ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر120)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

مفت اشاعت برائے تبلیغ

عرب صاحب نے سوال کیاکہ لوگ آپ کو سادہ مزاج کہتے ہیں۔اس لیےکہ کتب مفت تقسیم کی جاتی ہیں۔فرمایاکہ گفتہ اند کہ نکوئی کن ودرآب انداز۔کتابیں ہم مفت دیتے ہیں مگر اس میں ہماری سادگی نہیں ہے۔نہ ہم غلطی پر ہیں۔ ہمارا منشا تبلیغ کا ہوتا ہے۔ اگر ہزار کتاب شائع ہو اور ایک شخص بھی راہ راست پر آجاوے تو ہما را مطلب پورا ہوگیا۔ (ملفوظات جلد پنجم صفحہ نمبر186ایڈیشن 1984ء)

تفصیل:اس حصہ میں آمدہ فارسی مصرع خواجہ شمس الدین حافظ محمد شیرازی کی غزل کے ایک شعر کا دوسرا مصرع ہے۔مکمل شعر کچھ یوں ہے۔

مَرَابِہْ کَشْتِیِ بَادِہْ دَرْاَفْکَنْ اَیْ سَاقِیْ

کِہْ گُفْتِہْ اَنْدْ نِکُوْیِیْ کُنْ وَدَرْآبْ اَنْدَازْ

ترجمہ:اے ساقی مجھے شراب کی کشتی میں پھینک دے کیونکہ کہتے ہیں کہ نیکی کر دریامیں ڈال۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button