از مرکزیورپ (رپورٹس)

اپنے عہد کی پاسداری کرو (خدام الاحمدیہ برطانیہ کے اجتماع سے حضورِ انور کا خطاب)

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا بصیرت افروز اختتامی خطاب

(اولڈ پارک فارم،کنگزلے،نمائندگان الفضل انٹرنیشنل)امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ الودود بنصرہ العزیز حدیقۃ المہدی سے قریباً دو میل دور Old Park Farm، واقع Sickles Lane, Kingsley میں منعقد ہونے والے مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع (منعقدہ 09 تا11؍ستمبر 2022ء) کے اختتامی اجلاس میں بنفسِ نفیس رونق افروز ہوئے اورانگریزی زبان میں بصیرت افروز اختتامی خطاب فرمایا۔ یہ خطاب ایم ٹی اے کے مواصلاتی رابطوں کے توسّط سے پوری دنیا میں سنا اور دیکھا گیا۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث تین سال کے وقفہ کے بعد مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کا سہ روزہ اجتماع باقاعدہ اور بھر پور طریق پر منعقد ہوا تاہم ملکہ معظمہ الزبتھ دوم کی وفات کی وجہ سے ورزشی مقابلہ جات امسال محدود پیمانے پر منعقد کیے گئے۔

حضور پُر نور چار بج کر 29 منٹ پر اجتماع گاہ میں تشریف لائے۔ نماز ظہر و عصر کے بعد پونے پانچ بجے والہانہ نعروں کی گونج میں حضورِ انور کرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہوئے اور تمام حاضرین کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ کا تحفہ عنایت فرمایا۔ اس کے بعد اختتامی اجلاس کی باقاعدہ کارروائی کا آغاز ہوا۔ تلاوت قرآن کریم کی سعادت مقابلہ تلاوت میں اوّل آنے والے مکرم راحیل احمد صاحب (مربی سلسلہ) کے حصے میں آئی جنہوں نے سورۃ النحل کی آیات 92 تا 93 کی تلاوت کی۔ ان آیات کا انگریزی ترجمہ مکرم تنزیل احمد صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں تمام حاضرین نے اپنے امام حضرت امیرالمومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اقتدا میں خدام کا عہد دہرایا۔

عہد کے بعد مقابلہ نظم میں اوّل قرار پانے والے مکرم جاذب چیمہ صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا منظوم کلام بعنوان ’’محاسن قرآن کریم‘‘ میں سے چند اشعارخوش الحانی سے پیش کیے جن کا آغاز حسب ذیل شعر سے ہوا

جو خاک میں ملے اسے ملتا ہے آشنا

اَے آزمانے والے! یہ نسخہ بھی آزما

ان اشعار کا انگریزی ترجمہ مکرم عبد الغالب خان صاحب کو پیش کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ بعد ازاں حضورِانور کی اجازت سے محترم عبدالقدوس عارف صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی۔

رپورٹ اجتماع از صدر مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ

مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ نے اجتماع کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ امسال اجتماع کے لیے حضور انور کی طرف سے عطا کردہ مرکزی عنوان ’ایفائے عہد‘ تھا۔ امسال منعقد ہونے والے تمام مقامی اور ریجنل اجتماعات میں بھی اسی عنوان کو پیشِ نظر رکھا گیا۔ یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل اور حضورِانور کی دعاؤں اور راہنمائی کا نتیجہ ہے کہ ہمیں یہاں Kingsley میں نیشنل اجتماع منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ امسال اجتماع کی تیاری کے لیے نوجوان پروفیشنلز کی ایک ٹیم بنائی گئی جنہوں نے اپنا بہت سا وقت دے کر اجتماع گاہ کی تیاری مکمل کی۔ خاکساراس موقع پر بطور خاص اس ٹیم کے علاوہ شعبہ ضیافت، یوکے جماعت، جلسہ سالانہ کی ٹیم اورایم ٹی اے کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے جنہوں نے اجتماع کی تیاری کے سلسلے میں ہماری خصوصی معاونت کی۔ امسال کے اجتماع کی بعض جھلکیاں کچھ یوں ہیں:

• مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کا Virtual Reality Experience
• اجتماع کے مرکزی عنوان ’ایفائے عہد‘ کے بارے میں نمائشیں
• کتاب’مشعل راہ‘ کے متعلق نمائش
• عزت مآب ملکہ معظّمہ الزبتھ دوم کی زندگی کے متعلق ایک نمائش
اسی طرح علمی مقابلہ جات کے علاوہ شاملین کے لیے ایک تربیتی مارکی (HUB) لگائی گئی تھی جہاں مختلف ذہنی اور ورزشی سرگرمیاں کی جاسکتی تھیں۔ اسی طرح نو مبائعین خدام کے لیے الگ سے علمی مقابلہ جات کا انعقاد کیا گیا۔ نیز حضورِانور کے ارشاد کے مطابق 143 خدام کے لیے Academic excellence ایوارڈز کا انعقاد کیا گیا جو مکرم امیر صاحب نے تقسیم کیے۔ اسی طرح اطفال الاحمدیہ کے لیے امسال مواخات چیلنج اور young معاونین چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا۔

محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال اجتماع پر حاضری 5719ہے۔ خاکسار ممبران اجتماع کمیٹی کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے جنہوں نے مکرم عثمان احمد صاحب، ناظم اعلیٰ اجتماع کی زیر نگرانی بھر پور محنت کے ساتھ اس اجتماع کو کامیاب بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ نیز خاکسار مجلس خدام الاحمدیہ کی طرف سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا تہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے کہ حضور انور نے یہاں تشریف لاکر ہمارے اجتماع کو رونق بخشی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور انور کی منشا کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ نیز حضور انور کی خدمت میں دعا کی عاجزانہ درخواست ہے۔

اس کے بعد ایک مختصر ویڈیو میں اجتماع کی جھلکیاں دکھائی گئیں۔

عَلَم انعامی

مکرم انس رانا صاحب نائب صدر مجلس نے امسال مجلس اطفال الاحمدیہ اور مجلس خدام الاحمدیہ میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے علمِ انعامی کے حقدار قرار پانے والی قیادتوں کا اعلان کیا۔ امسال اطفال الاحمدیہ میں Wimbledon Park کی قیادت اول قرار پائی جبکہ خدام الاحمدیہ میں Milton Keynes کی قیادت اول آئی۔ ان خوش نصیب قیادتوں کے قائدین کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے دست مبارک سے علم انعامی وصول کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔

خطاب حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ

امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز پانچ بج کر دس منٹ پر خدام و اطفال سے (بزبانِ انگریزی) خطاب فرمانے کے لیے منبر پر تشریف لائے۔ تشہد، تعوّذ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور نے فرمایا:

اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس خدام الاحمدیہ یوکے کو امسال کووڈ کی وبا کے بعد بڑے پیمانے پر اجتماع کے انعقاد کی توفیق مل رہی ہے۔ ان کا ارادہ تھا کہ مکمل طور پر کھیلوں کا انعقاد کیا جائے لیکن ملکہ برطانیہ کی وفات کے باعث میں نے صدر صاحب کو کہا کہ اس افسوس میں ہم کھیلوں اور سپورٹس کا انعقاد نہیں کریں گے۔ ہماری ملکہ نے ایک وقار اور عزت کے ساتھ برطانیہ کی قیادت ستر سال تک کی ہے۔ اور ان کی اس قیادت میں برطانیہ دنیا بھر مذہبی آزادی کا علم بردار رہا اور ملکہ نے دوسرے ممالک میں بھی مذہبی آزادی کوقائم کرنے کی کوشش کی ہے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم شکر گزار بنیں کہ ہمیں یہاں جماعت کا بین الاقوامی مرکز بنانے کی توفیق بھی ملی۔ اور اس ملکہ کے دَور میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی ہجرت کے بعد جماعت کا ہیڈکوارٹر یہاں قائم ہوا اور ہمیں آزادی کے ساتھ اسلام کی تبلیغ اور اس کی تعلیم پر عمل کرنے کی اجازت ہے۔ ہمیں برطانیہ کی ملکہ اور حکومت کا شکر گزار ہونا چاہیے اور ہمیں نئے سربراہ شاہ چارلس سے بھی توقع ہے کہ اس قوم کی اچھی روایات کو قائم رکھتے ہوئےوہ مذہبی آزادی کو قائم رکھیں گے۔

حضور انور نے فرمایا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ تمام شاملین کو اس اجتماع کا بھرپور فائدہ ہو۔ حضور نے فرمایا کہ اب میں

خدام الاحمدیہ کی بنیادی ذمہ داریوں کی طرف آپ کو توجہ دلاتا ہوں۔

آپ کو انسان کی پیدائش کا مقصد کبھی نہیں بھولنا چاہیے جس کا اہم ذریعہ نماز ہے جو پانچ وقت ادا کرنی ضروری ہے۔ ہر مسلمان کو اپنی نمازاور عبادتوں کی ادائیگی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ نماز کے التزام کی خلوص کے ساتھ کوشش کریں۔ نماز کو اس لیے فرض کیا گیا ہے کہ انسان کی روحانی زندگی کی بقا نماز کے قیام سے وابستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے کئی احمدی نوجوان اس کے پابند ہیں۔ میں ایسے نوجوانوں کو جانتا ہوں، ملاقاتوں یا ان کے خطوط پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا اللہ تعالیٰ سے تعلق کس قدر مضبوط ہے۔ لیکن یہ نہیں کہ ہم اس بات پر خوش ہو جائیں کہ ہمارااللہ تعالیٰ سے تعلق قائم ہوگیا بلکہ ہمیشہ اس تعلق کے معیارکو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

جیسے ہمارے جسم کو خوراک کی ضرورت ہے اسی طرح روح کو بھی خوراک کی ضرورت ہے۔ کئی لوگ ضرورت کے وقت یا کسی مصیبت کے وقت عبادت کرتے ہیں لیکن جب مسائل حل ہو جاتے ہیں تو اس روحانیت کی شدت اور گرمی کو بھول جاتے ہیں یااس میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ان کی روحانی حالت موسم کی طرح بدل جاتی ہے۔ اگر کوئی روحانی طور پر زندہ رہنا چاہتا ہے تو چاہیے کہ نماز سے روح کی افزائش کریں۔اس لیے اپنی زندگی میں یاد رکھیں کہ نماز بہترین ساتھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ نماز باجماعت سے اد اکریں۔ گذشتہ سالوں میں کووڈ کی وجہ سے نمازیںباجماعت ادا نہیں ہو رہی تھیں اور افراد جماعت کو ہدایت تھی کہ اپنے گھروں پر نماز ادا کریں۔ اب حالات میں بہتری آنے کی وجہ سےمسجد جانے کی اجازت مل گئی ہے اور اسی طرح اجتماعی پروگراموں پر بھی حکومتی پابندیاں ختم ہو گئی ہیں۔ لوگوں کو گھروں پر نماز ادا کر نے کی عادت پڑ گئی ہے۔ لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ یہ عارضی اجازت تھی جیسے مریض کو آکسیجن لگا دی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمان مردوں پر لازمی قرار دیتا ہے کہ مسجد میں نماز ادا کریں۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ اچھے اعمال کی طرف لانے کا ذریعہ ہے۔ انسان کی پیدائش کا مقصد پورا کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حقوق ادا کرنے کا بہترین ذریعہ نماز ہے۔

حضورِانور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری جماعت کو ہر عمر کے مرد و خواتین عطا کیے ہیں۔ انہیں جب بھی بلایا جاتا ہے تو لبّیک کہتے ہیں۔ اور ہر خدمت کے لیے پیش ہوتے ہیں۔ ابھی جلسہ سالانہ یوکے پر ہزاروں لوگوں نے اپنے کاموں کو چھوڑ کر اپنے آپ کو پیش کیا۔ کئی لوگ تو آرام نہ کر سکے۔ نیند پوری نہ کر سکے۔ لیکن لوگوں نے اپنی تھکاوٹ کو عذر نہیں بنایا۔ اسی طرح مالی قربانی ہے۔ کئی لوگ بڑی بڑی رقوم پیش کرتے ہیں۔ لیکن اسلام چاہتا ہے کہ مستقل نیکی اور تقویٰ والی زندگی ہو۔ قرآن کریم میں ہے کہ ان الصلاۃ تنھی عن الفحشاء و المنکر۔ اس آیت میں ہدایت ہے کہ نماز ہر اس بات سے روکتی ہے جو اللہ تعالیٰ کونا پسند ہے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ معاشرے کی ہر سطح پر جھوٹ اس قدر سرایت کرچکا ہے کہ لوگ سوچے سمجھے بغیر جھوٹ بولتے چلے جاتے ہیں گویا یہ کوئی بڑی بات نہیں۔ جبکہ اللہ اور اس کے رسولﷺ نے جھوٹ کو انتہائی بڑا گناہ قرار دیا ہے۔ رسول اللہﷺ نے منافق کی جو چار نشانیاں بیان فرمائیں جھوٹ ان میں سرِ فہرست ہے۔ دوسری اور تیسری نشانیاں یہ ہیں کہ وہ اپنےعہدوں کی پاسداری نہیں کرتا اور اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں ہمیشہ تساہل سے کام لیتا ہے۔ اسلامی تعلیم کےمطابق تو معمولی سے معمولی عہد کو بھی پورا کرنا لازمی ہے تاہم آج ہم دیکھتے ہیں کہ انفرادی اور قومی ہر دوسطح پر عہدوں کی خلاف ورزی کا چلن عام ہے۔ منافق کی چوتھی نشانی بدزبانی کرنا ہے، ایک مومن سے یہ امید نہیں کی جاتی کہ وہ گندی زبان استعمال کرے بلکہ اس کی زبان شائستہ اور مہذب ہونی چاہیے۔

ہمارا فرض ہے کہ ہم ہر قسم کی منافقت سے بچیں اور اپنے عہدوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔ ہم نے امام الزماں حضرت اقدس مسیح موعودؑ کو ماننے اور دین کو دنیا پر مقدم رکھنے کا عہد کیا ہے۔ پس اس عہد کا تقاضا یہ ہے کہ اگر نماز کا وقت ہو تو ہم اپنی تمام مصروفیات کو پسِ پشت ڈال کر نمازکو اس کے وقت پر ادا کریں۔

حضورِ انور نے نَوعمر خدام سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ مَیں آپ کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کی عمر ایسی ہے کہ اس میں آپ کے ہم جلیس بڑی آسانی سے آپ پر اثر انداز ہوسکتے ہیں لہٰذا ہمیشہ اچھی صحبت اختیار کریں۔ کبھی بھی کسی بھی صورتِ حال میں جھوٹ سے کام نہ لیں۔ کبھی اپنے عہدوں کی خلاف ورزی نہ کریں۔ اپنی زبان کو ہمیشہ صاف رکھیں کبھی ایسی زبان استعمال نہ کریں جو مناسب نہ ہو۔اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں بھی کبھی دھوکے سے کام نہ لیں۔ اپنے ٹیکسوں اور چندوں کی ادائیگی اور دیگر تمام معاملات میں ہمیشہ سچائی اورصاف گوئی سے کام لیں۔

یاد رکھیں کہ جھوٹ انسان کو کبھی بچا نہیں سکتا، جھوٹ کا سہارا لےکر انسان خدا تعالیٰ کے ساتھ شرک کا مرتکب ہورہا ہوتا ہے کیونکہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جھوٹ کو بتوں کی نجاست کے ساتھ رکھا ہے۔ پس ہمارے ہر خادم اور ہر طفل کو یہ عہد کرنا چاہیے کہ اس نے جھوٹ اور دھوکا دہی کے خلاف ایک نمونہ اور مثال بننا ہے۔ ہم نے یہ عہد کرنا ہے کہ ہم کبھی جھوٹ نہیں بولیں گے کیونکہ جھوٹ شرک کے مترادف ہے۔ جو کوئی بھی جھوٹ کو کامیابی کا ذریعہ گمان کرتا ہے وہ یاد رکھے کہ جھوٹ سےکبھی کامیابی نہیں مل سکتی۔ آج آپ کو جھوٹ کے خلاف باقاعدہ تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ اگر ہمارے نَوجوان جھوٹ جیسی برائی کو چھوڑنے والے بنیں تو آپ خود مشاہدہ کریں گے کہ آپ میں اخلاقی طور پر بہتری پیدا ہورہی ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ جیساکہ میں نے کہا ہر خادم اور طفل جھوٹ سے کلیتاً کنارہ کرلے۔ اگر ہمارے خدام و اطفال ہر قسم کے جھوٹ کو چھوڑ دیں تو ہم میں بہت بہتری آجائے گی۔ ایسا شخص کسی برائی میں مبتلا نہ ہوگا اور اپنے اندر ایسی تبدیلی لائے گا جس سے معاشرے میں بھی تبدیلی آئے گی۔ جو لوگ اپنے عہدوں کو پورا نہیں کرتے وہ معاشرے میں مسائل پیدا کرنے کا موجب بنتے ہیں۔ اگر ہم اعلیٰ معیاروں کو حاصل کریں جو ہمیں ہر قسم کی برائی سے آزاد کر دیں تو پھر ہم اپنے عہد کو پورا کرنے والے ہوں گے۔ اگر احمدی اپنے عہد کو پورا کرنے والے بن جائیں تو معاشرے میں ایک انقلاب آجائے گا۔

حضرت مصلح موعودؓنے فرمایا کہ قوموں کی اصلاح نوجوانوں کی اصلاح کے بغیر ممکن نہیں۔ حضرت مصلح موعود ؓ کا یہ قول صرف بینرز اور بیجز پر نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس پر عمل ہونا چاہیے۔ خدام کو بار بار اس کی یاددہانی کروانی چاہیے۔ جب تک ہماری نوجوان نسل باقاعدہ عملی طور پر ایک مضبوط ارادے کے ساتھ اس پر عمل نہیں کرے گی تب تک ایسے بینرز اور بیجز کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

ہر خادم کو خدا تعالیٰ کا پیغام دنیا تک پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ خدام و اطفال کو ہمیشہ اپنے قول و فعل پر نظر رکھنی چاہیے کہ ان میں تضاد نہ ہو ورنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت میں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ نوجوان نسل کو صرف نعروں سے نہیں بلکہ عملی طور پر اس کا اظہار کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں ہر خادم دنیا میں ایک انقلاب لانے والا بن جائے گا۔ آپ کی روحانی ترقی جماعت کی ترقی کا باعث ہو گی۔ جو نوجوان اب خدام الاحمدیہ میں شامل ہوئے ہیں اُنہیں ہمیشہ یہ مدنظر رکھنا چاہیے کہ آپ اپنا وقت لہو و لعب میں ضائع نہ کریں بلکہ کوشش کریں کہ اس عمر میں دن بدن آپ کی سوچ میں پختگی آئے۔ اس لیے اپنی عملی اصلاح کی طرف توجہ دینا بہت ضروری ہے۔

حضورِانور نے فرمایا کہ اسلام کے ابتدائی زمانے کے بچوں کو دیکھیں کہ اُنہوں نے کیاکیا قربانیاں پیش کیں۔ انہوں نے اپنی اخلاقیات کو اعلیٰ معیار تک پہنچایا اور اپنی تخلیق کے مقصد کو سمجھتے ہوئے ہر برائی میں مبتلا معاشرے کوبدل کر آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک نمونہ بن گئے۔ اب یہ آپ کا فرض ہے کہ آپ کے ہر عمل میں سچائی کی جھلک نظر آئے۔ آپ برائیوں سے دور رہیں ۔آپ کی زبان ذکر الٰہی سے تَر رہے۔ آپ اپنے اندر ذہنی پختگی پیدا کریں۔ آپ سب نےدین کو دنیا پر مقدم رکھنے کا عہد کیا ہے اور اس عہد پر عمل کرنا آپ کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ قرآن کریم فرماتا ہے کہ اپنے عہدوں سے وفا کرو اللہ تعالیٰ تم سے اس کی بابت پوچھے گا۔ لہٰذا صرف عہد اوربیعت کے الفاظ دہرانے کی بجائے اس عہد کی اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے جبکہ آپ خلیفہ وقت کے ساتھ کھڑے ہوکر اس عہد کو دہرارہے ہیں۔ آپ کا ہر دن، ہر لمحہ اپنے عہد کو پورا کرنے کی گواہی دے اور اس کے لیے مسلسل کوشش کرتے رہیں۔ اپنے عہد کو پورا کرنے، اپنی قوم اور اپنے ملک کی خدمت کرنےاور اعلیٰ اخلاق کا اظہار کرنےکی ہر ممکن کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔

حضور انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو سچائی پر قائم رہنے والا اور ہر قسم کے جھوٹ اور ہر قسم کی برائی سے محفوظ رہنے ولا بنائے۔ اللہ کرے کہ آپ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے جھنڈے کو دنیا کے کناروں تک پہنچانے والے ہوں۔ اللہ کرے کہ آپ دنیا میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پیغام کو پھیلانے والے ہوں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ معاشرے میں ایک انقلاب برپا کرسکتے ہیں۔ خدا کرے کہ آپ سب میں یہ باتیں پیدا ہوجائیں اور آپ احمدیت کے روشن ستارے بن جائیں اور اللہ تعالیٰ آپ پر اپنے فضل نازل فرماتا رہے۔ آمین

اس کے بعد حضورِ انور نے پانچ بج کر 54 منٹ پر دعا کروائی۔ دعا کے بعد حضورِ انور نے فرمایا: بعض اعلانات ہیں۔ شعبہ اشاعت مجلس خدام الاحمدیہ کے تحت مشعل راہ کے پہلے حصہ کا ترجمہ ہوا ہے جس میں مجلس خدام الاحمدیہ کے ابتدائی دور میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے خطابات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ Salat Hub کی ایپلیکیشن کو بھی اَپ ڈیٹ اور بہتر کیا گیا ہے جس میں اب اس مزید اضافہ کے ساتھ استعمال کرنے والے اس سے مزید استفادہ کر سکتے ہیں۔ امسال موبائل فون پر اس ایپلیکیشن کا اجرا کیا گیا ہے۔

بعد ازاں حضورپُرنور کی خدمت میں ترانے پیش کیے گئے اور پھر حضورِ انور نے اسٹیج سے اتر کر خدام الاحمدیہ کی تیار کردہ موبائل فون ایپ Salat app کا افتتاح فرمایا اور پھر اجتماع گاہ سے تشریف لے گئے۔

ادارہ الفضل انٹرنیشنل مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کو اس کامیاب اجتماع پر مبارک باد پیش کرتا ہے نیز دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام خدام کو خدا تعالیٰ اور اس کے خلیفہ سے کیے جانے والے عہدکو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے اجتماع 2022ء کا پہلا روز (مختصر رپورٹ)

مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے اجتماع 2022ء کا دوسرا اور تیسرا روز (مختصر رپورٹ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button