے اس معاہدہ پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی معاہدہ ہے جس کے ذریعے کینیڈا میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور صحافیوں کے درمیان ایک معتدل تجارتی تعلق استوار ہو گا اور عمومی طور پر یہ خبروں کے شعبے کے لیے اچھا ہو گا۔ (بحوالہ اخبار ’’دی نیو یارک ٹائمز‘‘، مورخہ ۲۹؍ نومبر ۲۰۲۳ء)

ابھی تک میٹا نے حکومت کے ساتھ اس قسم کا کوئی معاہدہ نہیں کیا اور نہ اس کے امکانات مستقبل قریب میں دکھائی دے رہے ہیں۔

کینیڈا نے اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی کے حق میں ووٹ دے دیا

مورخہ ۱۲؍دسمبر ۲۰۲۳ء کو کینیڈا نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی کی قرار داد کے حق میں ووٹ دیا۔ یہ ووٹ کینیڈا کی سابقہ پالیسی کے برعکس تھا جس کے مطابق کینیڈا نے ہمیشہ ہی اسرائیل کی حمایت کی۔

سابقہ پالیسی کے برخلاف ووٹ دینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کینیڈا کی وزیر امور خارجیہ محترمہ Melanie Joly نے کہا کہ ہمیں جان لینا چاہیے کہ ہماری آنکھوں کے سامنے جو ہو رہا ہے وہ خون ریزی کے سلسلہ کو محض طول دے گا۔ نیز انہوں نے کہا کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مستقبل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کینیڈا جنگ بندی کے حق میں بین الاقوامی آواز میں اپنی آواز شامل کر رہا ہے۔

کینیڈا کے اسرائیلی اور یہودی امور کے مرکز (Centre for Israel and Jewish Affairs) نے اس ووٹ پر اپنے تنفر اور حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ اس فیصلے سے کینیڈا میں یہودیوں کے خلاف مزید نفرت کے مظاہرے کیے جائیں گے۔ (بحوالہ ’’کینیڈین پریس‘‘ مورخہ ۱۳؍ دسمبر ۲۰۲۳ء) تاہم اقوامِ متحدہ میں کینیڈا کے سفیر جناب Bob Rae نے CBC کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ جہاں تک اسرائیلیوں کو امن کے ساتھ رہنے کا حق ہے وہاں کینیڈین رائے حسبِ سابق برقرار ہے اور اسی طرح حماس کے متعلق بھی کینیڈا کی رائے میں کوئی تبدیلی نہیں۔ لیکن اس جنگ سے غزہ میں اس قدر تباہی ہوئی ہے اور اس قدر انسانی مشکلات کا سامنا ہوا ہے کہ ہمیں اس طرح سوچنے پر مجبور کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈین عوام کو توقع ہے کہ حکومت اس صورت حال میں (فلسطینیوں سے) ہمدردی کرے گی۔ (بحوالہ ’’سی بی سی نیوز‘‘،۱۷؍ دسمبر ۲۰۲۳ء )

کیوبیک میں پبلک سیکٹر کے پانچ لاکھ افراد کی ہڑتال

کینیڈا کے صوبہ کیوبیک کے پبلک سیکٹر کی یونینز صوبائی حکومت کو نئے اشتراکی معاہدے(collective agreement) کے حوالے سے مذاکرات پر مجبور کرنے کے لیے کچھ عرصے سے ہڑتال کر رہی ہیں۔

یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ قانون کے مطابق یونینز کو اپنے کارکنان کی تنخواہوں، فوائد، ذمہ داریوں وغیرہ کے معاملات پر employer کے ساتھ مذاکرات کرنے کا حق دیا جاتا ہے۔ان مذاکرات کی بنا پر ایک اشتراکی معاہدہ ایک مدت تک کے لیے طے کیا جاتا ہے جس پر فریقین راضی ہوتے ہیں۔ اس معاہدےکا بنیادی مقصد کارکنان کے حقوق کی حفاظت اور ان کی خدمات کے بدلے مناسب معاوضہ کا حصول ہے۔

بہر حال، کیوبیک کی ہڑتال میں حصہ لینے والے افراد کی تعداد وسط دسمبر ۲۰۲۳ء میں پانچ لاکھ تک پہنچ گئی۔ یعنی کیوبیک کی کُل آبادی کا ساڑھے چھ فیصد حصہ ہڑتال کر رہا تھا۔

اس تعداد میں صحت سے منسلک کارکنوں (healthcare workers) کے علاوہ اساتذہ کی یونین بھی شامل ہے جو ۲۳؍نومبر سے قریباً ۸۰۰؍ سکولوں کو بند کر کے موسم سرما کی تعطیلات سے چار ہفتے پہلے سے ہڑتال کر رہی ہے۔ چنا نچہ بچوں کی تعلیم متأثر ہونے کے ساتھ ساتھ ہسپتال کے عملہ کی غیر موجودگی کے باعث بعض طبی علاج اور معائینے بھی نہیں ہو پا رہے۔

دسمبر کے آخر میں صوبائی حکومت اور کیوبیک کی یونینز کے درمیان تنخواہوں اور کام کے حالات پر معاہدے طے کیے گئے اور آئندہ دنوں میں یہ معاہدے متعلقہ کارکنان کے سامنے رکھے جائیں گے تا کہ اس پر فیصلہ کیا جا سکے۔

اس طرح بظاہر آنے والے ہفتوں میں یہ ہڑتال جو کینیڈا کی تاریخ میں سب سے بڑی ہڑتالوں میں شمار کی گئی ہے ختم ہوتی نظر آ رہی ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button