متفرق شعراء
ہم کیوں مہِ صیام کا کرتے ہیں انتظار
ہم کیوں مہِ صیام کا کرتے ہیں انتظار
اس میں خدا سے رابطہ ہوتا ہے استوار
رحمت کا پہلا عشرہ ہے، دوجا ہے مغفرت
پائے جو تیسرا کہاں چھوئے گی اس کو نار
یہ امتحاں ہے صبر کا، اس میں سکوں نہاں
جس کے نصیب میں ہو یہ ، کب ہو وہ بیقرار
اس ماہ میں وہ کرتا ہے سارے گنہ معاف
آئندہ اُن سے بچنے کے ساماں ہیں بے شمار
جو اس کے در پہ جائے گا بخشش ہی پائے گا
رمضان ہی پناہ ، حفاظت کا ہے حصار
صد شکر اپنی زندگی میں آ گیا ہے پھر
بندوں سے رب کی نعمتوں کا کیسے ہو شمار
قرآن کا نزول اسی ماہ میں ہوا
جس پر عمل بچائے ، جو شیطان کا ہو وار
لازم ہے تر رہے زباں اس کے درود سے
ملتا ہے جس کی پیروی میں خود خدا کا پیار