متفرق شعراء

رضائے رب کی خاطر جو بہت ہی صبر کرتا ہے

(اطہر حفیظ فراز)

اگرچہ رات گہری ہو، اگرچہ گھپ اندھیرا ہو
اگرچہ صحن گلشن میں خزاؤں کا بسیرا ہو
شگوفہ گر کھلے کوئی جو تیرا ہو نہ میرا ہو
اندھیرے چیر پھاڑے گا، نظر میں اک سویرا ہو

جونہی سورج نکلتا ہے اندھیرا بھاگ جاتا ہے
اگرجہ رات لمبی ہو، اگرچہ رات کالی ہو
یہ کرنوں کا نصیبہ ہے، نصیبہ جاگ جاتا ہے

یہاں پر آج دشمن نے سبھی دنیا ہلائی ہے
تڑپ میں اور مصیبت میں پھنسی ساری خدائی ہے
یہاں افراد بکھرے ہیں جدائی ہی جدائی ہے
مرے مالک مرے خالق ترے آگے دہائی ہے

سنا ہے تو وہ ہے جو کہ سروں پہ ابر کرتا ہے
تو اس کی آس بن جا نا!! تو اس کی آہ کو سن لے
رضائے رب کی خاطر جو بہت ہی صبر کرتا ہے

گریباں چاک کر لینا بہت معیوب ہوتا ہے
ستم پر مسکرا دینا درست اسلوب ہوتا ہے
جو خود کو روک لیتا ہے وہی محبوب ہوتا ہے
جو تکلیفوں کو سہتا ہے وہی ایوب ہوتا ہے

یہ دنیا ہے مرے پیارے!! غموں پہ غم پروتی ہے
خدا پہ آس رکھیں اور خدا پہ گر یقیں بھی ہو
تو پھر دل کے کواڑوں پر کبھی دستک بھی ہوتی ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button