مکتوب

مکتوبِ افریقہ: گذشتہ کچھ عرصے کے دوران برِ اعظم افریقہ سے تعلق رکھنے والے بعض اہم واقعات (نمبر۲)

(ابو الفارس محمود)

فرانکوفون ملک نائیجر میں آرمی جنرل کا اعلانِ سربراہی

بدھ ۲۶؍جولائی ۲۰۲۳ء کو مغربی افریقی ملک نائیجر میں صدارتی گارڈز کے ارکان کی جانب سے صدر محمد بازوم کو حراست میں لیے جانے کے بعد فوج نے حکومت کا تختہ الٹ دیا ہے۔ صدر نے دو سال قبل اقتدار سنبھالا تھا اور ۱۹۶۰ء میں فرانس سے آزادی کے بعد نائیجر میں اقتدار کی یہ پہلی پر امن منتقلی تھی۔۱۹۶۰ء میں اپنی آزادی کے بعد اس ریاست میں چار مرتبہ فوجی بغاوتیں اور اقتدار پر قبضے کی متعدد دیگر کوششیں ہوئیں۔

حکومت مخالف گروہ نے آرمی جنرل کو بطور ملک کے سربراہ کا اعلان کرتے ہوئے غیر ملکی فوجی مداخلت کے خلاف تنبیہ بھی جاری کی ہے۔جنرل عبدالرحمٰن چیانی، جو کہ ۲۰۱۱ء سے صدارتی گارڈ کے سربراہ تھے، نے ٹی وی پر خطاب میں اعلان کیا کہ وہ ’صدر قومی کونسل برائے تحفظ وطن‘ہوں گے۔

جنرل چیانی نے بغاوت کی وجہ ملک میں ’امن و امان کی بگڑتی صورت حال‘کو قرار دیا ہے۔ خطاب کے بعد باغیوں کی جانب سے بیان بھی جاری کیا گیا جس میں ’کسی غیر ملکی فوجی مداخلت کی صورت میں نتائج ‘کی تنبیہ کی۔

نائیجر کے صدر محمد بازوم کو جولائی کے آخری عشرہ میں زیر حراست لیاگیا اور فرانس، جس کا ایک وقت میں نائیجر پر قبضہ تھا، نے محمد بازوم کو ملک کا ’واحد صدر‘قرار دیا ہے اور ملک میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانس کے ۱۵ سو فوجی بھی نائیجر میں تعینات ہیں۔

علاقائی اور عالمی راہنماؤں نے صدر محمد بازوم کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے

دوسری جانب مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی برادری (ECOWAS) اور افریقی یونین دونوں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بغاوت کی کوشش ‘قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریش اور امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ انہوں نے بازوم سے بات کی اور اپنی حمایت کی پیش کش کی ہے۔

جمعہ ۲۵؍اگست کو وزارت خارجہ نے کہا کہ نائیجر کی حکومت نے فرانس کے سفیر کو ۴۸ گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سفیر سلوین ایٹے کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ جزوی طور پر نائیجر کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کی دعوت کا جواب دینے سے انکار کی وجہ سے لیا گیا تھا۔ فرانس نائیجر کا سابق نوآبادیاتی حکمران ہے۔ فرانس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صدر بازوم کی حمایت کے لیے ۱۵۰۰؍افراد کو تعینات کیا ہے جس نے ساحل کا بڑا حصہ غیر مستحکم کر دیا ہے۔ (انڈیپینڈنٹ اردو)

دو دہائیاں گزرنے کے بعد بھی سیرا لیون خانہ جنگی کے اثرات کا شکار ہے

France24چینل نے سیرالیون سے متعلق ایک خصوصی رپورٹ نشر کی ۔ قارئین کے لیے خلاصةً پیش ہے۔

۱۹۹۱ء اور ۲۰۰۲ء کے درمیان، سیرا لیون ایک دہائی کی جنگ کی وجہ سے تباہ ہوا، جس میں پچاس ہزار سے دو لاکھ کے درمیان لوگ مارے گئے۔ یہ تنازعہ باغی اور آرمی دونوں فوجوں میں عصمت دری، فساد کرنے اور بچوں کے بطور فوجی جبری استعمال سے بھی پہچانا جاتاہے۔ بیس سال بعد، ملک اب بھی خانہ جنگی سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہےیہ افریقہ کی سب سے سفاکانہ جنگ میں سے ایک تھی۔ سیرا لیون بدعنوانی سے بری طرح منقسم اور متاثر ہے اور سونے اور ہیروں جیسی کثیر دولت کے باوجود یہ دنیا کے غریب ترین ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پرہے۔

زندہ بچ جانے والوں کے لیے سیرا لیون میں جنگ کی ہولناکی کو بھولنا ناممکن ہے ۔ کان کنی کے لیے معروف جنگی علاقے ان ہیروں کی دولت بھرے ہوئے تھے، جو ہتھیاروں کے لیے فروخت کیےگئے، جیسا کہ Leonardo DiCaprioکی اداکاری والی ہالی ووڈ کی بلاک بسٹر فلم ’’بلڈ ڈائمنڈ‘‘ میں دکھایا گیا ہے۔ مقامی طور پر اب بھی کہا جاتا ہے کہ یہ عالمی سازش کے تحت ہیروں کو ملک سے باہر منتقل کرنے کی سکیم تھی۔

یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب RUF یعنی انقلابی متحدہ محاذ (Revolutionary United Front)کے باغیوں نے ۱۹۹۱ء میں سیرا لیون کےجنوب مشرق میں لائبیریا کی سرحد کے قریب حملہ کیا صدر جوزف سعیدو مومو(Joseph Saidu Momoh) کی حکومت کے خلاف کی گئی بغاوت کو کچلنے کے لیے فوج بھی بھیجی۔

ان جھڑپوں نے تشدد کا ایک سلسلہ شروع کر دیا۔ اس کے نتیجے میں سرکاری اور غیر سرکاری طور پرغیر ملکی افواج کی شمولیت ہوئی۔ بالآخر ۲۰۱۲ء میں پڑوسی ملک لائبیریا کے سابق صدر چارلس ٹیلرCharles Taylorکو ایک خصوصی بین الاقوامی عدالت نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں مدد کرنے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے کے جرم میں ۵۰ سال قید کی سزا سنائی تھی۔

۲۰۰۲ء میں جنگ تو ختم ہو گئی لیکن ۲۰ سال بعد بھی سیرالیون اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوشش میں مصروف ہے۔ ایک جنگ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار، شعبہ تعلیم میں بڑھتی ہوئی کرپشن اور خطرناک حد تک بڑھتی غربت جیسے مسائل اسی طرح برقرار ہیں جو جنگ سےقبل تھے۔

جنگ کے دوران ملک کے اندرون سے ایک بڑی تعداد نے فری ٹاؤن کا رخ کیا۔ لیکن ملازمت کے مواقع نہ ہونے کے سبب اب بھی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے لڑنے والے فوجی بھی اب تک کسی پذیرائی کے بغیر انتہائی غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔(بحوالہ ڈاکومنٹری فرانس۲۴)

سیرا لیون میں منشیات کی بڑھتی رَو کُش (K2)کا استعمال۔نوجوان مر رہے ہیں

سیرالیون کے مضافات میں منشیات کی ایک نئی قسم کُش Kush (جسے K2 بھی کہا جاتا ہے) بڑی تیزی سے نوجوان نسل کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ یہ نشہ تقریباً ۵ سال قبل سامنے آیا اور سیرا لیون میں نوجوانوں میں تباہی مچا رہا ہے۔ کُش استعمال کرنے والے فری ٹاؤن میں ہر جگہ، کچی بستیوں سے لے کر اچھے علاقوں تک، سڑکوں پر سر جھکائے بیٹھے نظر آتے ہیں اور کبھی کبھی کھڑے ہو کر سوتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایسے لوگوں کی ویڈیوزوائرل ہیں۔

کُش ان چند کیمیکلز کا مرکب ہے جو بھنگ کی نقل کرتا ہےاور اس کا نفسیاتی اور جسمانی اثر شدید ہے۔ نشہ ختم ہونے پر جسم میں شدید اینٹھن، سردرد کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جو مزید نشہ کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔ اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی لذت بھی اس نشہ کا ایک سائیڈ افیکٹ ہے۔

فرانس ۲۴ کی رپورٹ کے مطابق کُش کی لت میں پڑی نوجوان لڑکیاں اس کو خریدنے کے لیے جسم فروشی اور دیگر بھیانک کام کر رہی ہیں۔ اور نوجوان لڑکے چوری، ڈکیتی کی وارداتوں میں بڑھتے جا رہے ہیں۔

نیشنل ڈرگ لاء انفورسمنٹ ایجنسی کے سربراہ عبدالشیخو کارگبو کے مطابق مجرمانہ گروہوں کے ذریعے تیار اور تقسیم کی گئی دوائی مختلف کیمیکلز اور پودوں کا امتزاج ہے جو کہ بھنگ میں پائے جانے والے قدرتی (کینابینوائڈ) THC کی نقل کرتے ہیں۔

افریقن نیوز نے کے مطابق بعض لوگ کُش پر ۲۰۰ لیونزیا تقریباً ۱۰ ڈالر روزانہ خرچ کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس غریب ترین ملک کی اوسط فی کس سالانہ آمدنی $۵۰۰ سے کم ہے۔

برطانوی نوآبادیاتی دور کی ایک تجدید شدہ سہولت سے آراستہ سیرا لیون کا واحد نفسیاتی ہسپتال نشے کے عادی درجنوں نوجوانوں سے بھرا ہوا ہے جو ان کے خاندانوں کے ذریعے مدد کے لیے لائے جاتے ہیں۔ قائم مقام میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور ریذیڈنٹ سائیکاٹرسٹ Jusu Mattiaکےمطابق ہسپتال میں داخل کیس میں سے ساٹھ فیصد کش سے متعلق ہیں۔سیرالیون میں طبی سہولیات کے فقدان کےسبب ان کا کہنا تھا کہ یہ ہسپتال tip of the iceburg کا علاج کر سکتا ہے۔ مینٹل واچ ایڈوکیسی نیٹ ورک نامی ایک این جی او کے بانی کہتے ہیں کہ نوجوان مر رہے ہیں۔ہمیں بہتر حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔

ماہِ اگست میں سیرالیون کے انتہائی شمال مشرقی علاقے کبالا میں پولیس نے کُش کے ۳۷۴ پیکٹ اور Tranadol کے ۳۸ پیکٹ پکڑے، اسی طرح ماہِ اگست کے آخری عشرہ میں فری ٹاؤن کی مصروف ترین مارکیٹ لَمْلِی Lumley میں نو اور گیارہ سالہ بچے کُش اور بھنگ بیچتے اورا ستعمال کرتے پکڑے گئے۔ یوتھ منسٹر محمد عثمان بنگورا سے قانون سازوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں قانون سازی کریں۔ (بحوالہ فرانس۲۴، افریقہ نیوز ڈاٹ، مقامی نیوز سیرالوڈِڈ)

کانگو: بیٹے کی بغیر بتائے تدفین پر فوجی نے غصے میں چودہ افراد قتل کردیے

۲۲؍جولائی۲۰۲۳ء کی شام افریقی ملک کانگو کے ایک گاؤں میں اپنے بیٹے کی موت پر غمگین ایک فوجی کی فائرنگ سے بچوں سمیت کم از کم تیرہ شہری مارے گئے، جن میں فوجی کے اپنے دو بچے بھی شامل ہیں۔ یہ اہلکار بیٹے کی تدفین کے ایک دن بعد نیا کووا نامی اپنے گاؤں پہنچا تھا۔ مرنے والوں میں دس بچے اور دو خواتین بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اس فوجی کے بیٹے کی آخری رسومات میں شرکت کی تھی۔ تیرہ افراد کو قریب سے گولی ماری گئی جن کی موت جائے وقوعہ پر ہی واقع ہو گئی۔ جبکہ ایک شخص اگلی صبح ہسپتال میں چل بسا۔ (افریقہ نیوز ڈاٹ)

مڈغاسکر کے سب سے بڑے اسٹیڈیم میں بھگدڑ سے کم از کم تیرہ افراد ہلاک

۲۲؍اگست ۲۰۲۳ء کو ریڈ کراس اور پارلیمان کے ایک مقامی رکن کے مطابق، مڈغاسکر کے دارالحکومت انتاناناریوو کے ایک اسٹیڈیم میں جمعہ کو بھگدڑ مچنے سے سات بچوں سمیت کم از کم تیرہ افراد ہلاک ہو گئے۔ بھگدڑ Bareaاسٹیڈیم کے داخلی دروازے پر ہوئی، جہاں تقریباً پچاس ہزار تماشائیوں کا ہجوم انڈین اوشین آئی لینڈ گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچا تھا۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۹ء میں بھی قریباً اٹھائیس ملین باشندوں کے جزیرے کے اس سب سے بڑے اسٹیڈیم میں اسی طرح کا حادثہ ہوا تھا۔ جب قومی تعطیل کے موقع پر منعقدہ کنسرٹ کے دوران تین بچوں سمیت کم از کم سولہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔(افریقہ نیوز ڈاٹ)

زمبابوے کے صدر ایمرسن منگاگوا ۵۲.۶ فیصد ووٹ لے کر دوسری مدت کے لیے منتخب

جنوبی افریقی ملک زمبابوے کے صدر ایمرسن منگاگوا (Emmerson Mnangagwa) اگست کے آخری ہفتہ میں دوسری اور آخری پانچ سالہ مدت کے لیے دوبارہ منتخب ہو گئے، ان نتائج کا اعلان توقع سے قبل پرتشدد اور متنازعہ انتخابات کی تاریخ کے ساتھ ایک اور شورش زدہ الیکشن کے بعد ہوا۔ حزبِ اختلاف کے ترجمان نے منگاگوا کو فاتح قرار دیے جانے کے چند ہی منٹوں میں کہا کہ وہ نتائج کو مسترد کر دیں گے کیونکہ درست تصدیق کے بغیر جلد بازی میں جمع ہوئے۔

زمبابوے کے انتخابی کمیشن نے دارالحکومت میں رات گئے ایک اعلان میں کہا کہ ۸۰ سالہ منانگاگوا، جو گوریلا فائٹر کے طور پر ’’مگرمچھ‘‘ کے نام سے مشہور ہیں، نے وسط ہفتے کے انتخابات میں ۵۲.۶ فیصد ووٹ حاصل کیے۔ دار الحکومت ہرارے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ۴۵ سالہ مرکزی اپوزیشن لیڈر نیلسن چمیسا(Nelson Chamisa) کو ۴۴ فیصد ووٹ ملے۔

واضح رہے کہ زمبابوے دنیا کی بدترین معاشی خرابیوں میں سے ایک کے لیے مشہور ہے کیونکہ ۲۰۰۷-۲۰۰۹ء میں افراط زر کی وجہ سے اس نے اپنی کرنسی ختم کردی تھی۔یاد رہے کہ پندرہ ملین کے ملک میں بہت سے لوگ یقینی طور پر نتیجہ کو شک کی نگاہ سے دیکھیں گے، حالانکہ اپوزیشن CCC پارٹی نے فوری طور پر یہ نہیں بتایا کہ اس کا اگلا اقدام کیا ہوگا۔

برکینا فاسو کے زانگو نے عالمی ایتھلیٹکس چیمپین شپ میں گولڈ میڈل جیت لیا

۲۱؍اگست ۲۰۲۳ء کو بڈاپیسٹ میں عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے دوران برکینا فاسو کے ہیوگس فیبریس زانگو (Hugues-Fabrice Zango) نے ۱۷.۶۴ میٹر کی جمپ کے ساتھ مردوں کے ٹرپل جمپ فائنل میں اپنا پہلا عالمی اعزاز حاصل کیا۔ اولمپک کانسی کا تمغہ جیتنے والے زانگو نے کیوبا کے، لازارو مارٹینز، چاندی کا تمغہ جیتنے والے اور کرسٹین نیپولس کو پیچھے چھوڑ دیا۔ زانگو برکینا فاسو سے تعلق رکھنے والے پہلے ایتھلیٹ ہیں جنہیں عالمی چیمپین کا تاج پہنایا گیا۔

اگلے مکتوب میں افریقہ کی نئی خبروں کے ساتھ !

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button