متفرق شعراء

لجنہ و ناصرات کے اقرار

(اطہر حفیظ فراز)

(بسلسلہ صد سالہ جوبلی لجنہ اماء اللہ)

اللہ کی خادمائیں ہیں لجنہ کی ممبرات
ہر لمحہ ساتھ ساتھ ہیں احمد کی ناصرات
عشق و وفا کے جام سے سرشار آ گئیں
دینِ خدا کی آج یہ غمخوار آ گئیں

ہم نے گھٹن کے دَور کو خوشحالیاں بھی دیں
کنگن اتارے ہاتھ سے اور بالیاں بھی دیں
فضل و کرم کی، رحم کی حقدار آ گئیں
دینِ خدا کی آج یہ غمخوار آ گئیں

گزرے ہوئے سو سال کی روداد پیش ہے
پھر جان و مال و وقت اور اولاد پیش ہے
وارے خدا کی راہ میں گھر بار، آ گئیں
دینِ خدا کی آج یہ غمخوار آ گئیں

ہم نے جوان بھائی اور بیٹے گنوائے ہیں
اپنے سہاگ وار کے پرچم اٹھائے ہیں
عقبیٰ خریدنے تیرے بازار آ گئیں
دینِ خدا کی آج یہ غمخوار آ گئیں

صوم و صلوٰۃ قیمتی گہنا ہے مرشدی!!
ہم نے مسابقت میں ہی رہنا ہے مرشدی!!
ہم ہو کے آج برسرپیکار آ گئیں
دینِ خدا کی آج یہ غمخوار آ گئیں

ہم جوبلی کے دَور سے گزریں گی اس طرح
حمد و ثنا کے ورد سے نکھریں گی اس طرح
فتح و ظفر کی دیکھ لو اسحار آ گئیں
دینِ خدا کی آج یہ غمخوار آ گئیں

زیور ہمارا، دَور کے رہبر کی رہبری
کاجل حیا کا آنکھ میں رہتا ہے ہر گھڑی
حسن ازل سے لے کے یہ سنگھار آ گئیں
دینِ خدا کی آج یہ غمخوار آ گئیں

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button