ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر ۱۳۸)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

فرمایاکہ ’’درحقیقت خدا تعالیٰ نے تنگی کسی بات میں نہیں رکھی ۔جوئندہ یابندہ ہوتاہے ۔‘‘

(از حاشیہ )الحکم میں یوں ہے ۔’’للہ تعالیٰ کسی کی سعی کو ضائع نہیں کرتا جوئندہ یابندہ‘‘

(ملفوظات جلد ششم صفحہ ۹ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

تفصیل :’’جوئندہ یابندہ است ‘‘یا ’’عاقبت جوئندہ یابندہ بود‘‘فارسی کی ایک ضرب المثل ہے ۔جیسے عربی میں کہتے ہیں مَنْ جَدّوَجَدَ یعنی جس نے کوشش کی اس نے پالیا ۔فارسی میں اس کے لیے مذکورہ بالا مثل استعمال ہوتی ہے۔فا رسی کی اس مثل کے پیچھے جو واقعات بیا ن کیے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے ۔ مثنوی مولانا روم میں لکھا ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانہ میں ایک فقیر آدمی تھا جو ہمیشہ دست بدعارہتا کہ خدا تعالیٰ کسی محنت کے بغیر اسے مال عطا کرے ۔اور کہتا خدایا! تو نے مجھے تنبل پیدا کیا ہے اس لئے روزی بھی خود ہی اپنی جناب سے عطافرما ۔وہ سالہا یہ دعا کرتا رہا اور کسی کام کو ہاتھ نہ لگایا۔جب لوگوں نے اسے دیکھا تو اس کا مذاق اڑانے لگے اورکہا کیا بغیر محنت کے بھی کبھی خزانہ ہاتھ لگا ہے ؟لوگوں نے اس کی غلط فہمی دور کرنے کے لیے داؤد علیہ السلا م کی مثال بھی اس کے سامنے پیش کی کہ باوجود نبی اور صاحب کرامات ہونے کے وہ زرہ بافی سے اپنی روزی کماتے ہیں ۔لیکن وہ شخص اسی طرح بغیر محنت کے خدا سے رزق پانے پر مُصر تھا۔ یہاں تک کہ شہر میں مشہور ہوگیا کہ وہ خالی تھیلے میں پنیر تلا ش کرتاہے ۔وہ فقیر ،بیکار ،لالچ میں ضرب المثل بن گیا لیکن وہ اس خواہش سے جدا نہ ہوا ۔اس نے دعا اور زاری ختم نہ کی یہاں تک کہ ایک دن زاری اور آہ کے ساتھ دعا کررہا تھا کہ اچانک اس کے گھر میں ایک گائےکنڈی اور کھٹکا توڑ کر گھس آئی۔وہ شخص لپکا اور گائے کے پاؤں باندھ کر اسے جلدی سے ذبح کرڈالا اور بغیر توقف قصاب کے پاس گیا تاکہ وہ اس کی کھال اتاردے۔

وہ مسلسل دعا اور زاری میں لگا رہا یہاں تک کہ خدائے تعالیٰ مستعان اور ذوالجلال نے اس کی دعا سن لی ۔

گَرْ گِرَان وگَرْشِتَابَنْدِہ بُوَدْ

عَاقِبَتْ جُوْیَنْدِہْ یَابَنْدِہْ بُوَدْ

ترجمہ : سست ہو یا چست جو تلاش کرتا ہےوہ پا لیتا ہے ۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button