متفرق شعراء

فقط اس کی ہے منزل جو نبھاتا آسماں سے ہے

(سلمان قمر)

یدِ مولیٰ ہی حبل اللہ کو لاتا آسماں سے ہے
خلیفہ بن نہیں سکتا وہ آتا آسماں سے ہے

زمانے! آ مقابل پر کبھی ایسی جبینوں کے
جو مٹی سے ملیں سو اِن کا ناطہ آسماں سے ہے

یہاں صدیوں کے مردے زندگی کا جام پی بیٹھے
وہاں کوئی مسیحا کو بلاتا آسماں سے ہے

ستارہ با ادب، بام فلک پر راج کرتا ہے
مگر ہر بے ادب کو وہ گراتا آسماں سے ہے

دیا جب بھی جلایا ہے کسی نے خلوتِ شب میں
وہ ظالم کے کئی سورج بجھاتا آسماں سے ہے

قمرؔ تُو ہے مسافر شام کا سو بھول نہ جانا
فقط اس کی ہے منزل جو نبھاتا آسماں سے ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button