افریقہ (رپورٹس)

برکینا فاسو کے انٹرنیشنل کتابی میلے FILO میں جماعت احمدیہ کی شرکت

(محمد اظہار احمد راجہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برکینا فاسو)

٭…۶۸۵؍ لوگوں نے مختلف بک سٹالز لگائے اور ہزاروں کی تعداد میں زائرین نے اس کتابی میلہ کا دورہ کیا

٭… میلہ میں چار لاکھ سینتیس ہزار فرانک سیفا کی کتب فروخت کی گئیں اور آٹھ ہزار بروشر مفت تقسیم کیے گئے

FILO یعنی Foire international du livre de Ouagadougou ایک انٹرنیشنل کتابی میلہ ہے جو برکینا فاسوکے دارالحکومت واگا ڈوگو میں منسٹری آف کمیونیکیشن، کلچر، آرٹ اور ٹورازم کی طرف سےبمقام SIAOجو کہ متعدد بڑے بڑے ہالز پرمشتمل ایک احاطہ ہے ہرسال منعقدکیا جاتاہے۔ امسال اس کا سترھواں ایڈیشن ۲۳ تا ۲۶؍ نومبر ۲۰۲۳ء کو منعقد ہوا۔ جماعت احمدیہ برکینافاسو کوہر سال کی طرح امسال بھی اس میں شرکت کی توفیق عطاہوئی۔ الحمدللہ

سٹال کے اوپر ایک بڑی فلیکس پر حضرت مسیح موعودؑ اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصاویر آویزاں تھیں۔ ایک بہت بڑی فلیکس پر عصر حاضر کے مسائل کے حل کے سلسلہ میں قرآنی آیات اور احادیث نبویﷺ درج تھیں۔ سٹال کےاندر ایک ٹی وی سکرین پر حضرت مسیح موعودؑ اور خلفائے سلسلہ کی تصاویر اورارشادات پر مشتمل سلائیڈز مسلسل چلتی رہتی تھیں۔

اس کتابی میلے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں بروشرز پرنٹ کروائے گئے تھے جو چاروں دن کثرت سے تقسیم کیے جاتے رہے۔

۲۳؍ نومبرکو افتتاحی تقریب کے بعد مہمان خصوصی M.Jean Emmanuel Ouedraogo (منسٹر آف کمیونیکیشن، کلچر، آرٹ اور ٹورازم) نے اپنے وفد کے ہمراہ مختلف سٹالز کا دورہ کیا اور جماعت احمدیہ کے سٹال پر بھی آئے۔ ان کو جماعت احمدیہ کا تعارف کروایا گیا۔ ان کو اس بات نے بہت متاثر کیا کہ جماعت نے فرنچ کے علاوہ برکینافاسو میں بولی جانے والی مقامی زبانوں میں بھی قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع کیے ہوئے ہیں۔ اسی موقع پر منسٹر صاحب کو قرآن کریم کا فرنچ ترجمہ، حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی کتاب عالمی بحران اور امن کی راہ کا فرنچ ترجمہ اور دیگر جماعتی لٹریچر بطور تحفہ دیا گیا جس کو انہوں نے بڑی خوشی سے قبول کیا۔

۲۴؍ نومبر بروز جمعہ سٹال میں موجود ٹی وی سکرین پر حضرت خلیفۃا لمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ براہراست دیکھنے کا بھی انتظام کیا گیا تھا جس سے اس وقت کے دوران سٹال پر آنے والے ہر فرد تک خلیفہٴ وقت کی آواز پہنچ رہی تھی۔

اس کتابی میلے کے تیسرے دن مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیرو مشنری انچارج برکینا فاسواپنے وفد کے ہمراہ جماعتی سٹال پرآئے اور تقسیم بروشرز اور تبلیغ میں حصہ لیا۔

اس کتابی میلے کے آخری دن جامعۃ المبشرین برکینا فاسو کے قریباً ۲۵؍ طلبہ اس کتابی میلہ میں شامل ہوئے اوربروشرز کی تقسیم میں مدد کی۔

جبکہ چاروں دن آخری سال کے چار چار طلبہ کا ایک گروپ کتابی میلہ میں شامل ہوکر بروشرزکی تقسیم اور کتب کی فروخت اور تبلیغ میں خدمات سر انجام دیتا رہا۔

تاثرات زائرین:٭… سٹال پر تشریف لانے والے ایک مہمان کہنے لگے کہ میں جماعت احمدیہ کو جانتا ہوں اور میں اس بات کا برملا اظہار کرتا ہوں کہ جماعت جس طرح اسلام کو پیش کرتی ہے ایسا کوئی اَور نہیں کرتا۔

٭… ایک معمر شخص قرآن کی نمائش دیکھتے رہے اور کافی دیر کے بعد قرآن کریم کا peul جو کہ ایک مقامی زبان ہے ترجمہ مانگا اور پڑھتے رہے اور آخر پر کہنے لگے کہ مجھے معلوم نہ تھا کہ اس زبان میں کسی نے ترجمہ کیا ہوا ہے۔ میں نےاپنے طور پر آخری دس سورتوں کا اس زبان میں ترجمہ کیا ہوا تھا، اب مجھے ا س زبان میں قرآن کریم کا مکمل ترجمہ مل گیا ہے تو میں اس کی بھرپور تشہیر کروں گا۔

٭… جامعہ کے طلبہ اپنے یونیفارم کالی پینٹ سفید شرٹ اور کالی جناح کیپ کے ساتھ جائے نمائش پر خدمت سر انجام دے رہے تھے تو ایک طالبعلم سے سٹال پر آنے والے ایک صاحب نے اسلام کے بارہ میں بات چیت کرنے کے بعد یہ تبصرہ کیا کہ میں نے پہلی مرتبہ دیکھا ہے کہ امام بھی ایسا لباس (یعنی پینٹ شرٹ)پہن سکتے ہیں کیونکہ اس سے قبل میں نے کوئی امام عربی چوغہ کے علاوہ نہیں دیکھا اور آج مجھے آپ کے لباس کو دیکھ کر معلوم ہوا کہ اسلام جدّت کے خلاف نہیں ہے۔

٭… بروشرز تقسیم کرتے وقت ایک صاحب نے اس وجہ سے لینے سے انکار کر دیا کہ چونکہ میں عیسائی ہوں اور میں اسی کو درست تسلیم کرتا ہو ں اس لیے میں یہ بروشر نہیں لے سکتا۔ہاں اگرمیں عیسائی نہ ہوتاتو میں احمدی مسلمان ہوتا۔ اس پر جب ان سے بات کی گئی تو کہنے لگے کہ میرا ایک بھائی ہےجو کہ شیعہ عالم ہے لیکن عام مسلمانوں میں سےکوئی بھی اس کو جواب نہیں دے سکتا لیکن آپ کے ایک احمدی مشنری نے اس کو جوابات دیے ہیں۔

٭… جماعت احمدیہ کے سٹال کے سامنے والے شعبہ اقتصادیات کے متعلق سٹال پر موجود ایک صاحب نےکہا کہ میں آپ کے ٹی وی پر مختلف تحریرات پڑھ رہا تھا ان میں سے ایک تحریر مجھے بہت پسند آئی (یہ حضرت مسیح موعودؑ کی اس تحریر کی طرف اشارہ تھا جس کا مفہوم یہ ہے کہ جو مذہب اپنے ماننے والوں کو ہمدردی کی تعلیم نہیں دیتا تو وہ اتباع کے لائق نہیں ہے) اور میں یہ سمجھتا ہوں کے اگر اس بات کو ہر مذہب کا پیرو اصول بنا لے تو دنیا سے فساد ختم ہو جائے۔

٭… عزیزم میسو کابیدو متعلم جامعہ جن کا تعلق ملک بینن سے ہے نے بتایا کہ جب عیسائی زائرین سے بات کرتے وقت میں ان کو بائبل کھول کر حوالہ جات دکھاتا تھا تو یہ بات ان کے لیےحیران کن تھی کہ کیسے مسلمان ہیں جو کہ اسلام کی تبلیغ کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے پاس بائبل بھی رکھی ہوئی ہے بلکہ اس کو پڑھنا بھی جانتے ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ گفتگو کا ماحول سنجیدہ رہتا تھا اور صرف علمی بحث ہوتی تھی۔

ان چار دنوں کے دوران ریڈیو کے متعدد نمائندگان اور اسی طرح پرائیویٹ آن لائن اخبارات اور رسائل نیز نیشنل ٹی وی سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے بھی انٹر ویوز لیے اور جماعت کے سٹال، تراجم قرآن کریم کی نمائش اور جماعتی لٹریچر کی تصاویر بنائیں۔

امسال اس کتابی میلے میں ۷۳؍ مختلف مصنفین اور ادیبوں نے اپنی کتب کے ساتھ شمولیت کی۔ ۶۸۵؍ لوگوں نے مختلف بک سٹالز لگائے اور ہزاروں کی تعداد میں زائرین نے اس کتابی میلہ کا دورہ کیا۔

اس کتابی میلہ پر چار لاکھ سینتیس ہزار فرانک سیفا کی کتب فروخت کی گئیں اور آٹھ ہزار سے زائد کی تعداد میں بروشرز کی مفت تقسیم کی گئی اور اسی طرح ایک بڑی تعداد میں لٹریچر بطور تحفہ بھی دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس حقیر سی کوشش کو قبول فرمائے اور اس کے نیک نتائج مرتب فرمائے ۔آمین

(رپورٹ: محمد اظہار احمد راجہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button