متفرق شعراء

غزل

کیا وہ پائے گا منافع، فصْل پر

قرض پہلے سے ہو اگلی نسْل پر

بن گئے فرعون سے، حاکِم یہاں

ہے طمانچہ یہ نظامِ عدْل پر

جس نے آنا تھا وہ کب کا آچکا

پڑ گئے پتھر تمہاری عقْل پر

سلسلہ اپنا، خدائی دیکھ کر

بج گئے بارہ تمہاری شکْل پر

فرق سچ اور جھوٹ کا جانے بِنا

چل پڑے ہیں وہ ہماری نقْل پر

رد نہیں ہوگی جو مانگوں گا دعا

ہے بھروسہ آدھی شب کے نفْل پر

آج کیوں زاہد ہیں وہ ماتم کناں

خوش ہوئے تھے جو ہمارے قتْل پر

(سید طاہر احمد زاہد‎)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button