متفرق شعراء

برکینافاسو کے شہداء

گرے تھے کل جو لوگ رزم گاہِ پُر غبار میں

اٹھیں گے روزِ حشر وہ فرشتوں کے حصار میں

گُلوں کی سیج بن گئی وہ آگ اُن کے واسطے

گرے تھے خاک میں جو ہیں قبائے زرنگار میں

وہ جو شش جنون تھا کہ مستی ءِ وصال تھی

کہ وقتِ جاں دہی سبھی تھے عالمِ خمار میں

وہ پیش جب کیے گئے خدا کی بارگاہ میں

کھڑے تھے پیشوائی کو ملائکہ قطار میں

تھا خاک کشتگان کا یقین اک پہاڑ سا

بہا کے خون نام جو لکھا گئے کبار میں

حواس باختہ ہوئے زمین و آسمان جب

ہوا بیاں وفا کا ذکر عشق کے دیار میں

لگے جو زخم دوستو وہ مندمل ہو جائیں گے

جو بیج بو گئے ہیں وہ پھلے گا اب بہار میں

(ڈاکٹر حبیب الرحمٰن۔ کینیڈا)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button