متفرق مضامین

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجد کی دعائیں

(عطیۃالعلیم۔ ہالینڈ)

عربی زبان کے لحاظ سے تہجد کا مادہ ہ،ج،د ہے۔تہجد کا لفظی معنی سو کر اٹھنا ہے۔ قرآن کریم میں یہ لفظ ایک دفعہ استعمال ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:وَمِنَ الَّیۡلِ فَتَہَجَّدۡ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ ٭ۖ عَسٰۤی اَنۡ یَّبۡعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحۡمُوۡدًا(بنی اسرائیل:۸۰)اور رات کے ایک حصہ میں بھی اس (قرآن) کے ساتھ تہجّد پڑھا کر۔ یہ تیرے لیے نفل کے طور پر ہوگا۔ قریب ہے کہ تیرا ربّ تجھے مقامِ محمود پر فائز کردے۔آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد کا خاص اہتمام فرماتےتھے۔ آپ اس تنہائی کے موقع پر بہت دل گداز دعائیں کرتے جن میں سے بعض کا ذکر اس مضمون میں کرنا مقصود ہے۔

رات کے پہلے تین حصے گزر جائیں تو پھر تہجد کا وقت شروع ہو جا تا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہمارا ربّ تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے، اس وقت جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو فرماتا ہے کون ہے جو مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں، کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرتا ہے کہ میں اس کی بخشش کروں۔‘‘(صحیح بخاری، کتاب الدعوات، باب الدعاءِ نِصفَ اللّیل حدیث نمبر:۶۳۲۱)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تہجد کے آغاز میں دعاؤں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آپؐ کھڑے ہو کر دس دس مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ (اللہ سب سے بڑا ہے) الْحَمْدُ لِلَّه(تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں) سُبْحَانَ اللّٰہ (اللہ پاک ہے) لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ (اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں) پڑھتے اور دس مرتبہ استغفار کرتے اس کے بعد بعض اور دعائیں پڑھتے۔ (بحوالہ خزینۃالدعا صفحہ ۱۷)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے:’’تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو پاک ہے اے اللہ! میں تجھ سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتا ہوں اور تجھ سے تیری رحمت کا طلبگار ہوں اے اللہ! مجھے علم میں بڑھا اور میرے دل کو ٹیڑھا نہ کر دینا بعد اس کے کہ تو نے مجھے ہدایت عطا فرمائی اور مجھے اپنے حضور سے رحمت عطا فرما یقیناً تو بہت عطا کرنے والا ہے۔‘‘( ابو داؤد، کتاب الادب، باب یقول الرجل اذا تعار من اللیل)

حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ جب رات کے وقت تہجد کے لیے بیدار ہوتے تو یہ دعا کرتے: ’’اے اللہ سب تعریفیں تیرے لیے ہیں تو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے ان کا قائم کرنے والا ہے اور سب حمدتیرے لیے ہے۔ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے اس کی بادشاہت تیرے لیے ہے اور سب حمد تیرے لیے ہے تو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے اس کا نور ہے۔ اور تیرے لیے سب حمد ہے تُو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے ان کا بادشاہ ہے۔ اور سب تعریف تیری ہی ہے۔ تُو ہی حق ہے۔ اور تیرا وعدہ سچا اور تیری ملاقات برحق ہے اور تیری بات سچی ہے اور جنت اور دوزخ بھی برحق ہیں اور تمام نبی بھی سچے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی برحق ہیں۔ اور قیامت برحق ہے۔ اے اللہ! میں نے تیری فرمانبرداری اختیار کی اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر توکل کیا اور تیری طرف جھکا۔ اور تیری مدد کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا اور تیری طرف اپنا فیصلہ لے کر آیا۔ پس میرے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے اور جو پوشیدہ گناہ میں نے کیے اور جو ظاہر (سب بخش دے) تو ہی آگے کرنے والا اور پیچھے کرنے والا ہے۔ تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔(بخاری، کتاب التہجد، باب التہجد باللیل بحوالہ خزینۃالدعا صفحہ ۱۶)

حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نماز تہجد سے فارغ ہوئے۔ میں نے آپ کو یہ کہتے سنا:

اے اللہ! میں تجھ سے تیری ایسی رحمت کا طلبگا ر ہوں جس سے میرا دل ہدایت پا جائے۔ اور اس کے ذریعے میرے معاملات مجتمع ہو جائیں اور اس کے ذریعےمجھے جمعیت حاصل ہو۔ اور اس سے میرے پوشیدہ معاملات اصلاح پذیرہو جائیں اور میرا ظاہر رفعت پکڑ جائے اور میرے عمل پاکیزہ ہو جائیں اور تو مجھے الہام کر اور اس کے ذریعے میرے پیاروں کو متحد کر دے۔ اور مجھے ہر قسم کی برائی سے بچا۔اے اللہ! مجھے ایسا ایمان اور یقین عطا فرما جس کے بعدکفر نہ ہو اور ایسی رحمت جس کے ذریعے میں دنیا اور آخرت میں تیری کرامت کا شرف اور بزرگی کو پالوں۔اے اللہ! میں تجھ سےانجام کا ر کامیابی کا طلبگار ہوں اور شہداء کی مہمانی اور نیکوں کی زندگی اور دشمنوں کے خلاف مدد کا طلبگار ہوں۔

اے اللہ! میں تیرے حضور اپنی حاجت پیش کرتا ہوں اگرچہ میری عقل کوتاہ ہے اور عمل کمزورہیں پھر بھی میں تیری رحمت کا محتاج ہوں۔اے معاملات کا فیصلہ کرنے والے اور سینوں کو شفا دینے والے! جیسے تُو دو دریاؤں کو ملنے سے جدا رکھتا ہے میں تجھ سے عرض کرتا ہوں کہ مجھے عذاب سعیر اور ہلاک کرنے والی دعا سے اور قبر کے فتنہ سے دور رکھیو۔اے اللہ! جو خیر میری عقل نہ سمجھ پائے اور اس تک میری نیت بھی نہ پہنچے اور میں اس خیر کا مطالبہ بھی نہ کر سکوں جس کا تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی سے وعدہ کیا ہے یا ایسی خیر جیسے اپنے بندوں میں سے کسی کو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ میں تجھ سے اس کا طلبگار ہوں۔ اے رب العالمین! میں اسے تیری رحمت کے وسیلے سے مانگتا ہوں۔ اے قوتوں کے اور اچھے کاموں کے مالک! میں قیامت کے دن تجھ سے امن چاہتا ہوں اور جنت چاہتا ہوں۔ رکوع کرنے، عاجزی کرنے والوں، سجدہ کرنے والوں اور اپنے عہدوں کو پورا کرنے والوں کے ساتھ یقیناًتو بار بار رحم فرمانے والا ہے۔ انتہائی محبت کرنے والا ہے اور تُو جو چاہتا ہے کرتا ہے۔اے اللہ! ہم کو ہدایت کرنے والے، ہدایت پانے والےبنا، گمراہ کرنے والے اورگمراہ ہونے والے نہ بنا۔ تیرے اولیاء کے لیے سلامتی کا موجب اور اپنے دشمنوں کو دشمن بنا۔ جو شخص تجھ سے محبت رکھتا ہے ہم تیری محبت کی وجہ سےاس سے محبت رکھیں اور محض تیری خاطر تیرے دشمن سے جو تیرا مخالف ہے دشمنی رکھیں۔اے اللہ! یہ میری دعا ہے اور تو ہی اسے قبول فرماسکتا ہے اور یہ میری کوشش ہے اور تجھ پر ہی بھروسہ ہے۔

اے اللہ! میری قبر میں نور پیدا فرما اور میرے دل میں اور میرےآگے اور میرے پیچھے اور میرے دائیں اورمیرے بائیں اور میرے اوپر اور میرے نیچے اور میرے کانوں میں اور میری آنکھوں میں اور میرے بالوں میں اورمیرے چہرہ میں اورمیرے بدن میں اور میرے گوشت میں اور میرے خون میں اور میری ہڈیوں میں نور پیدا فرما۔ اے اللہ! میرا نور بڑھا دے اور مجھے نورعطا فرمااور مجھے نور بنادے۔پاک ہے وہ ذات جس نے عزت کی چادراوڑھی اور اس کے بارے میں فرمایا۔ پاک ہے وہ جس نے بزرگی کاجامہ اوڑھا۔اور اس کواپنے لیے خاص کیا۔ پاک ہے وہ جس کے سوا کوئی تسبیح کے لائق نہیں، پاک ہے وہ ذات جو بڑے فضل والا ہے، نعمتوں والا ہے۔ پاک ہے وہ جوبزرگی والا اور عزت والا ہے۔پاک ہے وہ جو صاحب جلال و اکرام ہے۔(ترمذی، کتاب الدعوات، باب ۳۰ حدیث نمبر ۳۴۱۹)

آخر پہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ اس حدیث سے اختتام کرتی ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کو نماز تہجد کے لیے بیدار ہو ا کرو کیونکہ یہ تم سے پہلی اقوام میں سے صالحین کا طریق ہے۔ رات کا قیام اللہ تعالیٰ کی قربت عطا کرتا ہے۔ اور گناہوں سے روکتا ہے اور برائیوں کو مٹاتا ہے اور جسمانی تکالیف سے محفوظ کرتا ہے۔(ترمذی کتاب الدعوات باب فی دعاء النبی ﷺ۳۵۴۹)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button