اگرچہ رات گہری ہو، اگرچہ گھپ اندھیرا ہواگرچہ صحن گلشن میں خزاؤں کا بسیرا ہوشگوفہ گر کھلے کوئی جو تیرا ہو نہ میرا ہواندھیرے چیر پھاڑے گا، نظر میں اک سویرا ہو جونہی سورج نکلتا ہے اندھیرا بھاگ جاتا ہےاگرجہ رات لمبی ہو، اگرچہ رات کالی ہویہ کرنوں کا نصیبہ ہے، نصیبہ جاگ جاتا ہے یہاں پر آج دشمن نے سبھی دنیا ہلائی ہےتڑپ میں اور مصیبت میں پھنسی ساری خدائی ہےیہاں افراد بکھرے ہیں جدائی ہی جدائی ہےمرے مالک مرے خالق ترے آگے دہائی ہے سنا ہے تو وہ ہے جو کہ سروں پہ ابر کرتا ہےتو اس کی آس بن جا نا!! تو اس کی آہ کو سن لےرضائے رب کی خاطر جو بہت ہی صبر کرتا ہے گریباں چاک کر لینا بہت معیوب ہوتا ہےستم پر مسکرا دینا درست اسلوب ہوتا ہےجو خود کو روک لیتا ہے وہی محبوب ہوتا ہےجو تکلیفوں کو سہتا ہے وہی ایوب ہوتا ہے یہ دنیا ہے مرے پیارے!! غموں پہ غم پروتی ہےخدا پہ آس رکھیں اور خدا پہ گر یقیں بھی ہوتو پھر دل کے کواڑوں پر کبھی دستک بھی ہوتی ہے