مکتوب

مکتوب جنوبی امریکہ: نومبر کی اہم خبریں

(لئیق احمد مشتاق ۔ مبلغ سلسلہ سرینام، جنوبی امریکہ)

اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی

۲۳؍نومبر۲۰۲۳ء کوہوانا میں کیوبا کے صدر میگوئل ڈیاز کینیل (Miguel Díaz-Canel) کی قیادت میں ہزاروں افراد نے ہوانا کے مشہور بورڈ واک(Boardwalk) پر فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے مارچ کیا۔ سیاہ اور سفید فلسطینی کیفیہ سکارف پہنے ہوئےصدر مملکت کے ساتھ کیوبا کے دیگر اہم راہنما بھی موجودتھے، جن میں وزیر اعظم مینوئل ماریرو (Manuel Marrero)اور وزیر خارجہ برونو روڈریگوز (Bruno Rodríguez)شامل ہیں۔ مارچ کے شرکا دوکلومیٹر تک پیدل چل کر امریکی سفارت خانے کے سامنے سے گزرے۔ چندفلسطینی طلبہ جوطب کی تعلیم کے حصول کے لیے کیوبا میں مقیم ہیں وہ بھی ریلی میں شامل ہوئے۔ ان شرکا کا کہنا تھا کہ ’’آج ہم فلسطینی عوام کی حمایت کر رہے ہیں، ان تمام لوگوں کی حمایت کر رہے ہیں جو اس قتل عام کی وجہ سے اپنے خاندان کے کسی فرد، اپنے پیارے کو کھونے کا درد محسوس کر رہے ہیں۔‘‘ مارچ میں شریک افراد نے کہا کہ ہم فوری جنگ بندی اور فلسطین کی آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ سُرینام اور گیانا میں بھی فلسطین کے مظلوموں سے اظہار یکجہتی اور جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے بڑی تعداد میں لوگوں نے مارچ کیا ہے۔

سفارتی تعلقات کا انقطاع

بیلیز نے غزہ کی پٹی پر اندھا دھند بمباری کی وجہ سے۱۵؍نومبر ۲۰۲۳ء کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معطل کر دیا ہے۔ بیلیز کی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ اپنے سفیر کو واپس بلا رہی ہے اور تل ابیب میں اپنے اعزازی قونصل کی منظوری کی درخواست واپس لے رہی ہے۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق:’’ اسرائیلی فوج کی محصور فلسطینی اور جنگ سے لاتعلق افراد پر حملوں اور امداد کی بندش کی مذمت کی گئی۔‘‘ حکومتی بیان میں کہا گیاکہ بیلیز کی حکومت نے بارہا غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ ہم نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری جنگ بندی پر عمل درآمد کرے اور غزہ تک انسانی امداد کی بلا تعطل رسائی کی اجازت دے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ہماری درخواستوں کے باوجود اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ نہیں روکا، اور نہ ہی امدادی کارکنوں کو لاکھوں لوگوں کے مصائب کو کم کرنے کی اجازت دی ہے۔

بیلیز حکومت کا یہ فیصلہ کئی دیگر لاطینی امریکی ریاستوں کے اسی طرح کے اقدامات کے بعد سامنے آیا ہے۔ بولیویا نے یکم نومبر کو اسرائیل سے تعلقات توڑ لیے تھے، جبکہ کولمبیا، چلی اور ہونڈورس نے اسرائیل سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔

گیانا،وینزویلا سرحدی تنازعہ میں شدت

وینزویلا اور گیانا کے درمیان ایک صدی پرانا سرحدی تنازعہ پھر شدت اختیار کر گیا ہے۔ ۱۸۱۱ء میں سپین سے آزادی حاصل کرنے والا وینزویلا اسکیبو (Essequibo)کے علاقہ کو اپنے ملک کا حصہ خیال کرتا ہے جو موجودہ گیانا ملک کا دوتہائی حصہ ہے۔وینزویلا ۱۸۹۹ء میں بین الاقوامی ثالثوں کے ذریعے طے شدہ سرحد پر تنازعہ کرتا آیا ہے جبکہ گیانا ابھی برطانوی کالونی تھا۔گیانا نے ۱۹۶۶ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی۔

اس علاقے کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے وینزویلا میں۳؍دسمبر کو ریفرنڈم کروایا جارہا ہے، اور ملک کے صدر نکولس مادورو (Nicolás Maduro) اور ان کے اتحادی عوام سے حب الوطنی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ وینزویلا نے اپنی افواج بھی گیانا کی سرحد پر جمع کر دی ہیں۔اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے اس سے قبل فیصلہ دیا تھا کہ وہ جنوبی امریکہ کے ہمسایہ ممالک گیانا اور وینزویلا کے درمیان ۱۸۹۹ء کے سرحدی تنازعہ کے بارے میں کیس کی سماعت کر سکتی ہے۔ موجودہ گیانا کا یہ علاقہ تیل کے ذخائر سے مالامال ہے اور زیادہ تر غیر ملکی سرمایہ کاری ۶۱,۶۰۰؍ مربع میل کے اسی علاقہ میں ہے، اور یہ ملک کے کل رقبے کا دو تہائی حصہ ہے۔

مغربی کیر بیئن میں طوفانی بارشیں

مغربی کیربیئن میں تیز ہوا اور موسلادھار بارشوں سے جمیکا اور ہیٹی کے ممالک شدید متاثر ہو ئے ہیں۔ طوفان کی وجہ سے جمیکا میں ہزاروں افراد کی بجلی منقطع ہوگئی اور ہیٹی میں دو ہلاکتیں ہوئی ہیں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ جمیکا پبلک سروس کمپنی کے مطابق ملک میں تقریباً چودہ ہزار صارفین بجلی سے محروم ہوگئے جب شدید بارشوں کے باعث درخت گر گئے، بجلی کی لائنیں منقطع ہو گئیں اور لینڈ سلائیڈنگ شروع ہو گئی۔

موسلا دھار بارشوں نے ہیٹی کو بھی متاثر کیا، جہاں حکام کے مطابق ملک کے مغرب میں گرینڈ اینسے (Grand Anse) کے علاقے میں سیلاب سے دو اموات ہوئیں۔

ارجنٹائن کے صدارتی انتخابات میں جیویر میلی کی جیت

’’ارجنٹینا نے ۲۰ویں صدی کا آغاز دنیا کے سب سے امیر ملک کی حیثیت سے کیا تھا لیکن آج اس کی ۴۰ فیصد آبادی غریب اور ۱۰ فیصد حکومتی امداد پر گزارا کرتی ہے۔‘‘

یہ جملہ حال ہی میں صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے والے ہاویئر میلی (Javier Milei) نے اپنی الیکشن مہم کے دوران بار بار دہرایا ہے جو ملک کے شہریوں کے ذہنوں میں موجود اس سوچ کی عکاسی کرتا ہے جس کے مطابق ارجنٹینا جو کسی زمانے میں ایک سپر پاور بننے کے راستے پر گامزن تھا متعدد دہائیوں سے مسلسل معاشی بحران کا شکار ہے۔

ملک کے شاندار ماضی کو کئی ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان میں سے مشہور’’بریڈ باسکٹ آف دی ورلڈ‘‘یعنی دنیا کو خوراک فراہم کرنے والی ٹوکری ہے جو ایک صدی قبل کے اس ماڈل کی جانب اشارہ کرتا ہے جس کے تحت کاشتکاری اور برآمدات کے امتزاج نے ارجنٹینا کو ایک امیر ملک بنا دیا تھا اور آج بھی ملک کی معیشت کا سب سے اہم سہارا ہے۔

پھر ایک نام’’لاطینی امریکہ کا پیرس‘‘ بھی ہے جو ملک کے دارالحکومت بیونس آئرس کے خوبصورت یورپی طرز تعمیر کی وجہ سے دیا گیا۔ تاہم اب یہ لقب ملک کی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا جہاں ۵۶؍ فیصد بچے غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔۲۰؍ نومبر ۲۰۲۳ءکوارجنٹائن کے اگلے صدر کے طور پر آزاد خیال ہاویئر میلی کی کامیابی پر دنیا بھر سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کئی دہائیوں کے معاشی جمود کے شکار ملک کی عوام نےبنیادی اصلاحات کے پروگرام کے بھروسے پر میلی کو زبردست فتح دلائی۔ سبکدوش ہونے والے صدر البرٹو فرنانڈیز نے کہا :’’میں ہاویئر میلی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ وہ ارجنٹائن کے لوگوں کے دلوں میں بسنے والی ترقی اور خوشحالی کے عزم کی بہادری سے نمائندگی کر رہے ہیں۔ وہ نوجوانوں کی آواز اور لاکھوں نظر انداز اور غریب لوگوں کے مسائل کو سننا جانتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ کل ہم اقتدار کی منظم منتقلی کا منظر دیکھیں گے اور ہم مستقبل میں ہاویئر میلی کے ساتھ کام کرنا شروع کر سکتے ہیں۔‘‘

سُرینام میں سونے کی کان منہدم

۲۱؍نومبر۲۰۲۳ء کو سرینام میں سونے کی ایک غیرقانونی کان منہدم ہونے سے چودہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں،جبکہ سات افراد تاحال لاپتا ہیں۔یہ ملکی تاریخ کا بدترین کان کنی کا حادثہ ہے۔ لاپتا افراد کی تلاش کا کام جاری ہے، اور فرنچ گیانا سے ماہرین مقامی افراد کی مدد کے لیے پہنچ گئے ہیں۔ حکومت نے ملک کے دُور دراز جنوبی ڈسٹرکٹ بروکوپونڈو کے علاقہ ماتاوائی (Matawai) میں پیش آنے والے اس مہلک واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ صدرمملکت چندریکاپرساد سنتوکھی نے ایک مختصر ٹیلی ویژن تقریر کے دوران کہا: ’’ہم صدمے میں ہیں اور لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ایک ایسے علاقے میں پیش آیا جہاں پہلے سونے کے ذخائر دریافت ہوئے تھے، جس کے بعد غیر قانونی کان کنوں کے بڑے گروہوں نے اس علاقے کا رخ کیا۔‘‘اس سانحہ کے بعد دوروزہ قومی سوگ منایا گیا، اور ۲۵؍نومبر کو منائے جانے والے ۴۸ویں یوم آزادی کی تقریبات کو سادگی کے ساتھ منعقد کیا گیا اور قومی پرچم سرنگوں رہا۔

فٹبال میچ کے دوران پر تشدّد جھڑپیں

ریوڈی جنیرو میں واقع جنوبی امریکہ کے سب سے بڑے ماراکانا اسٹیڈیم (Maracana Stadium) میں فٹبال ورلڈکپ کے کوالیفائنگ میچ میں برازیل اور ارجنٹائن کے مقابلے کے آغاز سے قبل ہی تماشائی باہم گتھم گتھا ہو گئےاور تصادم کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔یہ جھگڑا اس قدر بڑھ گیا کہ ارجنٹائن کے کپتان لیونل میسی اوران کی ٹیم میدان چھوڑ کر اپنے فینز کی مدد کو جا پہنچے۔ارجنٹائن کے کپتان نے برازیل کی پولیس پر بربریت کا الزام لگایا ہے جس نےتماشائیوں پر لاٹھی چارج کیا۔اس تصادم کی وجہ سے میچ نصف گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اس میچ میں برازیل ملکی تاریخ میں پہلی بار اپنی سرزمین پر ورلڈکپ تک رسائی کا میچ ہار گیا اور ارجنٹائن نے ایک صفر سےیہ میچ جیت لیا۔

جنگلات کا تحفظ

برازیل نے نومبر کے آخر میں اقوام متحدہ کے زیرانتظام ماحولیاتی تبدیلی پر دبئی میں شروع ہونے والی عالمی کانفرنس COP28 کے موقع پر ایمزون جنگلات کے تحفظ کے لیے ایک بہت بڑا فنڈ تجویز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ یہ ممکنہ مالیاتی طریقہ کار کثیر جہتی ماحولیاتی فنڈز کے پھیلاؤ میں تازہ ترین ہوگا۔رکن ممالک نے گذشتہ سال ایک فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا جو حیاتیاتی تنوّع کے لیے وقف کیا گیا تھا اور دوسرا ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی تباہی سے متاثرہ ممالک کو ادائیگی کے لیے۔ امیر ممالک یہ فنڈز غریب اور ترقی پذیر ممالک کو فراہم کرتے ہیں جو موسمیاتی تبدیلی کے بداثرات سے بچنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ برازیل میں دنیا کا سب سے بڑا برساتی جنگل ہے اور اس کی سرزمین پر ایمزون کے جنگل کا ۶۰ فیصد حصہ ہے۔ اسے موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے، منفرد پودوں اورمختلف انواع کے جانوروں کے تحفظ کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔ ملک کے ماحولیات کے سفارت کار آندرے کوریا ڈو لاگو (Andre Correa do Lago)کے مطابق برازیل نےایمزون کے قدرتی جنگلات کے حامل سات دیگر ممالک کے وزراء کے ساتھ ایک میٹنگ میں ایمزون کے جنگلات کے تحفظ کے فنڈ کا خیال پیش کیاہے۔

فضائی کمپنی کی برتری

چلی کی فضائی کمپنی لاتام ایئر لائنز (LATAM Airlines) نے کورونا کی عالمی وبا کے خاتمے کے بعد پہلی بار امریکہ، برازیل روٹ پر دوبارہ برتری حاصل کی ہے۔ساؤپاؤلو سے لاس اینجلس کے لیے نان اسٹاپ پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے بعد اکتوبر میں ختم ہونے والی سہ ماہی میں برازیل اور امریکہ کے درمیان پرواز کرنے والی کمپنیوں میں لاتام ایئر لائنز کے شیئر حصص مارکیٹ میں پہلے نمبر پر تھے۔اور سب سے زیادہ مسافروں نے اس ایئرلائن سے سفر کیا۔ چلی میں قائم اس فضائی کمپنی نے امریکہ کی بڑی فضائی کمپنیوں’’امریکن ایئر لائنز‘‘ اور’’ یونائیٹڈ ایئر لائنز ‘‘کو مات دیتے ہوئے یہ مقام حاصل کیا ہے۔ کورونا کی عالمی وبا کے اثر انداز ہونے سے پہلے نومبر ۲۰۱۹ءاور جنوری ۲۰۲۰ء کے درمیان لگاتار تین مہینوں تک لاتام ایئر نے حصص مارکیٹ میں پہلا مقام حاصل کیا تھا۔

منشیات کے خلاف نیا قانون

ایکواڈور کے نئے حلف اٹھانے والے صدر نے لوگوں کو منشیات کی محدود مقدار لے جانے کی اجازت دینے والامتنازعہ قانون ختم کردیا۔۲۳؍ نومبر ۲۰۲۳ء کوایکواڈور کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے والے ڈینیئل نوبوا (Daniel Noboa) نے اگلے ہی روز ایک دہائی قبل بنایا گیا متنازعہ قانون منسوخ کر دیا جس میں مخصوص مقدار میں غیر قانونی منشیات لے جانے والے افراد کے لیے سزاؤں کو ختم کر دیا گیا تھا۔ نَو منتخب صدر کے اس فیصلے نے منشیات کی اسمگلنگ سے لڑنے کی مہم کے وعدے کو پورا کیا۔ ایکوا ڈور میں منشیات خاص طور پر کوکین کی غیرقانونی تجارت کی وجہ سےملک میں بہت زیادہ بےچینی اور بد امنی پیدا ہوچکی ہے۔ جس کی وجہ سےقتل، اغوا، ڈکیتی، بھتہ خوری اور دیگر جرائم انتہائی بلند سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ صدر کے دفتر سے جاری کیے گئے ایک بیان میں نئےاقدام کا اعلان کرتے ہوئے دلیل دی گئی کہ پرانے قوانین مائیکرواسمگلنگ کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے، اور یہ ایکواڈور کے معاشرے کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو رہے تھے۔ صدر نے وزارت داخلہ اور صحت عامہ کی وزارتوں کو بھی ہدایت کی کہ وہ نشہ آور اشیاء کی خریدو فروخت کی روک تھام اور استعمال کرنے والوں سے متعلق مربوط اور منظّم پروگرام تیار کریں،اور نشے کی عادت اور مسائل سے دوچار افراد کو علاج اور بحالی کی پیشکش کریں۔

سعودی عرب میں کیریبین ممالک کی کانفرنس

۱۶ اور ۱۷؍نومبر ۲۰۲۳ءکو ریاض سعودی عرب میں CARICOM کیریبین ممالک کے سربراہان کی کانفرنس ہوئی۔ اس کانفرنس کا انعقاد اور میزبانی سعودی عرب نے کی۔ ایجنڈے میں موسمیاتی تبدیلی، تیل اور گیس، مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال اور بین الاقوامی اقتصادی صورتحال جیسے اہم مسائل شامل تھے۔ کیریبین تنظیم کے تمام چودہ ممالک کے رہنما اس سربراہی اجلاس میں شامل ہوئے۔سعودی عرب اور کیریبین کمیونٹی (CARICOM) کے راہنماؤں نے ۱۷؍نومبر۲۰۲۳ء کو ایک مشترکہ بیان پر دستخط کیے۔ اعلامیے میں سعودی عرب کے کیریبین ممالک کے ساتھ باہمی مفادات اور دوستانہ تعلقات پر زور دیا گیا۔ امن، سلامتی، اقتصادی ترقی، تجارت، سیاحت، تعلیم، صحت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے شعبوں میں تعاون کا عہد کیا گیا۔ ایسے ٹھوس اقدامات اور اہداف کاتعین کیا گیاجس میں پائیدار ترقی کو فروغ دینا، ثقافتی تبادلوں کو مضبوط کرنا، ایکسپو ۲۰۳۰ءکے لیے سعودی عرب کی بولی کی حمایت کرنا، اور کھیلوں کے بڑے ایونٹس کا انعقاد شامل ہے۔اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ تمام راہنما موسمیاتی تبدیلی پر مشترکہ کارروائی کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہیں اور مڈل ایسٹ گرین انیشیٹو (MGI) اور ریاض میں پانی کی بین الاقوامی تنظیم کے قیام جیسے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ کانفرنس ۲۰۲۶ء میں دوسری’’ سعودی عرب،کیری کام‘‘ کانفرنس کے انعقاد کی امید کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button