عالمی خبریں

خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭… جنوبی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے مشرقی ساحل سے کم فاصلے تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں۔ جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ دونوں میزائل جاپان کے خصوصی اقتصادی زون سے باہر گرے، تجربات ایسے وقت کیے گئےجب امریکی طیارہ بردار جہاز جنوبی کوریائی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والا ہے۔ جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے بار بار میزائل داغے جانے کی سخت مذمت کرتے ہیں، شمالی کوریا کی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ دوسری جانب جاپان نے میزائل تجربات کو خطے اور عالمی برادری کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔

٭…جمعے کو اپنے دورۂ کینیڈا کے دوران گفتگو کرتے ہوئے امریکہ کے صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ کوئی تصادم نہیں چاہتا مگر امریکہ اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنی پوری قوت استعمال کرے گا جس کا گذشتہ روز مظاہرہ کیا گیا۔ صدر بائیڈن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی فوج نے جمعرات کو بتایا تھا کہ اس نے مشرقی شام میں ایران کے پاسدارانِ انقلاب سے وابستہ گروہوں کے ٹھکانوں پر متعدد فضائی حملے کیے ہیں۔ یہ حملے جمعرات کو ایک ڈرون حملے میں امریکی کنٹریکٹر کی ہلاکت کے جواب میں کیے گئے تھے۔

٭…چند روز کے دوران دوسری مرتبہ ٹیلی فون پر بات چیت میں سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ نے رمضان میں ہی ملاقات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ ملاقات دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کے سلسلے کی کڑی ہو گی۔ سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہ نے چین کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کی روشنی میں کئی امور پر تبادلہ ٔخیال کیا۔

٭…یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ ہفتے سے دارالحکومت صنعا پہنچنے والی اقوامِ متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی امدادی پروازوں پر سخت پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔ حوثیوں کے زیرِ انتظام سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ رواں ماہ ۲۵سے ۳۰؍مارچ کے درمیان صنعا میں کسی بھی انسانی حقوق کی تنظیم کی امدادی پرواز نہیں اترے گی۔ وہ صنعا میں ایسی پروازوں کو اترنےکی اجازت صرف جمعے کو دیں گے۔

٭…ریاست ٹیکساس کے شہر وائیکو میں ہفتے کو اپنی انتخابی مہم کی پہلی ریلی سے خطاب میں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ انہیں ۲۰۲۴ء کے صدارتی انتخابات سے دور رکھنے کے لیے ہر طرح کا حربہ استعمال کر رہی ہے۔ وہ ۲۰۲۴ء میں ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے حصول کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے نظامِ انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن سے دور رکھنے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی کیونکہ وہ ملک کے مفاد کو اوّلین ترجیح دیتے ہیں۔

٭…یوکرین نے روس اور بیلاروس کے درمیان جوہری ہتھیار رکھنے کے معاہدے کی شدید مذمت کی ہے۔ روسی اقدام پر یوکرین نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔ یاد رہے کہ روسی صدر پیوٹن نے چندروز قبل بیلا روس میں جوہری ہتھیار رکھنے کے معاہدے کا بتایا تھا۔

٭…یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بوریل نے روس کے بیلاروس کے ساتھ جوہری ہتھیار رکھنےکے معاہدہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیلاروس کا روسی جوہری ہتھیاروں کی میزبانی کرنا غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیزی ہوگا اور یورپی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

٭…نیٹو ترجمان اوانا لونگیسکو کا روس کے بیان پر ردعمل میں کہنا تھا کہ روس کا جوہری ہتھیار بیلاروس منتقل کرنے کا اعلان خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ نیٹو چوکس ہے اور ہم تمام صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، فی الحال روس کی جوہری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔

٭…طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان ارکان کا اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل ہونا دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے، عالمی برادری دباؤ ڈالنے کی بجائے افغان نگران حکومت سے بات چیت کرے۔ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ دباؤ اور طاقت سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، بیس سالہ افغان جنگ سے ثابت ہو چکا ہے کہ افغان دباؤ کے آگے ہار نہیں مانتے۔ سلامتی کونسل کے کسی معاہدے پر نہ پہنچنے کی وجہ سے بلیک لسٹ میں شامل طالبان کے تیرہ ارکان کو حاصل اقوام متحدہ کے استثنیٰ میں اب تک توسیع نہیں ہوسکی ہے۔ یاد رہے کہ طالبان ارکان کو حاصل اقوام متحدہ کا استثنیٰ اگست ۲۰۲۲ء میں ختم ہوگیا تھا۔

٭…اسرائیلی وزیرِ اعظم نے وزیرِ دفاع یاؤو گیلنٹ کو عدالتی اصلاحات روکنے کے مطالبے پر برطرف کردیا۔ بنیامین نیتن یاہو نے وزیر دفاع کو برطرف کرنے سے قبل ملاقات کی تھی۔ اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے حوالے سے جاری احتجاج پر بات چیت ہوئی تھی۔ اس فیصلے کے کچھ دیر بعد گیلنٹ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ اسرائیل کی ریاست کی سلامتی ہمیشہ ان کی زندگی کا مشن رہی ہے۔

٭…اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی اپنے برطانوی ہم منصب رشی سونک سے ملاقات کے لیے آمد کے موقع پر سینکڑوں مظاہرین نے وسطی لندن میں ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر احتجاج کیااور ان کے خلاف نعرے لگائے ۔ نیتن یاہو کو اپنی حکومت کے عدالتی اصلاحات کے پروگرام پر اسرائیل میں کئی ہفتوں سے بڑھتے ہوئے مظاہروں کا سامنا ہے، جس سے عدالتوں پر سیاست دانوں کی طاقت بڑھے گی اور جسےناقدین جمہوریت کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ مظاہرین نے اسرائیلی پرچم اور ایسے کتبے اٹھائے ہوئے تھے جن پر نیتن یاہو پر تنقید کی گئی تھی،عبرانی میں ’’شرم۔ شرم‘‘ کے نعرے لگائے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button