متفرق شعراء

اس کی مخلوق میں تقدیم، جدا لگتی ہے

اس کی مخلوق میں تقدیم، جدا لگتی ہے

جو کہ احسن ہے وہ تقویم، جدا لگتی ہے

یوں تو دنیا میں مکاتب ہیں ہزاروں لیکن

میں نے پائی ہے جو تعلیم، جدا لگتی ہے

اُس سے بہتر بھلا کیسے کوئی تشریح کرے

اس کی تفسیر میں ترمیم، جدا لگتی ہے

اپنے ہاتھوں سے خدا کے جو بنی ہو لوگو

عہد و پیمان میں تنظیم، جدا لگتی ہے

سب مساجد کی بتائی گئی حرمت یوں تو

جو ہے حرمین کی تحریم، جدا لگتی ہے

جو لکھے جاتے ہیں قرآں کے موافق ہو کر

اُن مضامین کی تفہیم، جدا لگتی ہے

میم جو اسمِ محمّد سے جُڑی ہے پیارو

کیا کہوں مجھ کو تو وہ میم، جدا لگتی ہے

چَین اس دور میں دنیا سے اُٹھا جاتا ہے

اس جہاں کی ہوئی تقسیم، جدا لگتی ہے

زاویے روز ستاروں کے فلک پر بدلیں

ہاں فضاؔ ان کی بھی ترسیم، جدا لگتی ہے

(’ف۔ظ۔فضا‘)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button