متفرق شعراء

دسمبر اور جلسہ سالانہ

دسمبر لوٹ آیا ہے

پرالی کی مہک پھیلی

صبح کی دھند نے پوچھا

ٹھٹھرتی شام کی شالیں

سوالی بن کے آئی ہیں

یہ کیسا روگ پالا ہے

بھلا کیا یاد کرتے ہو

کہاں کیا غم سنبھالا ہے

میں دھیرے سے اٹھاؤں سر

دھندلکوں کو بتاتا ہوں

مجھے وہ دن نہیں بھولے

مجھے وہ پل ستاتے ہیں

مجھے بیتے ہوئے لمحے

بہت ہی یاد آتے ہیں

ٹھٹھرتی شام!! سن لو تم

جسے تم روگ کہتی ہو

یہی تو مجھ کو بھاتا ہے

(اطہر حفیظ فراز)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button