ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر ۱۵۵)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

’’اَلنَّاسُ عَلی دِیْنِ مُلُوْکِھِمْ جو کہا گیا ہے بالکل سچ ہے۔انسان جب سلطنت اور حکومت کو دیکھتاہے تو اس کے خوش کرنے کے لئے اور اس سے فائدہ اٹھانے کے واسطےوہی رنگ اختیار کرنے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت عیسائیوں کی کثرت،ان کی قومی ثروت اور اقبال نے لوگوں کو خیرہ کردیاہے اور ان وجوہات سے بہت سے لوگوں کو ادھر توجہ ہوگئی ہے۔مگر میں دیکھتاہوں کہ اب وہ وقت آگیاہے کہ اس مذہب کا خاتمہ ہوجاوے اور اس کے لئے دعا کی بہت ضرورت ہے۔عیسائی خود بھی محسوس کرتے ہیں کہ یہ سلسلہ ان کے مذہب کو ہلاک کرد ےگا۔دل را بدل راہیست دل کو دل سے راہ ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ پادری جس قدر ہماری جماعت کو بُرا سمجھتے ہیں اور اس سے دشمنی کرتے ہیں وہ دوسرے مسلمانوں کو اس قدر برا نہیں سمجھتے۔ جہاں کہیں ہمارا ذکر ہوگا گالیاں دیتے ہیں۔اصل بات یہ ہےکہ ان کی فطرت خود تسلیم کرتی ہے کہ یہ سلسلہ ان کو ہلاک کر دینے والا ہے۔‘‘(ملفوظات جلد ششم صفحہ ۳۲۵)

تفصیل :اس حصہ ملفوظات میں فارسی کے شعر کے ایک مصرع کا کچھ حصہ’’ دِلْ رَابِدِلْ رَاہِیْست۔ ‘‘یعنی ’’دل کو دل سے راہ ہوتی ہے‘‘آیاہے۔ مکمل شعر کچھ یوں ملتاہے۔

دِلْ رَابِدِلْ رَھِیْست دَرِیْن گُنْبَد سِپِھْر

اَزْرُوْیِ کِیْنِہْ کِیْنِہْ خِیْزَدْاَزْرُوْیِ مِھْرمِھْر

ترجمہ:اس جہان میں دل کو دل سے راہ ہوتی ہے۔کینہ کے نتیجہ میں کینہ پیدا ہوتا ہے جبکہ محبت کے نتیجہ میں محبت۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button