سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام

احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح

(’اے ولیم‘)

ریورنڈ تھامس ہنٹر…باغیوں کے ہاتھوں اس بڑی بغاوت [1857ء کی جنگ]میں ماراگیا…ریورنڈ جان ٹیلر اور ریورنڈ رابرٹ پیٹرسن [آجکل منسٹرآف گلاسفورڈ]سیالکوٹ گئے

7۔’’صلیب کے علمبردار‘‘
ازپادری برکت اللہ ایم اے صفحہ118و 119

’’جنوری1863ء میں لاہورمیں پنجاب کی پہلی جنرل مشنری کانفرنس کا اجلاس منعقد ہوا…… ان میں پادری فرنچ جان نیوٹن، پادری بروس۔ پادری کلارک……پادری پیٹرسن۔پادری ٹیلر جیسی بزرگ ہستیاں شامل تھیں۔‘‘

  1. A History of the Foreign Missions of the Church of Scotland by The Rev. Robert W. Weir M.A ,Edinburgh: R & R Clark, Ltd 1900

مصنف کتاب کے صفحہ65،64 پرلکھتاہے کہ

“The Rev. T. Hunter…..were murdered by mutineers in the great Mutiny… Rev. J. Taylor and the Rev. R. Paterson [now minister of Glasford]went to Sialkot.”

ریورنڈ تھامس ہنٹر…باغیوں کے ہاتھوں اس بڑی بغاوت [1857ء کی جنگ]میں ماراگیا…ریورنڈ جان ٹیلر اور ریورنڈ رابرٹ پیٹرسن [آجکل منسٹرآف گلاسفورڈ]سیالکوٹ گئے۔

اسی کتاب کے صفحہ184پرہے :

“JOHN TAYLOR, ordained as missionary to Sialkot 1859, served till his death in 1868.”

جان ٹیلر 1859ء میں سیالکوٹ کے مشنری مقررہوئے اوراپنی وفات 1868ءتک یہ خدمت سرانجام دی۔

A Social History of Christianity North-West India, Since 1800 By John C.B.Webster printed by Oxford University Press. An example of this was John Taylor, a Church of Scotland missionary, who reported on a tour…… p:105

اس کی مثال جان ٹیلر تھا،چرچ آف سکاٹ لینڈ کا مشنری جس نے ایک دورہ کی رپورٹ میں لکھا…

’’شمس العلماء مولوی سیدمیرحسن‘‘[حیات و افکار] از ڈاکٹرسیدسلطان محمود حسین۔ ناشر اقبال اکادمی پاکستان

’’سکاچ مشن کے مشنری مسٹرپیٹرسن(Paterson) تھے۔جنہوں نے ریورنڈٹیلرکے ساتھ مل کر1857ءکے بعدسکاچ مشن سیالکوٹ کاانتظام سنبھالاتھا۔‘‘(صفحہ34)

’’بُھولابِسرامبشر‘‘۔ پادری ولیم ہارپرکی داستان خدمت، 1845-1893ءاز W.G.Young

یہ مصنف جوکہ خودبھی پنجاب میں قریباًتیس سال (1947-1977ء )تک بطورمشنری کام کرتارہاہے جس میں چودہ برس سیالکوٹ میں کام کیااورپھرواپس سکاٹ لینڈ چلاگیا۔اپنی اس کتاب کے دیباچہ میں لکھتاہے:

’’…جان ٹیلر اور رابرٹ پیٹرسن جیسے ابتدائی دورکے دیگرمشنریوں کے نام ہنٹرمیموریل چرچ میں یادگاری تختیوں پر موجود ہیں۔ تاہم تیس برس کے اس عرصے کے دوران میں نے کبھی ولیم ہارپرکے نام کاذکرنہیں سنا…نہ کہیں اس کی یادگاری تختی دیکھی۔ اس کانام مجھے صرف ہنٹرمیموریل کے پُلپٹ پرملاجہاں خادمانِ دین کی فہرست کندہ ہے۔‘‘(دیباچہ صفحہ:5)

HUNTER MEMORIAL CHURCH

جیساکہ اس تحقیقی مضمون میں یہ درج کیاجاچکاہے کہ سب سے پہلے سکاچ مشنری تھامس ہنٹرکی وفات کے بعدجب جان ٹیلر اور رابرٹ پیٹرسن سیالکوٹ آئے توعلاوہ دیگرمصروفیات کے انہوں نے ہنٹرکی یادمیں ایک چرچ تعمیر کیا جس کا نام HUNTER MEMORIAL CHURCH رکھا۔ یہ چرچ سکاچ مشن کی طرف سے خریدی جانے والی زمین ’’بارہ پتھر‘‘کے علاقہ میں قائم کیاگیاجوکہ سیالکوٹ چھاؤنی اورگوہدپورکے قریب ہے۔اورجان ٹیلر کی رہائش بھی اسی جگہ تھی۔اس چرچ کی تعمیر14؍دسمبر1861ء میں شروع ہوئی اور 22؍جنوری 1865ء میں تکمیل ہوئی۔ اس کے اندرسکاچ مشن کے آنے والے مشنریزکے نام pulpitپر اس ترتیب سے درج ہیں جس ترتیب سے وہ آتے رہے اور سکاچ مشن کاچارج سنبھالتے رہے۔ 1935ء تک کے پادریوں کے نام اس پردرج ہیں۔اس پرپہلے نمبرپرتھامس ہنٹرکانام ہے اوردوسرے نمبرپرجان ٹیلرہے۔

1.1857… Congregation founded by Thomas Hunter

  1. 1860… John Taylor
  2. 1867… Robert Paterson
  3. 1869… Md. Ismael
  4. 1869… James Lang
  5. 1874… William Harper

اسی تحقیق کے ضمن میں National Archives of Scotlandسے بذریعہ ای میل رابطہ کیاگیااوران کی خدمت میں درج ذیل تین امورپرمعلومات مہیا کرنے کی درخواست کی گئی:1۔ہندوستان میں سکاچ مشن کے بارے معلومات۔2۔کیاکبھی بھی کوئی بٹلرنامی مشنری ہندوستان آیاہواورسکاچ مشن سے تعلق رکھتاہو۔3۔اورکیاٹیلرنام کامشنری کوئی تھاجوسکاچ مشن کی طرف سے آیاہو۔ اس کے جواب میں انہوں نے تفصیلی جواب ہمیں بھیجا۔وہ من وعن ذیل میں درج کیاجاتاہے۔ایک ای میل خاکسارکے ایک رفیق کار کی طر ف سے اورایک ای میل خاکسارکی طرف سے تھی۔خاکسار کے رفیق کار کے نام ای میل کامتن درج ذیل ہے:(ترجمہ)’’قدیم مشنری ریکارڈ جوہمارے پاس موجودہے اس کے متعلق آپ کے استفسارکاشکریہ۔ مگرافسوس کہ آپ کی مطلوبہ معلومات مہیاکرنا نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہے۔جہاں تک مجھے علم ہے۔مشنریز کے نام بنام یا ان کے میدان عمل میں تقررکی تاریخ کے اعتبارسے کوئی ایسی مکمل اورجامع فہرست نہیں ہے۔میراخیال ہے کہ میں یہ تجویزکرسکتی ہوں کہ آپHew Scott )Edinburgh, 1928)کی مرتب کردہ Faste Ecclesiae Scoticanaeکی جلد نمبر 7 کودیکھیں خاص طورپراس کے صفحات نمبرز 685تا 717 کہ جہاں غیرملکی مشنریز کی 1822ءسے 1928ءتک کی حروف تہجی کے اعتبارسے فہرست دی گئی ہے۔ [میں نے نوٹ کیاہے کہ اس تعارفی فہرست میں یہ بیان ہواہے کہ 1857ءمیں جوکہ بغاوت ہندکاسال تھا ،تب تھامس ہنٹرکی نگرانی میں پنجاب مشن کاآغازہوا جوکہ انڈیاکاسب سے بڑا چرچ مشن تھا۔]

یہ فہرست مختلف پہلوؤں سے سوانح مہیاکرتی ہے۔لیکن میں اس پرزوردوں گی کہ “Faste Ecclesiae Scoticanae” ہی ایسی فہرست ہے جو کہ چرچ آف سکاٹ لینڈ کے مشنریز کی مرتب کی گئی ہے۔اس کے علاوہ اورکسی مشنریز کی فہرست نہیں ہے جیسے پریسبیٹیرین وغیرہ اورنہ ہی میڈیکل مشنریز کی جب تک کہ وہ باقاعدہ مشنری کے طور پرمتعین نہ کئے گئے ہوں۔

اس امرمیں ایک اورکتاب بھی قابل ذکرہوسکتی ہے۔وہ مشنز کی تاریخ کے بارہ میں JFW Youngson’sکی مرتب کردہ “Forty years of the Panjab Mission of the Church of Scotland, 1855-1895.” ہے۔یہ کم ازکم اس عرصہ کااحاطہ کرتی ہے جوکہ آپ کی تحقیق وتلاش سے متعلق ہے۔ممکن ہے کہ آپ نے اس کی کوئی نقل دیکھی بھی ہو۔ اور “Fasti”تو انٹرنیٹ لائبریری کے ذریعہ مہیاہوسکتی ہے۔اور اس کے ذریعہ آپ کومتعلقہ فہرست بھی مل سکتی ہے۔

جہاں تک مخطوطات کی کولیکشن کاتعلق ہے تو میں ایک فہرست منسلک کررہی ہوں جو آرکائیو کمپلیکس کا ایک عمومی نظارہ پیش کرسکتاہے۔ہم انڈین ابتدائی مشنریز کے متعلق معلومات ذخیرہ کررہے ہیں۔یہ زیادہ تر مشنریزکے خطوط پرمشتمل ہے۔ [خاص طورپر الیگزنڈر ڈفنڈ جان ولسن، جوکلکتہ اور بمبئ میں تھے 1827تا 1875ء]

اس کے علاوہ ناگپورکے مشنری [1844-1863ء]کے کاغذات بھی ہیں۔ اگرآپ کے مفیدمطلب ہوں تو [اورمیں نہیں سمجھتی کہ انڈیاکے جغرافیہ کوسمجھنے کے لیے یہ کافی و شافی ہوں گے ]۔ میں نہیں کہہ سکتی کہ یہاں نیشنل لائبریری آف سکاٹ لینڈ میں جوکچھ ہے اس میں سے کیا آپ کے لیے تجویزکرسکتی ہوں۔ اوریہ ہماری کسی ویب سائٹ پربھی دستیاب نہیں ہیں اور ان کی فوٹوکاپی کرنا وقت طلب اور کافی مہنگا کام ہوگا۔تمام مخطوطات کے متعلق بنیادی طورپر یہی معاملہ ہے۔

میں پریقین نہیں ہوں کہ مشن رپورٹ سے آپ کی کیا مرادہے۔ہمارے پاس تو صرف ایک ہی رپورٹ ہے جو پنجاب کے مشنز پرشائع شدہ ہے۔جو1888ء کی ہے۔اس کے علاوہ اوربہت سی رپورٹس اورمتعلقہ کتب بھی ہیں ان کی فہرست لف ہے۔ لیکن ایسی کتب سے جن کے انڈیکس بھی نہ ہوں متعلقہ معلومات کاحاصل کرناکافی دقت طلب ہو سکتا ہے۔اورایک اورمسئلہ پھروہی کہ یہ تمام دستاویزات کنسلٹیشن کے ذریعہ ہی مہیاہوسکتی ہیں۔میں مشنری رسائل کی ایک فہرست بھیج رہی ہوں جوریسرچ کرنے والوں کے لیے مفیدہوسکتی ہے۔میراخیال ہے کہ جس کی آپ کوتلاش تھی اس کے متعلق معتدبہ معلومات ہم فراہم کرچکے ہیں۔اس آرکائیوکمپلیکس سے معلومات اکٹھا کرناخودایک تحقیقی کام ہے۔مجھے معذرت سے یہ کہناپڑرہاہے کہ ہمارے لائبریری سٹاف کے بس کی بات نہیں۔اور اگرآپ کوضرور ہی یہ کام کرناہے اور آپ خودلائبریری تشریف نہیں لاسکتے تو پیشہ ورمحققین کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔نیشنل آرکائیو آف سکاٹ لینڈ کی ویب سائٹ www.nas.gov.ukسے آپ ان کودیکھ سکتے ہیں۔ مجھےازحد افسوس ہے کہ شایدمیں آپ کونفی میں جواب دےرہی ہوں۔لیکن مجھے یقین ہے کہ آپ سمجھتے ہیں کہ لائبریری کاعملہ آپ کے استفسارات کااتنی گہرائی سے تحقیق نہیں کرسکتا۔

آپ کی خیراندیش

Sally Harrower

(باقی آئندہ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button