ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب(قسط نمبر 117)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

سیر کے دوران ایک نووارد مہمان کو مخاطب کر کے فرمایا:’’زندگی کا اعتبار نہیں ہے۔ایک دن آنے کا ہے اور ایک دن جانےکا ہے۔معلوم نہیں کب مرنا ہے۔علم ایک طاقت انسان کے اندرہے۔اس کے اوپر وساوس اور شبہات پڑتے ہیں ۔عادتوں کے کیڑے برتن کی میل کی طرح انسان کے اندر چمٹے ہوئے ہیں ۔اس کا علاج یہی ہے کہ کونو مع الصادقین۔(التوبۃ:119)پس اگر آپ چند روز یہاں ٹھہر جاویں تو اس میں آپ کا کیا حرج ہے ؟اس طرح ہرایک بات کا موقع آپ کو مل جائے گا دنیا کے کام تو یونہی چلے چلتے ہیں ؂

کارِ دنیا کسے تمام نہ کرد

ہر چہ گیرید مختصر گیرید

بہت لوگ ہمارے پاس آئے اور جلد رخصت ہونے لگے۔ہم نے ان کو منع کیا مگر وہ چلے گئے ۔آخر کا ر پیچھے سے انہوں نے خط روانہ کئے کہ ہم نے گھر پہنچ کر بنایا تو کچھ نہیں اگر ٹھہر جاتے تو اچھا ہوتا اور انہوں نے یہ بھی لکھاکہ ہمارا جلدی آنا ایک شیطانی وسوسہ تھا ‘‘(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 161-162 ایڈیشن 1984ء)

تفصیل:اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی شعر بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر کا ہے جوکہ مع اعراب اوراردو ترجمہ پیش خدمت ہے۔ ؎

کارِ دُنیَا کَسے تمام نَہ کَرْد

ہر چہ گِیریدْ مُختصَر گیریدْ

ترجمہ:۔ دنیا کا کام کسی نے مکمل نہیں کیا(اس لئے ) جو بھی تم لو مختصر لو۔( تاکہ اس دنیا کو چھوڑتے ہوئے افسوس نہ ہو)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button