مکتوب

جھیلوں اور پہاڑو ں کی سرزمین مکتوب سویڈن

(آغا یحیٰ خان۔ مبلغ انچارج سویڈن)

سویڈن شمالی یورپ کا ایک ملک ہے جس کے اطراف میں زیادہ تر سمندر ہے۔ مغرب میں ناروے اور شمال مشرق میں فن لینڈ ہے۔ یہ سمندر پر ایک لمبے پل کی مدد سے ڈنمارک سے بھی ملا ہوا ہے۔سویڈن کا رقبہ تقریباً ۴۵۷,۳۲۷ مربع کلومیٹر (۱۷۶,۷۳۸ مربع میل) ہے۔ سٹاک ہالم سویڈن کا دارالحکومت ہے۔

موسم

سویڈن شمالی جغرافیائی مقام پر واقع ہے، لہٰذا اس کا موسم معتدل سے شدید سردی تک تبدیل ہوتا ہے۔ یہاں چار موسم پائے جاتے ہیں۔ سویڈن میں ۹۵۰۰؍ سے زائد جھیلیں ہیں۔ یہ جھیلیں ملک کے طول وعرض میں پھیلی ہوئی ہیں۔ سویڈن کی قومی زبان سویڈش ہے جو کہ نارویجین اور ڈینش سے ملتی جلتی ہیں۔ سویڈن کی کرنسی کا نام کرونا ہے۔

یہ سکینڈے نیویا کا ایک سرسبز و شاداب اور خوشحال ملک ہے، جہاں امریکہ کے ریڈ انڈین (Red Indians) اور آسٹریلیا کے ایبوریجنل (Aboriginal) کی طرح کچھ قدیم باشندے آباد ہیں، جو سامی (Sami) کہلاتے ہیں۔

۱۵۲۳ء میں سویڈن کے بادشاہ Gustav Vasa نے ڈنمارک سے اپنا ملک علیحدہ کر لیا۔ اس بادشاہ کو ملک کا سب سے بڑا بادشاہ مانا جاتا ہے۔ اس نے اپنے دور میں معاشی و فوجی نظام کو بہت بہتر کیا۔ ۱۶۰۰ء کے بعد کے زمانے کو سویڈن کا سنہری دور کہا جاتا ہے۔ اس دور میں سویڈن کے بادشاہوں نے فن لینڈ، جرمنی کے کچھ حصے اور Baltikum کے کچھ علاقےپرحکومت کی اور ڈنمارک اور ناروے کے کئی علاقوں کو فتح کیا۔

کارل سویڈن کے بادشاہوں کا ایک عام نام تھا۔ کارل۱۲ جو ۱۷۰۰ء تک زندہ رہا ان سب بادشاہوں میں سب سے مشہور تھا۔ اس کی زندگی کا زیادہ حصہ جنگیں لڑنے میں گزرا۔ سویڈن میں اب بھی بادشاہت قائم ہے مگر عملی سیاست میں اس کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

مذہب

سویڈن کی ساٹھ فیصد آبادی کا تعلق عیسائیت سے ہے، جو کہ بنیادی طور پر پروٹسٹنٹ ہیں مگر انتظامی طور پر سویڈش چرچ آزادانہ طور پر ملک میں چرچز کا انتظام سنبھالتا ہے۔ سویڈش چرچ کے علاوہ کیتھولک چرچ بھی موجود ہے۔ جبکہ مسلمان بھی اس ملک میں بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ان دو بڑے مذاہب کے علاوہ یہودیت،ہندوازم اور بدھ ازم کے پیروکار بھی اچھی تعداد میں ملک میں موجود ہیں۔

سویڈن کا کوئی سرکاری مذہب نہیں ہے

سویڈن ایک سیکولر ملک ہے جہاں مذہبی آزادی ہے۔ تمام مذاہب اور مذہبی جماعتوں کو آزادی کے ساتھ اپنے مذہب پرعمل کرنے کی اجازت ہے۔سویڈن خوشحال زندگی کے بلند معیار، مضبوط سماجی سیکیورٹی نظام، صحت کی دیکھ بھال اور وسیع عوامی تعلیم و تربیت کے نظام کے ساتھ ایک مضبوط ویلفیئر ریاست ہے۔

کھیل

سویڈن میں جسمانی صحت کا خیال رکھنےکا بہت رجحان ہے۔ لوگ ورزش کےلیے جم (Gym)بھی جاتے ہیں اور پارکوں میں چہل قدمی کرتے اور دوڑ بھی لگاتے ہیں۔ سویڈن میں شام کے وقت کھیلنے کا کلچر بھی کافی مضبوط ہے۔ شام ہوتے ہی مختلف کھیلوں میں حصہ لینے کےلیے بچے اور بڑے کھیل کے میدانوں کا رخ کرتے ہیں۔ سویڈن میں مختلف کھیلوں کو پسند کیاجاتا ہے جن میں انفرادی اور اجتماعی دونوں کھیل شامل ہیں۔ کھیل کی طرف خصوصی توجہ کا ہی نتیجہ ہے کہ سویڈن کے باسی کئی ایک کھیلوں میں دنیا بھر میں اپنے کا نام روشن کرتے ہیں۔ یورپ کے باقی ممالک کی طرح فٹبال سویڈن میں بھی بہت مقبول ہے۔ سویڈن کے مشہور فٹبال کے کھلاڑی زلاتن ابراہیموچ نے دنیا کے مختلف کلبز سے کھیلتے ہوئے بہت سے کارہائے نمایاں سرانجام دیے ہیں۔ سویڈن کے نوجوان کھلاڑی آرمنڈ ڈوپلانٹس(Armand Duplantis) ۔ Men‘s pole vault میں ورلڈ ریکارڈ ہولڈر ہیں۔ آئس ہاکی بھی سویڈن کا مقبول کھیل ہے۔ سویڈش آئس ہاکی ٹیم عالمی سطح ر پر مشہور ہے۔ سکیئنگ (Skiing) بھی سویڈن کےاہم کھیلوں میں سے ایک ہے۔ سویڈن کے کھلاڑیوں نے عالمی سطح پر انفرادی اور اجتماعی طور پر کئی ریکارڈز قائم کیے ہیں۔سویڈن میں دیگر کھیل جیسے بیس بال، ٹیبل ٹینس، بیڈمنٹن، باکسنگ، کرکٹ، والی بال، اور موٹر ریسنگ وغیرہ بھی پسند کیے جاتے ہیں۔

اقتصادیات

سویڈن کی اقتصادیات کو چار چاند لگانے میں چند مشہور کمپنیوں کا بہت اہم کردار ہے ان میں کمیونیکیشن کے میدان میں Ericsson اورمیڈیکل کے میدان میں AstraZenca، لوکوموٹیو میں Volvoہے۔ اسی طرح عالمی شہرت یافتہ بیرنگ بنانے کی کمپنی SKFبھی سویڈن میں ہی ہے۔ سویڈن میں جنگلات کی بہتات ہونے کی وجہ سے لکڑی اور کاغذ کی مصنوعات میں بھی سویڈن کا ایک خاص نام ہے۔اس میدان میں سویڈن کی کمپنیIKEA ساری دنیا میں جانی جاتی ہے۔

جدید ٹیکنالوجی میں ترقی کرنے والے ممالک میں بھی سویڈن کا ایک خاص مقام ہے۔ سویڈن نے دنیا کو بہت سی جدید ٹیکنالوجیز فراہم کی ہیں۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں:

Spotify, Skype, Klarna, Pacemaker, Lifesaving drones, Three point seatbelt, Zip, Bluetooth, GPS, computer mouse

نوبیل انعام

نوبیل انعام کا بانی الفریڈ نوبیل تھا۔ الفریڈ سویڈن میں پیدا ہوا لیکن اس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ روس میں گزارا۔ ڈائنامائٹ الفریڈ نوبیل ہی نے ایجاد کیا۔ اس کے علاوہ متعدد دوسری ایجادات کا سہرا بھی اسی کے سر ہے۔

الفریڈ نوبیل

موت سے قبل اس نے اپنی وصیت میں لکھ دیا تھا کہ اس کی یہ دولت ہر سال ایسے افراد یا اداروں کو انعام کے طور پر دی جائے جنہوں نے گذشتہ سال کے دوران میں طبیعیات، کیمیا، طب، ادب اور امن کے میدانوں میں کوئی کارنامہ انجام دیا ہو۔

الفریڈ نوبیل کی ایک تصویر

نوبیل انعام کی پہلی تقریب الفریڈ کی پانچویں برسی کے دن یعنی ۱۰؍دسمبر ۱۹۰۱ء کو منعقد ہوئی تھی۔ تب سے یہ تقریب ہر سال اسی تاریخ کو ہوتی ہے۔

ڈاکٹر عبد السلام صاحب کا ذکر نوبیل انعام کے ذکر کے ساتھ نہ کیا جائے تو نا مناسب ہو گا۔ الحمد للہ کہ ڈاکٹر صاحب پہلے مسلمان سائنسدان ہیں جنہوں نے نوبیل انعام سویڈن کے بادشاہ کے ہاتھوں وصول کیا۔

احمدیت کا آغاز

سیدنا حضرت مصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ جب ۱۹۵۵ء میں یورپ کے دورہ کے موقع پر لندن تشریف لے گئے تو اس موقع پر مبلغین اسلام کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں حضور نے بھی شمولیت فرمائی۔ اس کانفرنس کے آخری روز حضوررضی اللہ عنہ نے سیکنڈے نیویا میں باقاعدہ مشن کھولنے کا ارشاد فرمایا۔

چنانچہ پاکستان واپسی پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے سکنڈے نیویا کے ممالک کے لیے مکرم سید کمال یوسف صاحب کو سویڈن روانہ فرمایا۔

جون ۱۹۵۶ء میں مکر م سید کمال یوسف صاحب مبلغ جرمنی مکرم چودھری عبداللطیف صاحب کی معیت میں گوٹن برگ پہنچے اور پہلے مشن کا قیام عمل میں آیا۔

قرآن کریم جلانے کی مذموم حرکت

بد قسمتی سے ۲۰۲۰ء کے اگست میں ایک بد بخت نے سویڈن میں قرآن پاک کے نسخہ کو جلا کر اپنی نفرت کا اظہار کیا جس کے نتیجہ میں دیگر مسلمانوں نے بھی منفی رد عمل کا اظہار کیا۔ مگر اسی روز جماعت احمدیہ سویڈن کی مجالس عاملہ کو حضور انور ایدہ اللہ نے ازراہ شفقت ( پہلے سے مقرر کردہ وقت پر)آن لائن ملاقات کا شرف بخشا۔ ملاقات کے آغاز میں ہی حضور انور نے تمام خدمت کرنے والوں کو ہدایت فرمائی کہ سویڈش لوگوں تک قرآن کی خوبیوں کو عملی اور علمی طور پر پہنچائیں تو اس قسم کے لوگوں کو اپنی نفرت کے اظہار کا موقع نہیں مل سکے گا۔

اس کے فوراً بعد جماعت احمدیہ سویڈن نے پورے ملک کے تمام بڑے شہروں میں شہر کی مصروف جگہوں میں سٹال لگانے کی ایک مہم شروع کی۔ پولیس اور شہر کی انتظامیہ سے اجازت کے بعد ایک ٹینٹ اور کاروان کے ذریعہ یہ مہم شروع کی گئی اور مقامی اور نیشنل میڈیا کو بھی ہر روز خبر بھیجی جاتی، جس کے نتیجہ میں نیشنل اور مقامی میڈیا کے ذریعہ جماعتی اقدامات کو بہت پذیرائی ملی۔

اس وقت تک سویڈن کے نوّے چھوٹے بڑے شہروں میں کامیاب سٹال لگائے جا چکے ہیں، جس کے نتیجہ میں سویڈن میں بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو اسلام کا بہت مثبت تعارف ہو چکا ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button