عالمی خبریں

خلافت خامسہ کے پیغامِ امن کو پھیلانے کے لیے کار پر دنیا کا سفر (قسط دوم)

(لطیف احمد شیخ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برطانیہ)

حضور انور کے پیغام امن کی طرف دنیا بھر کے عام لوگوں کو توجہ دلانے کے لیے جماعت احمدیہ یوکے کی جماعت اَیش سے تعلق رکھنے والے ایک احمدی ناصر مبارک احمد صاحب مضبوط عزم و ہمت کے ارادے کے ساتھ مورخہ ۱۴؍اگست ۲۰۲۳ء سے اپنی کار پر اس پیغام امن کے بِل بورڈز آویزاں کرکے دنیا کے سفر پر نکلے ہوئے ہیں جس کی ابتدائی تفصیل الفضل انٹرنیشنل کے شمارہ مورخہ ۹؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء میں شائع ہوچکی ہے۔

اس سفر کی مزید تفصیل قارئین الفضل کی دلچسپی اور دعاؤں کے لیے پیش خدمت ہے۔

مورخہ ۲۳؍ستمبر بروز ہفتہ فرینکفرٹ جرمنی کی جماعت کے ایک خادم حسن صاحب کے ساتھ مبارک احمد صاحب نے فرینکفرٹ شہر کےسٹی سینٹر میں اپنی گاڑی کھڑی کرکے پیغام امن پہنچایا۔ شہر میں ہفتہ بازار بھی لگا ہوا تھا جس کی وجہ سے لوگوں کا بہت ہجوم تھا۔ بہت سے لوگوں نے پیغام امن کے بارے میں گفتگو بھی کی اور ان کی گاڑی کی تصاویر بھی بنائیں۔ شہر کے سٹی سینٹر کے علاوہ فرینکفرٹ کے دیگر مختلف علاقوں ا بھی دورہ کیا اور لوگ ان کی گاڑی پر لگے بِل بورڈز کو دیکھ کر متاثر ہوئے بغیر نہ رہے۔

مورخہ ۲۴؍ستمبر کو فرینکفرٹ کے گِرد و نواح میں رہنے والے چند احباب جماعت کےساتھ دو گاڑیوں کے قافلے میں صبح گیارہ بجے جرمنی کے شہر ہائیڈل برگ کی جانب ۱۰۱؍کلو میٹر کا سفر شروع کیا۔ اس سفر کے دوران Pfungstadt شہر میں مختصر قیام کیا۔بعد ازاں ہائیڈل برگ شہر کے سٹی سینٹر کے علاوہ دیگر جگہوں پر بھی جماعت احمدیہ کا پیغام محبت اور حضور انور کا پیغام امن پہنچایا۔ لوگوں سے گفتگو کا بھی موقع ملا اور سینکڑوں کی تعداد میں لیف لیٹس بھی تقسیم کیے۔

مورخہ ۲۵؍ستمبر بروز پیر۱۳؍افراد کے قافلے کے ساتھ جرمنی کے شہر ڈامشڈٹ کے سٹی سینٹر میں ایک مصروف جگہ پر گاڑی کھڑی کی۔ لوگ پیغام امن پر مبنی بِل بورڈز پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصاویر دیکھتے رہے۔ مختلف افراد سے بات چیت بھی ہوئی۔ پانچ سو لیف لیٹس بھی تقسیم کیے۔ واپسی میں ایک اَور شہر ویزبادن کی پارلیمنٹ کے سامنے کافی دیر رُکے اور اس کےبعد ہم مائینز شہر میں رات کا کھانا کھانے کے لیے مختصر قیام کیا۔

مورخہ ۲۶؍ستمبر فرینکفرٹ سے ۱۲۷؍کلو میٹر دُور کوبلنز شہر پہنچے جہاںشام چھ بجے تک لوگوں کو پیغام امن پہنچایا، جماعت کا تعارف کروایا اور کافی تعداد میں لیف لیٹس تقسیم کیے۔ بعد ازاں ۱۳۲؍کلومیٹر دُور کولون شہر کی طرف روانہ ہوئے۔ تقریباً سوا گھنٹے میں سفر مکمل کیا۔کولون شہر کے ریلوے اسٹیشن کے باہر گاڑی پارک کی۔ لوگوں کا بہت رش تھا۔ رات ساڑھے بارہ بجے تک وہاں رہے۔ مختلف افراد سے تبلیغی گفتگو بھی ہوئی۔ کچھ لوگوں نے گاڑی کے ساتھ کھڑے ہوکر تصاویر بھی بنوائیں۔یہاں سے فارغ ہوکر ۱۵۱؍ کلومیٹر کا سفر طے کرکے رات دو بجے بیلجیم پہنچے۔

مورخہ ۲۷؍ستمبر بروز بدھ بیلجیم کے شہر برسلز میں مقامی جماعت کے دوست زاہد صاحب کے ساتھ شہر کا بھرپور دورہ کیا۔آٹھ سو لیف لیٹس بھی تقسیم کیے جبکہ مختلف لوگوں کو جماعت احمدیہ کا تعارف کروانے کے علاوہ پیغام امن کے مقاصد سے بھی آگاہ کیا۔

مورخہ ۲۸؍ستمبر کو برسلز سے ۵۵؍کلومیٹر کا سفر کرکے اینٹورپن شہر پہنچے۔ توصیف احمد صاحب مربی سلسلہ وصدر مجلس خدام الاحمدیہ بیلجیم، اُن کے دو چھوٹے بیٹے، مقامی قائد صاحب مجلس خدام الاحمدیہ اور طاہر گل صاحب نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برائے بیلجیم کے ساتھ شہر کے مختلف علاقوں میں گاڑی کھڑی کرکے انسانیت سے محبت اور دنیا میں امن کا پیغام پہنچاتے رہے۔ کچھ افراد کے ساتھ تبلیغی گفتگو بھی ہوئی۔پانچ سو لیف لیٹس بھی تقسیم کیے۔بعد ازاں ۱۶۱؍کلومیٹر کا سفر طے کرکے ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم پہنچے۔ مختلف علاقوں کا دورہ کرکے دنیا میں قیام امن کے لیے اپنے مشن سے لوگوں کو آگاہ کیا۔ جس کے بعد ۸۶؍کلو میٹر کا سفرکرکے رات آٹھ بجے نن سپیٹ شہر پہنچے۔

مورخہ ۲۹؍ستمبر بروز جمعۃ المبارک ایک مقامی دوست ناصر رزاق صاحب کے ساتھ نن سپیٹ شہر میں مختلف جگہوں پر پیغام پہنچایا۔بعد ازاں آدھے گھنٹے کی مسافت پر زوالے شہر میں بھی دورہ کیا اور مختلف جگہوں پر پیغام امن سے لوگوں کو آگاہ کیا۔

مورخہ ۳۰؍ستمبر کو صبح پونے پانچ بجے جرمنی کے شہر ہیمبرگ کی طرف سفر شروع کیا۔ ۳۷۰؍کلومیٹر کا سفر طے کرکے صبح دس بجے ہیمبرگ شہر میں مسجد فضل عمر پہنچے جہاں فرینکفرٹ سے آئے ذکی اطہر صاحب، ذوہیب اقبال صاحب اور ناصر بٹ صاحب کے ساتھ شہر کی مختلف مصروف جگہوں پر اپنے پیغام کے ساتھ موجود رہے۔

مبارک احمد صاحب کہتے ہیں کہ میرے اس امن مشن کو لوگوں کی اکثریت نے سراہا ہے اور حضور انور کے پیغام امن اور جماعت احمدیہ کے پیغام محبت سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہے۔ لوگوں نے اس بات کا برملا اظہار کیا ہے کہ اگر دنیا کی حکومتیں اس پیغام پر عمل کرلیں تو نہ صرف ایک اَور عالمی جنگ سے بچا جاسکتا ہے بلکہ دنیا میں امن کے سنہرے دور کا آغاز بھی ہوسکتا ہے۔اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مبارک احمد صاحب اپنے اس مشن کے دوران جہاں بھی گئے وہاں نہ صرف مقامی جماعت کے احباب نے والہانہ استقبال کیا بلکہ شہر کے دورے میں ان کا بھرپور ساتھ بھی دیا۔ اسی طرح مختلف احباب جماعت ان کے اور ان کے ساتھ شامل ہونے والے جماعتی رضاکاران کے لیے کھانے کا انتظام بھی کرتے رہے۔اللہ تعالیٰ مبارک احمد صاحب اور ان کے ساتھ شامل ہونے والے تمام احباب جماعت کو بھی جزائے خیر عطا فرمائے اور ان کی کاوشوں کو بارآور ثمرات سے نوازے۔ آمین

(رپورٹ: لطیف احمد شیخ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button