متفرق شعراء

ہر قدم آگے بڑھا الفضل کا

جب سے غنچہ ہے کھلا الفضل کا

تذکرہ ہے جا بہ جا الفضل کا

یہ مٹاتا ہے دلوں سے تیرگی

ایسا روشن ہے دیا الفضل کا

بن پڑھے تو چین ملتا ہی نہیں

جو بھی قاری ہو گیا الفضل کا

حضرت محمود کا احسان ہے

ہم کو تحفہ جو دیا الفضل کا

کوئی دنیاوی مقاصد ہی نہیں

راستہ ہے باخدا الفضل کا

تھی مصائب کی بڑی یلغار پر

تھا خدا مشکل کشا الفضل کا

ہے ترقی کے سفر پر گامزن

ہر قدم آگے بڑھا الفضل کا

ہم بھی زاہد ہیں اسی کے ہمسفر

جو چلا ہے قافلہ الفضل کا

(سید طاہر احمد زاہدؔ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button