متفرق شعراء

محبتوں کے نئے فسانے یہ شب کے جُگنو لِکھا رہے ہیں

محبتوں کے نئے فسانے یہ شب کے جُگنو لِکھا رہے ہیں

زمینِ دِل پہ چمن کے طائر عجب گھروندے بنا رہے ہیں

بہار رُت میں خزاں کی شاخیں بھی سبز ہوں گی‘ یقین رکھنا

اُمید گاہ کے خُدائی دَر پہ شجر یہ موتی بہا رہے ہیں

یہ ساری دنیا کے پنکھ پنچھی بنا کے لمبے سے قافلے یہ

مسیح احمد کے سلسلے میں فرشتے کہتے سما رہے ہیں

ہمارے پیارے حضورِ دِلبر شبِ چراغِ اُمیدِ اختر

منادی بَن کے زمانے بھر کو اُٹھا رہے ہیں جگا رہے ہیں

حسین دنیا مٹا نہ دینا چمن خُدا کا جلا نہ دینا

بلا بلا کے بٹھا بٹھا کے وہ دردِ دِل سے بتا رہے ہیں

وہ کہہ رہے ہیں دُعا کے دن ہیں یہ برکتوں کی فضا کے دن ہیں

فرشتے بخشش کے نامے دیکھو اُٹھا کے ہاتھوں پہ لا رہے ہیں

لِباسِ تقویٰ پہن کے نکلیں گے عید پڑھنے تِرے مسافر

ابھی تلک تو وہ حوضِ آنسو میں سر جھکائے نہا رہے ہیں

عبادؔ سجدے میں روتے روتے دُعا کی دنیا میں کھو گیا ہے

یہ کِس کے بازو تسلی دے کے اُسے گلے سے لگا رہے ہیں

( خواجہ عبدالجلیل عبادؔ۔ ہیمبرگ جرمنی)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button