پرسیکیوشن رپورٹس

احمدیہ ہال، صدر کراچی کے منارے شہید کر دیے گئے

(ابو سدید)

٭… مذہبی شدت پسندوں کے ایک مشتعل ہجوم نے جماعت احمدیہ کی مسجد، احمدیہ ہال، صدر کراچی پر حملہ کرکےمنارے شہید کردیے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون

٭… مذہبی جنونیوں نے مسجد کے اندر گھس کر توڑپھوڑ کی، مسجد کی املاک کو نقصان پہنچایا اور معصوم احمدیوں کو زدوکوب بھی کیا

٭… پولیس نے مقدمہ درج کرکے تین مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا

مورخہ ۴؍ ستمبر ۲۰۲۳ء بروز سوموار مذہبی انتہا پسندوں کے ایک مشتعل ہجوم نے جماعت احمدیہ کی مسجد، احمدیہ ہال میگزین لائن صدر کراچی کو حملے کا نشانہ بنایا۔ یہ مسجد پریڈی پولیس اسٹیشن کے علاقے میں چند گلیوں کے فاصلے پر واقع ہے۔ مذہبی شدت پسند وں نےاشتعال انگیز نعرے بازی کی، مسجد کے اندر گھس کر مناروں کو شہید کیا اور مسجد کی توڑ پھوڑ کی۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ان مذہبی جنونیوں میں سے کچھ شرپسندوں نے تو مسجد میں موجود معصوم احمدیوں کو زدوکوب بھی کیا۔

ترجمان جماعت احمدیہ کے مطابق مذہبی شدت پسندوں کے ٹولے کی طرف سے جماعت احمدیہ کی مسجد کی بے حرمتی، املاک کی توڑ پھوڑ اور احمدیوں کو زدوکوب کرنے کی یہ افسوسناک کارروائی، دکھ بھرے سانحہ جڑانوالہ کے چند ہفتوں کے بعد کی گئی ہے۔ سانحہ جڑانوالہ کے موقع پر نگران وزیر اعظم جناب انوار الحق کاکڑ نے اپنی ایک تقریر میں وعدہ کیا تھا کہ ریاست ایسے مواقع پر مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی، اس موقع پر ریاست کہاں گئی؟!! یاد رہے کہ جماعت احمدیہ کی اسی مسجد کو اس سال کے آغاز میں یعنی ۳ فروری کو مذہبی انتہا پسندوں کی طرف سے حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ فروری کے واقعہ کی پولیس کی طرف سے ایف آئی آر تو درج کی گئی تھی لیکن بعد میں مجرموں کو چھوڑ دیا گیا۔ اگر اُس وقت ان کی اس حرکت پر فوری کارروائی کی جاتی تو ۴؍ ستمبر کے اس حملےسے بچا جاسکتا تھا۔

اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں یہ سوچنا اور سمجھنا چاہیے کہ عالمی برادری کے سامنے ایسے فضول واقعات ہمارے پیارے وطن پاکستان کی کس قسم کی عزت اور شہرت بنا رہے ہیں؟ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ کس طرح مشتعل ہجوم مذہب کو اپنے دلوں کے تعصّب کے بہانے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ہمارے پیارے وطن کی شہرت اور image کو نقصان پہنچارہے ہیں۔

نگران وزیر اعظم صاحب! آ پ نے تو فرمایا تھا کہ ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ اب وقت ہے جناب! کہ اپنے الفاظ کا پاس رکھتے ہوئے ہر ایک مذہبی شدت پسند تک مضبوط پیغام اور اشارہ بھیجیں کہ ہوشیار رہو پاکستان کمزور اقلیتوں کے ساتھ ہے، تاکہ آئندہ ان کو ایسی حرکت کرنے کی جرأت نہ ہو۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوزمیں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذہبی انتہا پسند ملاؤں کے چیلے چانٹے کس طرح نفرت پر مبنی اشتعال انگیز نعرے بازی کر رہے ہیں، تشدد پر اُکسا رہے ہیں اور ساتھ ساتھ مسجد کی بے حرمتی کرنے کے علاوہ معصوم احمدیوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔ بات تو بنیادی انسانی حقوق سے آگے بڑھ کر اخلاقیات اورشہریوں کی آزادی کے حقوق سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔ اس طرح کی ظالمانہ کارروائیوں کے لیے تو قائداعظم نے مسلمانوں کو آزاد ملک دلوانے کے لیے انتھک محنت نہیں کی تھی۔ طرفہ تماشا یہ کہ اس موقع پر پولیس انتظامیہ خاموش تماشائی بنی کھڑی رہی اور مشتعل ہجوم کو کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام رہی۔

تاہم ایک اچھی خبر یہ ہے کہ احمدیہ مسجد پر ہونے والے اس ظالمانہ حملےکا مقدمہ پولیس نے اپنی مدعیت میں درج کر کے موقع سے تین شدت پسندوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان شرپسندوں کو قرار واقعی سزا دے کر یہ ریاست اور حکامِ بالا دوسرے شدت پسندو ں کے لیے عبرت کا نشان بناتے ہیں یا حسب سابق ان کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔

اس سانحہ کی میڈیا کوریج اور صحافیوں کا اظہار افسوس

آج نیوز نے مورخہ ۶ستمبر ۲۰۲۳ء کے آن لائن ایڈیشن میں خبر دیتے ہوئے بتایا ہے کہ صدر کراچی میں واقع احمدیہ مسجد کی بے حرمتی اور توڑپھوڑ کے بعد تین مشتبہ افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ خبر میں ترجمان جماعت احمدیہ کی طرف سے یہ بیان بھی شامل ہے کہ انہوں نے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے وعدہ کے مطابق کمزور اقلیتی افراد کی حفاظت کریں۔ اس خبر میں کراچی کے میئر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا X(جو پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا) پر جاری ہونے والا درج ذیل بیان بھی شامل ہےجو انہوں نے کراچی کے رہائشی صحافی کی طرف سے جاری کی جانے والی اس سانحہ کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس سانحہ کے حوالے سے کارروائی عمل میں لائی گئی ہے اور تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ نیز پولیس کی طرف سے FIR درج کی جارہی ہے۔‘‘

دی نیوز انٹرنیشنل، نیوز آن سنڈے، ڈیلی ٹائمز پاکستان اور ریڈیو پاکستان کے صحافی ارشد یوسف زئی نے X پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’’احمدیہ ہال، جماعت احمدیہ کی مسجد کو پُرتشدد مذہبی انتہا پسندوں کے ہجوم کی طرف سے مسمار کیا گیا ہے۔ احمدیہ ہال پریڈی تھانہ سے چند گلیوں کے فاصلے پر موجود ہے، اس سال یہ دوسری مرتبہ احمدیہ ہال پر حملہ کیا گیا ہے، پہلا حملہ ۳؍ فروری ۲۰۲۳ء کو ہواتھا جب شرپسندوں کے گروپ نے مسجد میں گھس کر مناروں کو منہدم کردیا تھا۔ بی بی سی اردو کے صحافی ریاض سہیل جانجھی نے بھی اس سانحہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ کراچی میں جماعت احمدیہ کی عبادت گاہ پر حملہ اور اس کے منارو ں کو تباہ کرنا۔افسوسناک ہے۔ کراچی میں نیویارک ٹائمز اور گارڈیئن کے نمائندے طٰہٰ صدیقی نے اپنے ٹوئٹر بیان میں اس سانحہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس دن مذہبی انتہا پسندمسلمان نعرہ بازی کرتے ہوئے آئے اور مسلم جماعت احمدیہ کی کراچی صدر میں واقع مسجد کو مسمار کردیا۔‘‘ پھر وہ سوال کرتے ہیں کہ ’’کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایسا کیوں ہورہا ہے؟ اسلام کا دفاع کرنے والے لوگ کہیں گے کہ یہ اسلام نہیں ہے۔ جبکہ ریاست اسی اسلام کی تبلیغ آئین پاکستان کے ذریعے جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایکسپریس ٹربیون کے نیوز ایڈیٹر بلال فاروقی نے کہا ہے کہ آج جماعت احمدیہ کی میگزین لائن صدر کراچی کی مسجد کے شرپسندوں کے ذریعہ ہونے والے نقصان کی افسوسناک ویڈیو دیکھی جو بہت شرمناک مناظر پر مشتمل ہے۔ ریسرچ سکالر اور روزنامہ ڈان کے کالم نگار ندیم فاروق پراچہ نے اس سانحہ کی ویڈیو دیکھ کر انتہا پسندوں کے بارے میں صرف یہ کہا کہ یہ سب لوگ منافقین ہیں۔

فرائیڈے ٹائمز نے اپنی ۴؍ ستمبر ۲۰۲۳ء کی اشاعت میں مین سلائیڈ ر نیوز کے طور پر قدرے تفصیلی خبر شائع کی ہے۔ اس کی سرخی اس طرح ہے:

’’کراچی میں ہجوم نے احمدی مسجد کے منارے منہدم کردیے ‘‘۔مشتعل ہجوم مسجد کے باہر کھڑے ہوکر ختم نبوت کے حق میں نعرے بازی کرتا رہا۔

اپنی تفصیلی خبر میں فرائیڈے ٹائمز لکھتا ہے، اہم کاروباری ضلع کراچی میں سوموار کی سہ پہر کو احمدی مسجد پر انتہاپسندوں کے ہجوم نے دھاوا بول دیا اور اس کے منار توڑ دیئے۔ پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے۔ اخبار مزید لکھتا ہے کہ سوموار کو ظہر کی نماز کے فوراً بعد صدر کراچی کی میگزین لائن میں ہجوم اکٹھا ہونا شروع ہوگیا تھا۔ اور انہوں نے جماعت احمدیہ کی مسجد جس کو احمدیہ ہال کہتے ہیں پر دھاوا بول دیا، ہتھوڑوں سے لیس چار غنڈے مسجد کی دیوار کو پھلانگ کر اندر داخل ہوئے۔ انہوں نے مناروں کو منہدم کرکے شہید کردیا۔ اسی اثناء میں نیچے کی تنگ گلی کی دوسری طرف سے ایک اور ہجوم جمع تھا جس نے اس گلی کو بند کردیا تھا۔ اوروہ مسلسل نعرے بازی کر رہا تھا۔

آگے چل کر فرائیڈے ٹائمز لکھتا ہے کہ جماعت احمدیہ کےایک مقامی نمائندے نے آنکھوں دیکھا حال بتایا کہ مشتعل ہجوم نے مناروں کو منہدم کرکے شہید کرنے کے علاوہ مسجد میں توڑ پھوڑ کی اور مسجد کے اندر موجود معصوم احمدیوں کو زدوکوب بھی کیا، انہوں نے مزید کہا کہ نگران وزیر اعظم نے یہ وعدہ کیا ہے کہ ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی، اس موقع پر ریاست کہیں بھی نظر نہ آئی۔

(رپورٹ: ابوسدید)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button