متفرق شعراء

غزل

بھروسہ اپنی عبادتوں پر کبھی نہ کرنا

مگر شبہ بھی صداقتوں پر کبھی نہ کرنا

سفر ہے صدق و وفا کے رستے پہ گرچہ مشکل

مگر برائی کے راستوں پر کبھی نہ کرنا

دلیل کوئی نہیں ہے، کوئی نہیں ہے بُرہاں

یونہی تو شک پھر، حقیقتوں پر کبھی نہ کرنا

عذاب آئیں گے، ظلم حد سے بڑھیں گے لیکن

تعجّب اتنا، قیامتوں پر کبھی نہ کرنا

ہے سخت کوشی سفر میں، پتھر ہیں راستوں میں

تو ناز اپنی، نزاکتوں پر کبھی نہ کرنا

سوال کرنے سے رہنمائی کا در کُھلے گا

گمان اس کا، حماقتوں پر کبھی نہ کرنا

کوئی عبادت کو گر بتائے کہ بوجھ ہے یہ

یقین اس کی محبّتوں پر کبھی نہ کرنا

اثر جو ڈالے برا تو صحبت وہ ترک کر دیں

مداومت ان رفاقتوں پر کبھی نہ کرنا

ہمیشہ حق پر قیام ہے گر اصول طارق

تو سودا بے جا حمایتوں پر کبھی نہ کرنا

(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن )

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button