متفرق شعراء

ہاتھ اٹھے ہیں اس کے دعا کے لیے

میرا جینا ہے دیں کی بقا کے لیے

اور خوشیاں ہیں رب کی رضا کے لیے

آؤ تیرو ہمارا جگر چیر دو

ہم چلے جاتے ہیں کربلا کے لیے

تم سمجھنا نہ کمزور و بزدل ہمیں

جان دے دیں گے حق کی بقا کے لیے

تم نے چھینی ہیں قربان گاہیں مری

ہوش کچھ تو کرو تم خدا کے لیے

تو نے ظلمات سے دوستی جب سے کی

تیرا ہر ہر قدم ہے جفا کے لیے

تو نے چہروں پہ اپنے ہے کالک ملی

تیرے سارے قدم ہیں ریا کے لیے

اے شریرو زبانوں کو تم تھام لو

جان دے دیں گے ہم مصطفےٰؐ کے لیے

کیوں جلاتے ہو بتلاؤ اُم الکتاب

جو مداوا ہے ہر اک وبا کے لیے

قصہ ہابیل، قابیل کا پھر پڑھیں

اور سبق سیکھیں رب کی رضا کے لیے

وہ جو لہرائے گا پرچم فتح کو

ہاتھ اٹھے ہیں اس کے دعا کے لیے

آ اسیر رہ مولیٰ میں بانٹ لوں

تیرے درد و الم ہیں خدا کے لیے

ہم ہیں پابند آقا کے احکام کے

اور عمل پیرا اس کی صدا کے لیے

(ابن کریم)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button