ایڈیٹر کے نام خطوط

’’تاریخی دستاویزات بابت میموریل برائے رخصت جمعہ‘‘ سے متعلقہ دو مزید حوالہ جات

مکرم غلام مصباح بلوچ صاحب تحریر کرتے ہیں:

اخبار الفضل میں مکرم ابو حمداؔن صاحب کا قسط وار مضمون ’’تاریخی دستاویزات بابت میموریل برائے رخصت جمعہ‘‘پڑھا، اللہ تعالیٰ انہیں جزا دے کہ بڑی تحقیق اور کاوش سے اس تاریخی حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے۔ اس ضمن میں دو حوالے خاکسار کی نظر سے بھی گزرے وہ ارسال کر رہا ہوں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے میموریل بھجوانے کے ارادے پر جناب خواجہ حسن نظامی صاحب کے مشہور اخبار ’’نظام المشائخ ‘‘نے اپنی اشاعت رجب 1329ھ بمطابق اگست 1911ء میں لکھا:’’علامہ نور الدین خلیفہ مرزا غلام احمد صاحب مرحوم قادیانی چاہتے ہیں کہ جمعہ کے دن دوپہر کے وقت دو گھنٹے کے لیے تمام مدارس و دفاتر بند رہا کریں تاکہ ہر مسلمان کو اپنے اس ضروری فرض کی ادائیگی میں آسانی ہو جائے۔ جس کی شان میں آیا ہے يَاأَيُّهَا الَّذِیۡنَ آمَنُوْا إِذَا نُوْدِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِكْرِ اللّٰہِ وَذَرُوا الۡبَیۡعَ …الخ

اس تجویز کی کامیابی کے واسطے آپ نے ایک مفصل چٹھی چھپوا کر کل اسلامی پریس اور انجمنوں کے نام بغرض طلب رائے جاری کی ہے جس میں لکھا ہے کہ شہنشاہ جارج پنجم کے ورود دہلی کے موقع پر اس کے متعلق جملہ مسلمانانِ ہند کی طرف سے گورنمنٹ کے سامنے ایک متفقہ میموریل پیش کیا جائے۔ ایسی پاک تحریک اور عمدہ تجویز سے کون اختلاف کر سکتا ہے فورًا کاروائی شروع ہو جانی چاہیے۔‘‘(ماہنامہ ’’نظام المشائخ‘‘اگست 1911ء صفحہ 70)

اسی طرح علی گڑھ یونیورسٹی کے مشہور آرگن اخبار علی گڑھ انسٹیٹیوٹ گزٹ (Aligarh Institute Gazette) نے زیر عنوان ’’نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے میموریل ‘‘لکھا:’’حضرت مولانا حکیم نور الدین صاحب امام سلسلہ احمدیہ قادیان نے بذریعہ ایک گشتی اپیل کے جملہ مسلمانان ہند سے اس امر کی تحریک کی ہے کہ وہ متفقہ طور پر گورنمنٹ ہند میں باضابطہ اس مضمون کا ایک میموریل بھیجیں کہ حضور ملک معظم کی رونق افروزی ہند کی یادگار میں جمعہ کے روز (جو مسلمانوں کا نہایت مقدس و متبرک دن ہے) سرکاری دفاتر و مدارس وغیرہ میں عام طور سے (ورنہ کم از کم مسلمانوں کے لیے) نماز جمعہ کے وقت دو گھنٹہ کی تعطیل دی جانی منظور کی جائے۔ اس میں شبہ نہیں کہ جناب ممدوح کی یہ تحریک فی نفسہٖ نہایت ضروری اور ممدوح کے تقدس کے عین مطابق ہے ۔‘‘(ہفتہ وار ’’علی گڑھ انسٹیٹیوٹ گزٹ‘‘26؍جولائی 1911ء صفحہ 2)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button