متفرق شعراء
گستاخوں کا انجام
اللہ کے گھر پر یہ ہتھوڑا جو چلا ہے
سچ یہ ہے کہ ظالم کے مقدر پہ لگا ہے
اینٹوں کی مساجد کو تو کر سکتے ہو مسمار
اس دل پہ نہیں بس جو محبت سے بھرا ہے
ہر ضرب ہتھوڑے کی جو مسجد پہ پڑی ہے
تکلیف سے پہلو میں بڑا درد اٹھا ہے
اللہ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے
باز آؤ اگر دل میں کوئی خوفِ خدا ہے
وہ شخص بھی اس ظلم میں شامل ہے برابر
جو دیکھ کے یہ قہر بھی خاموش رہا ہے
تاریخ میں محفوظ ہے گستاخوں کا انجام
قرآن میں ان لوگوں کا بھی ذکر ہؤا ہے
کیوں ہاتھ نہیں لرزے جو حملے کو اٹھائے
مسجد پہ نہیں دین پہ یہ حملہ کیا ہے
آواز نہ دو قہرِ الٰہی کو، ڈرو کچھ
انجام وہی ہوگا جو پہلوں کا ہؤا ہے
آثار ہیں اس قوم کی غفلت کے نمایاں
حد درجہ رعونت کا یہ انجام ہؤا ہے
وہ ساتھ ہمارے ہے ہمیں پورا یقیں ہے
کافی ہے ہمارے لیے قادر جو خدا ہے
(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ)