پرسیکیوشن رپورٹس

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان

(اے آر ملک)

احمدیہ مسجد خطرے میں

ڈرگ روڈ کراچی، جون 2021ء:کچھ عرصے سے احمدیوں کے مخالفین احمدیہ مساجد میں میناروں اور محرابوں کے معاملے پر کراچی میں وسیع پیمانے پر احمدی مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے ڈرگ روڈ میں احمدیہ مسجد کے میناروں کو بنیاد بنا کرکے سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع کی۔ واٹس ایپ گروپس میں مسجد کی تصویر کے ساتھ ایک پیغام بھی بھیجا گیا۔

عالمی مجلس تحفظ ختم بنوت کی احمدیہ مصنوعات کے بائی کاٹ کی اپیل

ٹوئٹر :جون 2021ء:عالمی مجلس ختم نبوت (AMKN) کی جانب سے سوشل میڈیا پر احمدیوں کی تیار کردہ مصنوعات کے خلاف مہم جاری ہے، جہاں انہوں نے ایک اشتہار کے ذریعے پاکستان کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور احترام کا اظہار کرنے کے لیے احمدیہ مصنوعات کا بائی کاٹ کریں۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر احمدیہ مصنوعات کے خلاف تصاویر اور تفصیلات پوسٹ کی گئیں، جن میں کہا گیا کہ ایمان کا تقاضا ہے کہ اگر عشق رسول اور حقیقی ایمان ہے تو دشمنانِ رسول سے نفرت بھی ایمان کا حصہ ہے، عاشقانِ رسول کو خود فیصلہ کرنا چاہیے۔ قیامت کے دن اپنے ایمان اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کو برقرار رکھیں، ختم نبوت کے منکرین قادیانیوں نیز مشہور قادیانی صنعتکار اور ان کی مصنوعات کا مکمل بائی کاٹ کریں۔

یاسر لطیف ہمدانی، پیشے کےلحاظ سے وکیل ہیں اور انسانی حقوق کے علمبردار بھی ہیں۔انہوں نے اس اشتہار کو شیئر کیا جس میں جماعت احمدیہ کی طرف سے تیار کردہ مصنوعات کے بائی کاٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یاسر لطیف ہمدانی نے لکھا: ’’یہ پوسٹر، اسلام آباد کے ایک پوش علاقے میں، پاکستان میں احمدی برانڈز کے بائی کاٹ کا مطالبہ کرتا ہے۔ بہر حال میں ان برانڈز کوخصوصی طور پر خریدوں گا اور اسی طرح ہر محب وطن پاکستانی بھی جو نفرت انگیز تقریر اور نسل کشی کی سیاست کا خاتمہ چاہتا ہے۔یہ کمپنیاں، جن کا اشتہار میں ذکر کیا گیا ہے درج ذیل ہیں شیزان بیوریجز ، شاہنواز لمیٹڈ، ایم ٹی اے گروپ Universal Stabilizer، ذائقہ گھی اور آئل ، کینولہ آئل ، شان آٹا، راجہ شاپ ۔‘‘

پاکستان میں احمدیت کی ذرہ بھی جگہ نہیں

جامشورو، جون،جولائی 2021ء:سندھ یونیورسٹی نے 28؍جون 2021ء کو ایم فل کے انٹری ٹیسٹ کے لیے اپنے سوالیہ پرچے میں MCQsکا طریق رکھا جس میں سے ایک سوال ایک مصنف کے بارے میں تھا کہ قرآنی تفسیر کا ایک مجموعہ: تفسیر احمدیہ کس کی لکھی ہوئی ہے؟ (A) غلام احمد قادیانی (B) سر سید احمد خان (C) غلام احمد پرویز (D) ملا جیون۔اس کا جواب ملا جیون تھا۔

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام اگرچہ قرآن مجید کی تفسیر میں اپنے زمانے کے سب سے بڑے عالم تھے، تاہم آپ نے یہ کتب نہیں لکھیں لیکن ملاؤں نے اس موقع پر بھی خوب شور مچایا۔ انہوں نے لِسٹ میں بانی جماعت احمدیہ کا نام شامل کرنے پر بھی اعتراض کیا۔ اس معمولی سی بات پر سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر خوب شور مچایا گیا۔ ڈیلی پریس سے کچھ لوگوں نے احتجاج اور منفی تبصرے چھاپے۔ TLP نےجو اپنے انتہا پسندانہ طرز عمل کے لیے مشہور ہے، اس مہم کی قیادت کی۔ ٹی وی چینل 92 نیوز نے ایک شو میں اس ْفعل‘ پر بحث کی جس میں مفتی زبیر نے رائے پیش کی کہ قادیانیوں کو تفسیری مصنف تسلیم کرنا بھی شریعت اور قانون کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی یہ خلاف ورزی فوری نوٹس کی مستحق ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ ملا حامد رضا نے کہا کہ ہماری یونیورسٹیوں میں اس طرح کے سوالات کرنا طلبہ کو قادیانیت سے متعارف کرانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت اور ہائر ایجوکیشن کمیشن پر زور دیا کہ اس غلط کام کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے عدالتی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔ ٹی ایل پی کے رکن سندھ اسمبلی مفتی قاسم فخری نے ایوان میں ایک قرارداد پیش کی جس میں ’مجرموں‘ کے خلاف بھرپور کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد پر عمل نہیں کیا گیا۔ یہ سول سوسائٹی کے باشعور افراد کے لیے غور طلب ہے کہ کیا ہماری یونیورسٹیوں میں تحقیق و تفتیش کا ایسا روّیہ ہمیں روشن خیالی کی طرف لے جائے گا یا مذہبی تعصب کی تاریک گلیوں میں دھکیل دے گا۔

قصبوں کو بھی ’توہین آمیز‘ کہا جانے لگا

ٹوئٹر، 27؍جون 2021ء:معروف صحافی مبشر زیدی نے ایک ایسی ٹویٹ کی جو ابھی تک میڈیا میں رپورٹ نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے ایک پاکستانی آن لائن ریٹیلر کے نوٹس کی تصویر پوسٹ کی جس نے جماعت احمدیہ کے ایک فرد کو آرڈر دینے سے انکار کر دیا۔ نوٹس میں کہا گیا: ہیلو… ہمیں آپ کا آرڈر ملا تھا۔ ہمیں آپ کو یہ بتاتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ ہم نے آپ کا آرڈر منسوخ کر دیا ہے اور ہم چناب نگر کو ڈیلیور نہیں کر رہے ہیں کیونکہ یہ ہمارے لیے توہین آمیز علاقہ ہے۔ ہم قادیانیوں کے علاقوں تک یہ نہیں پہنچا سکتے۔ مبشر زیدی نے اپنا تبصرہ شامل کیا، (ترجمہ): اب تو شہروں کو بھی توہین آمیز قرار دیا جاتا ہے۔

پنجاب اسمبلی کے نئے ہال کا افتتاح …ختم نبوت کے متعلق اقوال ہال کے اندرون میں درج

لاہور،جون2021ء:پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر 15 سال بعد مکمل ہو گئی۔ اس کا نیا ہال اب ایشیا کا سب سے بڑا ہال ہے جس میں 422 ممبران کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جبکہ گیسٹ گیلری میں 800 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔اس عمارت پر پہلے 2.37 بلین روپے لاگت آئی تھی لیکن بار بار تاخیر کے باعث یہ منصوبہ 5.39 ارب روپے میں مکمل ہوا۔ عمارت کی پینٹنگ اور خطاطی کا کام نیشنل کالج آف آرٹس (NCA) کی نگرانی میں کیا گیا۔نئے ہال کے اندر کئی جگہ قرآنی آیات اور نبی کریمﷺکے ارشادات تحریر ہیں۔ سپیکر کی کرسی کے بالکل پیچھے جلی حروف میں ایک فرمانِ نبوی ہے کہ ’’میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں‘‘۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی یہ ارشاد نبوی لکھ کر اسمبلی ہال کے لیے اپنی عظیم خدمات کا سہرا لے رہے ہیں۔پرویز الٰہی نے کہا کہ میں اسمبلی کی نئی عمارت میں ختم نبوت سے متعلق قرآنی آیات اور احادیث کی تعریف پر مشکور ہوں۔پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کو نہ صرف ایشیا کی سب سے بڑی پارلیمانی عمارت ہونے کا اعزاز حاصل ہے بلکہ یہ پہلی عمارت بھی ہے جس میں ختم نبوت سے متعلق آیات و احادیث کو آویزاں کیا گیا ہے۔ اراکین پنجاب اسمبلی نے بھی ان کی تعریف کی۔ ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری نے پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت میں ان آیات و احادیث کی نمائش پر پرویز الٰہی کو مبارکباد دی۔ پی اے سپیکر کی طرف سے اٹھائے گئے اس اقدام کو ملاؤں نے بھی سراہا ۔

نوٹ: پنجاب اسمبلی نےاس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کرڈالی ہے کہ احمدی کسی بھی طریق سے آزادی کا استعمال کر کے یہ نہ کہہ سکیں کہ وہ بھی ختم نبوت پر یقین رکھتے ہیں۔

کنٹونمنٹ ایریا واہ کینٹ، راولپنڈی میں نفرت انگیز وال چاکنگ

واہ کینٹ راولپنڈی،26؍مئی 2021ء: ایک احمدی کے گھر کے قریب دیوار پر کسی نے وال چاکنگ کی: ’’مرزائی کافر، قادیانی کافر، جو اسے مٹا دے وہ بھی کافر ہے۔‘‘ احمدیوں نے اس کی اطلاع پی او ایف انتظامیہ، ایف آئی یو اور پولیس کو دی۔ پولیس آئی، مکینوں کا بیان لیا اور اس ناخوشگوار تحریر کو مٹا دیا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button