متفرق شعراء

قدم کارواں سے ملائے ہوئے ہیں

قدم کارواں سے ملائے ہوئے ہیں

صداقت کا پرچم اُٹھائے ہوئے ہیں

تمہارے نشانے پہ آئے ہوئے ہیں

ستم سہ کے بھی مسکرائے ہوئے ہیں

بگاڑیں گی کیا یہ مخالف ہوائیں!

زمیں پر قدم ہم جمائے ہوئے ہیں

ہمِیں روشنی کا سبب ہیں جہاں میں

ہمِیں ظلمتِ شب مٹائے ہوئے ہیں

بھٹک جائے رستہ نہ کوئی یہاں اب

چراغِ ہدیٰ ہم جلائے ہوئے ہیں

کبھی تم بھی بیٹھو گے چھاؤں میں اِس کی

شجر اُلفتوں کے اُگائے ہوئے ہیں

دعاؤں کے ہم لے کے ہتھیار بشرؔیٰ

مقابل پہ دشمن کے آئے ہوئے ہیں

(بشریٰ سعید عاطف۔ مالٹا)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button