جامعۃ المبشرین سیرالیون کی سالانہ تقریبِ تقسیمِ انعامات
محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے جامعۃ المشرین سیرالیون کو مورخہ 31؍جولائی 2022ء کو اپنی سالانہ تقریبِ تقسیمِ انعامات منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمد للہ
اس روز امیر جماعت سیرالیون مکرم موسیٰ میوا صاحب دن دس بجے اپنے وفد کے ہمراہ جامعۃ المبشرین سیرالیون پہنچے جہاں جامعہ کے طلباء، پرنسپل صاحب اور اساتذہ نے آپ کو خوش آمدید کہا۔ آپ نے جامعہ کے سٹاف کے ساتھ ایک میٹنگ کی جس میں اس سال ہونے والے امتحانات اور طلباء کی کارکردگی اور جامعہ کے دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔
میٹنگ کے بعد تقریبِ تقسیمِ انعامات کا باقاعدہ آغاز مکرم امیر صاحب کی صدارت میں دن بارہ بجے جامعۃ المبشرین کے ہال میں تلاوتِ قرآنِ کریم و ترجمہ سے ہوا۔ عزیزم محمد ییرو کمارا صاحب نے تلاوت و ترجمہ پیش کیا۔ مکرم امیر صاحب کے ساتھ سٹیج پر مولانا سعیدالرحمٰن صاحب مبلغ انچارج، مکرم مبارک احمد گھمن صاحب پرنسپل جامعہ، مکرم عقیل احمد صاحب ریجنل مبلغ اور مکرم اسماعیل نالو صاحب صدر جماعت بو ریجن بھی موجود تھے۔
تلاوت کے بعد عزیزم علی بی کانو اور ان کی ٹیم نے ایک اردو نظم پیش کی۔ جس کے بعد مکرم الحاجی نذیر علی کمانڈا بونگے صاحب نے امیر صاحب اور ان کے ساتھ آنے والے مہمانان کا تعارف کروایا۔ مکرم پرنسپل صاحب جامعہ نے تمام مہمانان کو خوش آمدید کہا اور عربی میں بولے جانے والے الفاظ اھلا و سھلا و مرحبا کے معنی بیان کیے۔
ا س کے بعد مولوی سلیمان حمزہ کمارا صاحب استاذ جامعہ نے سالانہ رپورٹ پیش کی۔ مختصر سالانہ رپورٹ پیشِ خدمت ہے۔
سالانہ رپورٹ
جامعۃ المبشرین کا کورس چار سالہ ہے اور طلباء کی تعداد اس وقت 57 ہے اور اساتذہ کی کل تعداد 10 ہے۔ اور اس میں درج ذیل مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔
قرآن کریم ناظرہ، ترجمۃ القرآن، تفسیرالقرآن، حدیث، اردو، فقہ، کلام، موازنہ مذاہب، تاریخ و سیرت، عربی ادب، عربی صرف و نحو اور انگریزی۔
جامعہ کی باقاعدہ تدریس کے علاوہ طلباء کی علمی، ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کو ابھارنے کے لیے جامعہ میں تین شعبہ جات ہیں: مجلسِ علمی، مجلسِ ارشاد اورورمجلسِ العاب۔
نئے سال کے آغاز پر ہی جامعہ کا ایک تفصیلی سالانہ پروگرام مرتب کیا جاتا ہے اور اس کے مطابق سال بھر میں جامعہ کے پروگرامز منعقد کیے جاتے ہیں۔
مجلسِ علمی کے تحت طلباء کو تین گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ (نور گروپ، محمود گروپ، ناصر گروپ) اس سال تینوں گروپس کے مابین گیارہ انفرادی اور نو اجتماعی مقابلہ جات کروائے گئے جن میں تلاوتِ قرآنِ کریم، حفظِ قرآن، حدیث کوئز، قصیدہ خوانی انفرادی، قصیدہ خوانی اجتماعی، اذان، مضمون نویسی، فی البدیہہ انگریزی تقریر، لطیفہ گوئی، کوئز لائف آف احمد علیہ السلام، کسوٹی، پیغام رسانی، کوئز لائف آف محمد ﷺ، دینی معلومات، معلوماتِ عامہ، اردو نظم، خلافت کوئز، فی البدیہہ مضمون نویسی اور انگریزی تقریر کے مقابلہ جات شامل تھے۔
مجلسِ ارشاد کے تحت اس سال بارہ سیمینار منعقد ہوئے جن میں جلسہ سیرۃ النبی ﷺ، وفاتِ مسیح علیہ السلام، وقفِ زندگی کی اہمیت، ختمِ نبوت اور صداقت حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام ، جماعت احمدیہ کا مالی نظام، جلسہ سالانہ کی غرض و غایت، یومِ مصلح موعود، جادو ٹونے اور بدعات کے خلاف جہاد، یومِ مسیحِ موعود علیہ السلام، قرآنِ کریم کی اہمیت، یومِ خلافت اور سیرالیون کا یومِ آزادی شامل ہیں۔
جامعہ کی سالانہ کھیلیں مئی کے مہینہ میں منعقد کی گئیں۔ ابتدائی راؤنڈز مارچ کے مہینہ میں منعقد ہوئے اور فائنل مقابلہ جات مئی میں کروائے گئے۔ ٹیم مقابلہ جات میں فٹ بال، والی بال، باڑی، رسہ کشی اور ریلے ریس شامل ہیں جب کہ انفرادی مقابلہ جات میں سو میٹر دوڑ، پانچ سو میٹر دوڑ، بوری ریس، تین ٹانگ دوڑ، اونچی چھلانگ، لمبی چھلانگ، نشانہ غلیل، روک دوڑ، تیز پیدل چلنا اور کراس کنٹری وغیرہ شامل ہیں۔
مجلس خدام الاحمدیہ بھی جامعہ میں قائم ہے اور اپنی معمول کے کاموں کے ساتھ ساتھ طلباء کے لیے علمی اور ورزشی مقابلہ جات کا انعقاد کرتی رہتی ہے۔ مہینہ میں ایک بار اجلاسِ عاملہ اور ایک بار اجلاسِ عام کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں خدام کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے اور یہ سکھایا جاتا ہے کہ فیلڈ میں کس طرح ان ذیلی تنظیموں کو فعال کرنا ہے۔
جامعہ کے طلباء بو شہر کے تین مختلف مقامات پر روزانہ کی بنیاد پر کلاسز کا انعقاد کرتے ہیں اور اطفال، ناصرات اور خدام کو یسرنا القرآن، ناظرہ قرآن کریم، نماز سادہ و باترجمہ اور دینی معلومات سکھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر جمعہ کے روز جامعہ کے بعض طلباء قریب کی جماعتوں میں جا کر نمازِ جمعہ بھی پڑھاتے ہیں۔ اسی طرح ہفتے میں ایک بار طلباء گروپس کی صورت میں شہر کے مختلف حصوں میں جاتے ہیں اور لوگوں کو اسلام احمدیت کا پیغام پہنچاتے ہیں اور ان کے سوالوں کے جواب دیتے ہیں۔
رمضان کے مہینہ میں طلباء ملک کی مختلف جماعتوں میں جاکر وقفِ عارضی کرتے ہیں جہاں وہ انہیں نمازوں، نمازِ جمعہ اور نمازِ تراویح کی امامت کرواتے ہیں اور انہیں قاعدہ یسرناالقرآن، قرآن مجید، نماز سادہ و باترجمہ اور دینی معلومات سکھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ باقاعدہ درس کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔ واپسی پر طلباء اپنی کارکردگی رپورٹ جامعہ انتظامیہ کو جمع کرواتے ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ طلباء جامعہ کو ان کی ذمہ داریاں احسن طور پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور وہ اپنے وقفِ زندگی کے عہد کو کما حقہ پورا کرنے والے ہوں۔ آمین۔
سالانہ رپورٹ کے بعد خاکسار (انچارج مجلسِ علمی) نے مکرم امیر صاحب سے گزارش کی کہ وہ علمی مقابلہ جات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء میں انعامات تقسیم کریں۔ اس سال مجلسِ علمی کے بہترین طالبِ علم کا اعزاز عزیزم محمد ییرو کمارا کو حاصل ہوا اور نور گروپ کو بہترین گروپ کا اعزاز حاصل ہوا۔
مکرم مولوی مولائی فورنا صاحب انچارج ورزشی مقابلہ جات نے ورزشی مقابلہ جات میں پوزیشن لینے والے طلباء کے ناموں کا اعلان کیا اور ان کو انعامات سے نوازا گیا۔ اس سال عزیزم ابراہیم کروما نے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا اور بسالت گروپ بہترین گروپ قرار پایا۔
مکرم مولوی ادریس احمد صاحب نگران شعبہ امتحانات نے اول دوم اور سوم آنے والے طلباء کے ناموں کا اعلان کیا اور مکرم امیر صاحب نے انہیں انعامات دیے۔ سال اول میں عزیزم اسحاق بخاری، سال دوم میں عزیزم علی بَلا، سال سوم میں عزیزم جبریل کمارا اور سال چہارم میں عزیزم علی بی کانو نے اول پوزیشن حاصل کی۔ اس سال کل 19 طلباء اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد میدانِ عمل میں شامل ہو رہے ہیں۔ مکرم امیر صاحب نے ان طلباء کو اعزازی سندوں اور قرآن کریم باترجمہ سے نوازا۔
تقسیمِ انعامات کے بعد طلباء کے ایک گروپ نے قصیدہ پیش کیا۔
سب سے پہلا خطاب مکرم مبلغ انچارج صاحب کا تھا۔ آپ نے طلباء کو نصیحت کی کہ جامعہ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہیں علم کا حصول جاری رکھنا چاہیے اور یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اب ہم عالم بن گئے ہیں۔ آپ نے بعض لوکل مبلغین کی مثال پیش کی کہ کس طرح انہوں نے جامعہ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے مطالعہ کو جاری رکھا اور اب اپنے علم کی وجہ سے وہ مزید بہتر طور پر جماعت کی خدمت کر پارہے ہیں۔ اسی طرح آپ نے ایک اور لوکل معلم کی مثال بھی پیش کی کہ کس طرح اُن کو ان کی ایک بہن نے یہ آفر کی کہ وہ اپنا وقف چھوڑ کر ان کے ساتھ آسٹریلیا چلے جائیں اور اگر وہ ان کی بات نہیں مانیں گے تو وہ ان کی کوئی مالی مدد نہیں کریں گیں مگر انہوں نے اس بات کو نہ مانا اور دین کو دنیا پر مقدم رکھتے ہوئے اپنے عہد وقفِ زندگی کو نبھا رہے ہیں۔
امیر صاحب جماعت سیرالیون نے اپنے اختتامی خطاب میں طلباء کو نصیحت کی وہ خلافتِ احمدیہ اور خلیفۂ وقت کے نمائندے ہیں اور انہیں ان کے اس مقام کی عزت کرنی چاہیے۔ اور کوئی ایسی حرکت ان سے سرزد نہ ہو جو اس مقام اور کی شان کے خلاف ہو۔ آپ نے انہیں یہ یقین دلایا کہ زندگی وقف کرکے انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی بلکہ انہوں نے اپنی زندگی کے استعلام کا بہترین راستہ اختیار کیا ہے۔ آپ نے انہیں توجہ دلائی کہ علم کے حصول کے بعد انہیں مغرور نہیں ہونا چاہیے بلکہ اور زیادہ عاجزی اختیار کرنی چاہیے۔ آپ نے انہیں یہ بھی نصیحت کی کہ ان کی کامیابی کا دارومدار دعاؤں اور خلافت کے ساتھ وابستگی میں ہے۔
تقریر کے بعد آپ نے دعا کروائی جس کے ساتھ یہ بابرکت پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔ دعا کے بعد حاضرین کو ظہرانہ پیش کیا گیا۔ یہ پروگرام قریباً چار بجے اختتام پذیر ہوا اور جب دو بجے نمازِ ظہر کا وقت ہوا تو تمام حاضرین نے مکرم امیر صاحب کی اقتداء میں نماز ظہر و عصر باجماعت ادا کیں۔
کھانے کے بعد جامعہ کے طلباء، اساتذہ اور دیگر شاملین کے ساتھا ایک گروپ فوٹو ہوا۔
گروپ فوٹو کے بعد امیر صاحب نے جامعہ کی مختلف عمارات جن میں کلاس روم، جامعہ ہال، بورڈنگ ہاؤس، کچن و میس وغیرہ کا جائزہ لیا۔
دورہ جامعۃ المبشرین
اس کے بعد امیر صاحب نے مدرسۃ الحفظ سیرالیون کے طلباء کی رہائش کا جائزہ لیا اور مدرسہ انچارج حافظ اسداللہ وحید صاحب سے طلباء کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
قریباً شام پانچ بجے مکرم امیر صاحب اور ان کا وفد فری ٹاؤن کے لیے واپس روانہ ہوگئے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ طلباء جامعہ و اساتذہ کو اپنی ذمہ داریاں کما حقہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائےا ور ہم اپنے عہد وقف کو نبھانے والے ہوں، خلافتِ احمدیہ کے وفادار اور اطاعت گذار ہوں اور اللہ تعالیٰ کے حضور قبول کیے جائیں۔ آمین