یورپ (رپورٹس)

سالانہ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ2022ء۔ دوسرا اور تیسرا روز

٭…حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اختتامی اجلاس میں شمولیت اور بصیرت افروز خطاب، صلوٰۃ ایپ کا افتتاح

٭…برطانیہ بھر سے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد خدام و اطفال کی شمولیت

٭…علمی و (محدود پیمانے پر) ورزشی مقابلہ جات نیز ایمان افروز مجالس کا انعقاد

اجتماع کا دوسرا روز

سالانہ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ 2022ء کے دوسرے دن کا آغاز صبح ساڑھے چار بجے باجماعت نماز تہجد سے ہوا۔ بعد ازاں نماز فجر ادا کی گئی۔ جس کے بعد درس ملفوظات ہوا۔ ناشتہ صبح آٹھ بجے شروع کیا گیا۔

آج خدام اجتماع گاہ میں علمی مقابلہ جات کا آغاز صبح ساڑھے نو بجے ہوا۔ ان مقابلہ جات میں مقابلہ تلاوت قرآن کریم، نظم، اذان، تقریر اردو و انگریزی اور فی البدیہہ تقریر اردو و انگریزی شامل تھے۔ اسی طرح کھیلوں کی مارکی میں بھی صبح سے ورزشی مقابلہ جات کا آغاز کیا جا چکاتھا۔

مقابلہ جات تقریباً ایک بجے تک جاری رہے۔ دوپہر ایک بجے طعام پیش کیا گیا۔ اس کے بعد دو بجے اجتماع گاہ میں خدام و اطفال نے نماز ظہر و عصر ادا کیں۔

اجلاس زیر صدارت صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ

نماز ظہر و عصر کے بعد تمام خدام و اطفال اجتماع گاہ میں ہی بیٹھے رہے جہاں پر مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم حمید خان صاحب نے سورۃ الرعد کی آیات 21 تا 23 کی تلاوت کی۔ انگریزی ترجمہ مکرم اظہر اللہ چودھری صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد تمام خدام و اطفال نے مکرم صدر صاحب کے ساتھ خدام الاحمدیہ کا عہد دہرایا۔

بعد ازاں مکرم حمزہ مبشر صاحب نے نظم ؎

عہد شکنی نہ کرو عہد وفا ہو جاؤ

اہل شیظاں نہ بنو اہل خدا ہو جاؤ

پیش کی۔ ان اشعار کا انگریزی ترجمہ مکرم انس محمود صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم صدر صاحب نے ’اپنے عہد کی پاسداری‘ کے موضوع پر خطاب کیا۔

صدر صاحب نے بتایا کہ ابتدائے آفرینش سے جب سے بنی نوع انسان نے وفاداری اور عہد کے پاس کاسبق سیکھا اس نے اسے نبھانے کی کوشش کی۔ پھر چودہ سو سال پہلے جب اسلام کا سورج طلوع ہوا اور اللہ تعالیٰ کا پیغام پیارے رسول ﷺ کو دیا گیا تب انسانیت نے اس عہد کے پاس کا وہ معیار قائم کیاکہ کہا جا سکتا ہے کہ البلایا تحمل المنایا یعنی مصائب موت کو برداشت کرتے ہیں۔ انہوں نے جنگوں میں تیروں اور تلواروں کو برداشت کیا لیکن حضرت موسیٰ ؑ کے صحابہ کی طرح یہ نہیں کہا کہ فَاذْھَبْ اَنْتَ وَ رَبُّکَ فَقَاتِلَا اِنَّا ھٰھُنَا قَاعِدُوْنَ کہ اے موسیٰ! تُو اور تیرا رب جا اور قتال کر ہم یہاں بیٹھے ہیں۔ جبکہ رسول اللہﷺ کے صحابہ نے یہ کہا کہ یا رسول اللہؐ! آپؐ جہاں جائیں۔ آپ جیسا چاہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ہم آپ کے دائیں، بائیں،آگے ،پیچھے لڑیں گے ۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! اگر آپ کہیں گے کہ جاؤ سمندر میں کود جاؤ تو ہم دریغ نہیں کریں گے۔آپ ہم میں سے کسی ایک کوبھی پیچھے نہیں پائیں گے۔ انشاء اللہ آپ ہم میں سے ہر ایک کو مضبوط پائیں گے۔

صدر مجلس نے کہا کہ اگر ہم ان سعید روحوں کے حالات پر نظر ڈالیں جیسا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے گزشتہ خطبات جمعہ میں بیان فرمائے ہیں ،ہم دیکھیں گے کہ ان میں سے ہر ایک نے اللہ اور اس کے رسول سے کیے گئے اپنے عہد کا پاس کیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے رضی اللّٰہ عنہم و رضو ا عنہ کے الفاظ میں اس امر کی تصدیق بھی کی۔ حضرت مسیح موعودؑ نے ان اصحاب کے ذکر میں فرمایا کہ یہ اصحاب دن کے وقت جنگوں میں اور رات کے وقت عبادت اور رضا میں وقف رہتے تھے۔ اسلام کے اس سنہری دور میں ہزاروں لوگوں نے اپنے عہدوں کو پورا کیا۔ محترم صدر صاحب نے حضرت انسؓ کی مثال دی جو کہ جنگِ بدر میں شامل نہ ہو سکے تھے۔ جنگِ احد میں انہوں نے اپنے عہد کا پاس کرتے ہوئے شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔

محترم صدر صاحب نے کہا کہ یہ سب کوئی پرانے قصے کہانیاں نہیں بلکہ آج بھی ایسی مثالیں موجود ہیں۔ 2014ء میں جب میں پاکستان گیا تو دیکھا کہ بہشتی مقبرہ میں ایک مکمل قطعہ 2010ء کے شہدائے لاہور کے لیے مخصوص ہے ۔ وہاں دعا کرتے ہوئے میں نے دیکھا کہ ان شہداء میں ولید احمد 16 سال کا سب سے کم عمر شہید خادم ہے۔ جب میں نے اس کا کتبہ پڑھا تو حضور نے اس کے ذکر میں فرمایا کہ وہ وقفِ نو میں تھا اور ڈاکٹر بننا چاہتا تھا۔ لیکن شہادت سے قبل اس نے اپنے دوستوں کو دعا کے لیے کہا تھاکہ اللہ اسے شہادت دے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اسے قبول فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس 16 سالہ خادم کی اپنے دوستوں کو کی گئی درخواستِ دعا کو قبول فرمایا۔ اور اس نوجوان خادم نے ایک مثال قائم کی۔

صدر محترم نے کہا کہ آخری زمانے میں ابتدائی تاریخ کے دہرائے جانے کا ذکر موجود ہے اور یہ پیشگوئی موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے آخری زمانے کےحالات سن کر صحابہ نے پوچھا کہ ہم ان لوگوں کو کیسے پہچانیں گے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ مَا اَنَا عَلَیْہِ وَ اَصْحَابِیْ کہ وہ میرے صحابہ کی مانند ہوں گے۔ آج ہم ان باتوں کا حضرت مسیح موعودؑ کے زمانہ میں دہرایا جانا دیکھتے ہیں۔ خواہشات کی قربانی بھی ایک اہم قربانی ہے۔ آج بھی ہم نے اپنا خدام کا عہد دہرایا ۔ یہ عہد ایسا ہے کہ ہم نے اپنا ہاتھ امیر المومنین ایدہ اللہ کے ہاتھ میں دے دیا ہے کیونکہ ہم نے بیعت کی ہے۔ کئی خدام نے اس بات کا اظہار کیا کہ پچھلے سال ہم بیعت سے محروم رہے۔ اس سال پروگرام کو دیکھ کر وہ خوش ہوئے۔ میں نے دیکھا کہ دورانِ بیعت گویا وہ سب زندہ لاشوں کی مانند تھے۔ جیسے غسال کے ہاتھ میں ہوں۔ وہ انہیں جیسا کرنے کا کہہ رہا تھا وہ بالکل ویسے ہی کر رہے تھے۔ یہ میں نے کتابوں میں پڑھا تھا لیکن اب اپنی آنکھوں سے بھی دیکھ لیا۔

ہم عہدوں کا پاس کرنے کی بات کر رہے تھے۔ اس سال ہم نے جلسہ بڑے پیمانے پر منعقد کیا۔ اور پچیس صد سے زائد خدام نے رضاکارانہ خدمات سر انجام دیں۔ ایک ریجنل قائد صاحب نے ایک خادم کا واقعہ بیان کیا کہ کیسے وہ علی الصبح تین ٹرینیں بدل کر بروقت ڈیوٹی پر پہنچتا رہا۔ وہ کیوں ایسے کرتا رہا۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ ہم میں سے ہر ایک نے خدمت کرنے کا عہدکیا ہے، اور یہ خادم اسے پورا کرتا ہے۔ صدر صاحب نے کہا کہ یہ قربانی اور خدمت کے وہ جذبات ہیں جو خدام پیش کرتے ہیں۔

حضرت مسیح موعودؑ کا اقتباس پیش کرتے ہوئے صدر مجلس نے کہا کہ آپؑ نے انقلاب کی بات کی اور اسلام کی زندگی اور نشأة ثانیہ کے لیے قربانی کی اہمیت پر زور دیا۔ حضرت مسیح موعودؑ کے صحابہ نے ان باتوں کا عملی نمونہ پیش کیا اوراپنے آپ کو اسلام کی خدمت کے لیے پیش کیا اور اپنے عہدوں کو نبھایا۔ آپؑ کا حضرت مولانا نور الدین صاحب ؓ کے بار ہ میں تبصرہ قابل غور ہے۔ آپ ؑ فرماتے ہیں کہ اگر میں نور الدین کو پانی میں کود جانے کا کہوں تو وہ تیار ہو جائیں گے اور آگ میں کودنے کا کہوں تو اس میں جانے کو تیار ہوں گے۔ وہ حکم کی تعمیل میں ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ حضور ؑنے فرمایا کہ

چہ خوش بودے اگر ہر یک ز امت نور دیں بودے

ہمیں بودے اگر ہر دل پر از نورِ یقیں بودے

پیارے بھائیو! کئی نام ہیں جنہوں نے اپنے عہدوں کا پاس کیا اور عظیم قربانیاں پیش کیا۔ ان ناموں میں سب سے پہلے تو خلفائے احمدیت کے نام ہیں۔

صدر محترم نے حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کی مثال پیش کی کہ حضور انورنے خلافتِ ثالثہ میں اپنی زندگی وقف فرمائی۔ بطور ایک واقف زندگی استاد زندگی مشکل تھی۔ آپ نے صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب کا بیان کردہ واقعہ پیش کیا کہ جس سے حضور انور کے اپنے عہد کا پاس کرنے اور اسے نبھانے کا علم ہوتا ہے۔ کیسے گھانا کے حالات میں حضور انور نے صبر اور دعاؤں کی بدولت گزارہ کیا ۔ پھر حضور انور کے زمانۂ اسیری کا ذکرکرتے ہوئے صدر صاحب نے حضور انور کی جانب سے لکھے گئے خط کا ذکر فرمایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان ایام اسیری میں صرف دعاؤں اور عبادات میں وقت گزارا یہاں تک کہ وہ گرمیوں کے ایام تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے موسم ٹھنڈا کر دیا۔

اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے عہدوں کو نبھائیں۔ ابھی ہم نے ماضی کے واقعات سنے ہیں ۔ ضروری ہے کہ ہم اپنی مثالیں بھی قائم کر کے جائیں تا کہ مستقبل میں آنے والی نسلیں جب ہمیں دیکھیں تو یہ کہیں کہ ہم نے بھی اپنے عہدوں کو نبھانے کی کوشش کی۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو خدا تعالیٰ کی نگاہ میں ہم قصوروار ٹھہریں گے۔

پھر ایک دنیاوی مثال میں ملکہ الزبیتھ دوم کی مثال بیان کرتے ہوئے صدر صاحب نے کہا کہ ایک عورت نے 7 دہائیوں تک اپنے ملک کی خدمت کی۔ چند دن پہلے جب ان کی وفات ہوئی تو کروڑوں افراد سوگوار ہوئے۔ انہوں نے بھی ابتدائی زمانہ میں خدا سے مدد کی دعا کی تھی اور ہم دیکھتے ہیں کہ دنیاوی لحاظ سے انہیں کس قدر عزت و مقام حاصل ہوا۔ ہمیں ان کے لیے دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ان سے رحم کا سلوک فرمائے۔

جب دنیاوی لیڈر ایک عہد کر کے خدمت کے میدان میں آتے ہیں کہ وہ حتی الوسع خدمت کی کوشش کریں گے تو ہم تو حضرت مسیح موعودؑ کی جماعت میں سے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے آخری زمانہ کی ہدایت کے لیے علی منہاج النبوة قائم فرمائی ہے۔اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے عہدوں کو نبھائیں۔جب ہم عہد دہرائیں تو ہم یقینی طور پر اپنی جان مال وقت اور عزت کو قربان کرنے والے ہوں۔ ہم اپنی بیعت کا عہد پورا کرنے والے ہوں اور اپنا خدام اور اطفال کا عہد پورا کرنے والے ہوں۔

حضرت مسیح موعودؑ کے اقتباس پر صدر صاحب نے تقریر کا اختتام کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی زندگیوں کو اپنے دین کی خاطر وقف کرنے کی توفیق دے اور ہم اپنے عہدوں کو پورا کرنے والے ہوں۔

اس اجلاس کا اختتام سوا تین بجے دعا کے ساتھ ہوا۔ بعد ازاں علمی و ورزشی مقابلہ جات جاری رہے۔ اس سیشن میں مقابلہ پیغام رسانی، ٹیم کوئز، حفظ قرآن، حفظ ادعیہ اور حفظ حدیث منعقد ہوئے۔

یہ مقابلہ جات شام تک جاری رہے۔ شام سات بجے تمام شاملین کے لیے طعام کا انتظام تھا۔ بعد ازاں پونے آٹھ بجے نماز مغرب و عشاء ادا کی گئیں۔

مکرم و محترم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب کے ساتھ خصوصی نشست

نمازوں کی ادائیگی کے بعد اجتماع گاہ کے باہر ساڑھے آٹھ بجے Discovery Zoneمیں مکرم و محترم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب کے ساتھ ایک خصوصی نشست کا انتظام تھا۔ جس میں مکرم میاں صاحب نے حضور پُر نور کے تعلق میں بہت سے ایمان افروز واقعات کا ذکر کیا۔ آپ نے اس دوران بچوں، نوجوانوں اور بعض انصار شرکاء کی جانب سے پوچھے جانے والے دلچسپ سوالوں کے ایمان افروز جوابات دیے جس سے شاملین کے ایمان اور معلومات میں بہت اضافہ ہوا۔ یہ پروگرام پونے دس بجے اختتام پذیر ہوا۔

بازار

مجلس خدام الاحمدیہ یوکے کے سالانہ اجتماع 2022ء کے موقع پر تعلیمی، تربیتی اور ورزشی پروگراموں کے علاوہ کھانے کا بھی خاص خیال رکھا گیا۔ لنگر کے بہترین Menu کے علاوہ بازار میں بھی لذیذ کھانے دستیاب تھے۔ ایک سٹال میں لذیذ Beef اور Chickenبرگرز، Chips اور Soft Drinks دستیاب تھے اور دوسرے میں گرما گرم تلی ہوئی مچھلی، آم کا ملک شیک، سوڈا واٹر اور قلفی برائے فروخت تھی۔ امسال مجلس خدام الاحمدیہ یوکے کی موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے آرڈر کرنے والوں کو پندرہ فیصد رعایتی نرخ پر چیزیں مہیا کی جاتی رہیں۔ اسی طرح ٹوپی کی خرید پر ایک پاؤنڈ، جیکٹ اور Hoodies وغیرہ کی خرید پر دو پاؤنڈ کی رعایت حاصل کی جا سکتی تھی۔ بازار میں ہی لذیذ چائے کا بھی انتظام تھا۔

اس کے علاوہ امسال Raffle Draw کے نام سے علمی مقابلہ جات میں شرکت کرنے والے خدام و اطفال برگر mealبھی جیت سکتے تھے۔ اس کے لیے کسی ایک علمی مقابلے میں حصہ لینے پر خادم کا نام قرعہ اندازی میں شامل کر دیا جاتا اور پھر تمام علمی مقابلہ جات کے اختتام کے بعد قرعہ اندازی کے ذریعہ Burger Mealجیتنے والے خادم کا اعلان کر دیا جاتا۔

ضمناً اس بات کا ذکریہاں کرنا مناسب ہو گا کہ مجلس خدام الاحمدیہ یوکے نے پہلی مرتبہ کتاب ’’مشعل راہ‘‘ حصہ اوّل کا ترجمہ Beacon of the Youth کے نام سے شائع کرنے کی توفیق پائی ہے۔ اس کتاب کو خریدنے کی بھی آفر موبائل app میں موجود ہے۔ یہ کتاب مبلغ پانچ پاؤنڈ میں نمائش گاہ سے حاصل کی جا سکتی تھی۔

اجتماع کا تیسرا روز

اجتماع کے تیسرے روز کا آغاز بھی صبح چار بج کر 25 منٹ پر باجماعت نماز تہجد سے ہوا۔ بعد ازاں نماز فجر ادا کی گئی۔ جس کے بعد درس ملفوظات ہوا۔ ناشتہ صبح آٹھ بجے پیش کیا گیا۔

آج اجتماع گاہ میں علمی مقابلہ جات کا آغاز صبح ساڑھے نو بجے ہوا۔ ان مقابہ جات میں مقابلہ کسوٹی و مقابلہ بیت بازی شامل تھے۔ اسی طرح کھیلوں کی مارکی میں بھی صبح سے ورزشی مقابلہ جات کے فائنلز شروع ہوگئے ۔

یہ تمام مقابلہ جات دوپہر ایک بجے تک جاری رہے جس کے بعد دوپہر کے کھانے کا انتظام تھا۔ دوپہر تین بجے مکرم و محترم عطاء المجیب راشد صاحب امام مسجد فضل و نائب امیر جماعت احمدیہ یوکے نے امسال اجتماع پر منعقد ہونے والے علمی و ورزشی مقابلہ جات میں اعزاز حاصل کرنے والے خدام و اطفال میں انعامات تقسیم کیے۔

امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بنفسِ نفیس اجتماع گاہ میں رونق افروز ہو کر اجتماع کے اختتامی اجلاس سے خطاب فرمایا اور اختتامی دعاکروائی۔

نتائج علمی مقابلہ جات اطفال الاحمدیہ

نتائج ورزشی مقابلہ جات اطفال الاحمدیہ

نتائج علمی مقابلہ جات خدام الاحمدیہ

نتائج ورزشی مقابلہ جات خدام الاحمدیہ

یاد رہے کہ اب سے کچھ ہی دیر میں امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بنفسِ نفیس اجتماع گاہ میں رونق افروز ہو کر اجتماع کے اختتامی اجلاس سے خطاب فرمائیں گے۔ ان شاء اللہ العزیز

احبابِ کرام اس خطاب سے استفادہ فرمائیں۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button