متفرق شعراء

جو دیں سے کرے دُور وہ توقیربھی فتنہ

(بشریٰ سعید عاطف۔مالٹا)

جو دیں سے کرے دُور وہ توقیر بھی فتنہ
تعمیر بھی، جاگیر بھی، شمشیر بھی فتنہ

جو تُجھ کو تری ذات کی پہچان بُھلا دے
اُس نیکی کی اِس درجہ یہ تشہیر بھی فتنہ

آنگن میں کسی کنبے کو تقسیم کرے جو
اُس بیچ کی دیوار کی تعمیر بھی فتنہ

دنیا کے جو سب رسم و رواجوں کو مٹا دے
پہنائی ہوئی رسم کی زنجیر بھی فتنہ

دل بھول نہ پائے جسے اک لمحہ بھی سُن لو
وہ دل میں بنی یار کی تصویر بھی فتنہ

جو چبھنے لگے آنکھ میں یوں خار کی مانند
اُس درد بھرے خواب کی تعبیر بھی فتنہ

جو زندگی کو موت کی خندق میں گرا دے
اُس گھر کے مسیحا کی وہ تاخیر بھی فتنہ

جو دل کے اندھیروں کو اُجالوں میں نہ بدلے
اُن غم کے چراغوں کی ہے تنویر بھی فتنہ

سُن کے جسے بشریٰؔ جی بھڑک جائیں گے جذبات
نفرت بھری مُلاں کی وہ تقریر بھی فتنہ

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button