متفرق شعراء

سِمٹا ہوا بھنور سا میری چشمِ نم میں ہے

سِمٹا ہوا بھنور سا میری چشمِ نم میں ہے

اک سیلِ اشک ہے جو نہاں میرے غم میں ہے

اک آشنا سا ربط میرے پیچ و خم میں ہے

کھچتا ہوا سا درد میرے ہر قدم میں ہے

جب میں نے بھر لیا تجھے اپنی نگاہ میں

پھر تُو ہی مستقل میرے ہر ایک دم میں ہے

اک پل میں تیری دید کی آغوش میں رہا

پھر انقلاب ہے جو میرے زیر و بم میں ہے

طوفانِ ہجر وصل کی گھڑیوں میں تھم گیا

حسنِ ازل کا عکس ہی میرے صنم میں ہے

تُو سامنے نہیں پہ میری آنکھ میں تو ہے

کُچھ رابطہ الگ سا شہود و عدم میں ہے

(افضل مرزا۔ کینیڈا)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button