عالمی خبریں

خبرنامہ

(اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭…امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کی معمول کی پریس بریفنگ میں پاکستانی نامہ نگار نے ان سے سوال کیا کہ چونکہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اب بھی اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام امریکہ پر لگا رہے ہیں اور امریکہ مخالف مہم جاری رکھے ہوئے ہیں تو کیا ان کی اس مہم سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر کوئی فرق پڑے گا۔

نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ ’’ہم کسی پروپیگنڈا، غلط اطلاعات یا افواہوں اور جھوٹ کو باہمی تعلقات کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیں گے۔ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔‘‘

یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی برطرفی کے قبل ایک خط دکھا کر عوام کے سامنے دعویٰ کیا کہ یہ دھمکی آمیز خط انہیں امریکہ کی جانب سے موصول ہوا ہے جس میں ان کی حکومت کو ختم کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خط پاکستان کی خود مختاری پر حملہ تھا۔

٭… الیکشن کمیشن نے اتفاق رائے سے فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی منحرف ارکان قومی اسمبلی سے متعلق دائر ریفرنس مسترد کردیا ہے۔ پی ٹی آئی منحرف ارکان قومی اسمبلی کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی اور دلائل مکمل ہوجانے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ 20 ارکان قومی اسمبلی کی نا اہلی سے متعلق ریفرنس پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے منحرف ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کا ڈیکلیئریشن الیکشن کمیشن میں دائر کیا تھا۔

٭…سری لنکا کے صدر گوتابايا راجاپاکسے نے بدھ کے روز عوام سے اپيل کی ہے کہ وہ نسلی اور مذہبی بنيادوں پر تقسيم سے گزير کريں اور پُر امن رہيں۔ انیوں نے اپنی ٹوئٹ ميں شہريوں سے کہا کہ ملک کو درپيش سماجی، معاشی اور سياسی بحرانوں سے نکلنے کے ليے اتحاد و يکجہتی ضروری ہے۔ ايسی اطلاعات ہيں کہ ملک کے کئی حصوں ميں تازہ فسادات پھوٹ پڑے ہيں۔پير کو وزير اعظم کے استعفے کے بعد اپوزيشن نے يونٹی حکومت کے قيام کی پيشکش مسترد کر دی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے راجاپاکسے خاندان اقتدار سے عليحدہ ہو۔واضح رہے کہ سری لنکا ان دنوں بد ترين اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے۔

٭…بھارت میں حکومت مخالف اظہار رائے کرنے، نظریات اور خیالات رکھنے والوں کو کچلنے کے لیے نوآبادیاتی دور کے متنازع بغاوت قانون کے جواز پر متعدد حلقوں کی جانب سے برسوں سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی گذشتہ برس حکومت سے پوچھا تھا کہ حکومت اس قانون کو منسوخ کیوں نہیں کررہی ہے جسے برطانوی دور میں مہاتما گاندھی جیسے لوگوں کو خاموش کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے بغاوت قانون اوراس کے جواز کے متعلق سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے 1962ء کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے اس کا پرزور دفاع کیا۔ حکومت کا کہنا تھاکہ یہ قانون گذشتہ چھ دہائیوں کے دوران ہر طرح کے امتحان میں کامیاب اترا ہے اور اس کے غلط استعمال کے واقعات اس قانون پر نظرثانی کا جواز نہیں بن سکتے۔

تاہم مرکزی حکومت نے پیر کے روز اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے اس نوآبادیاتی قانون کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تمام ’ناکارہ‘ قوانین کو ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ نیز مودی حکومت نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ پرانے قوانین پر نظرثانی اور ان کو منسوخ کرنے کا عمل جاری ہے اور حکومت اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک 1500قوانین ختم کرچکی ہے۔ مرکزی حکومت نے عدالت عظمیٰ سے یہ اپیل بھی کی کہ بغاوت قانون پر نظر ثانی کا کام جب تک مکمل نہ ہوجائے وہ بغاوت سے متعلق کسی کیس کی سماعت نہ کرے۔

٭…ٹيلی وژن نیوز چينل الجزيرہ سے وابستہ صحافی شيرين ابو عاقلہ بدھ کی صبح اسرائيلی فوج کی فائرنگ ميں ہلاک ہوگئی ہيں۔ جب ان کی ہلاکت ہوئی وہ جنين مہاجر کيمپ ميں اسرائيلی فوج کے چھاپے کی رپورٹنگ کر رہی تھيں۔ يہ مقام مسلح فلسطينی گروہوں کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ اسرائيلی فوج نے آپریشن کی تصديق کی ہے۔ فوج کے مطابق اس بات کی تحقیق کی جا رہی ہے کہ کیا ’فلسطينیوں کی فائرنگ سے صحافی زخمی يا ہلاک ہوئے۔‘ اسرائيل اور فلسطينيوں کے مابين ان دنوں کشيدگی کی تازہ لہر جاری ہے۔

٭…اقوام متحدہ میں امریکی مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے قابض اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینی نژاد امریکی خاتون صحافی کے قتل پر کہا ہے کہ خاتون صحافی کے قتل کی شفاف طریقے سے تحقیقات ہونی چاہیے جس کے لیے فریقین کو تحقیقات میں حصہ لینے کی ترغیب دی جارہی ہے۔واشنگٹن کی اوّلین ترجیح امریکی شہریوں اور صحافیوں کا تحفظ ہے۔

٭…یورپین یونین نے امریکی صحافی شیریں ابوعاقلہ کے قتل اور ایک اَور صحافی علی الصمودکے زخمی ہونے کی مذمت کرتے ہوئے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں سے اظہار تعزیت کی۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ’یہ ضروری ہے کہ ایک مکمل آزادانہ تحقیقات جلد از جلد ان واقعات کے تمام حالات کو واضح کرے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘یورپین یونین نے کہا کہ صحافیوں کو اپنا کام کرتے ہوئے نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔ تنازعات کے حالات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے تحفظ کو ہر وقت یقینی بنایا جانا چاہیے۔ یورپین یونین صحافیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور وہ ان کے بنیادی کام کی حمایت جاری رکھے گی خاص طور پر جب وہ تنازعات کی کوریج کر رہے ہوں۔

٭…يوکرين نے کہا ہے کہ ملک کے مشرق ميں ايک اہم مقام سے روسی گيس کی ترسيل بدھ سے روک دی جائے گی۔ پائپ لائن آپريٹر کے مطابق مغربی يورپ تک پہنچنے والی قدرتی گيس کا ايک تہائی حصہ نووپسکوو سے سپلائی کيا جاتا ہے۔ دوسری جانب صدر وولودمير زيلنسکی نے دعویٰ کيا ہے کہ ان کی افواج نے خارکيئو ميں چند مقامات پر روسی فورسز کو پيچھے دھکيل ديا ہے اور کچھ علاقے ان کے کنٹرول سے لے ليے ہيں۔ يوکرينی وزير خارجہ کے بيان کے مطابق اب ان کی نگاہيں ڈونباس کے خطے پر ہيں اور اسے روسی فوج سے واپس ليا جائے گا۔

٭…امریکی نیشنل انٹیلیجنس نے دعویٰ کیا کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین جنگ میں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ملک میں مارشل لا لگا سکتے ہیں۔امریکی نیشنل انٹیلیجنس کی ڈائریکٹر ایورل ہینس کا کہنا ہے کہ یوکرین میں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے صدر پیوٹن ملک میں مارشل لا لگا نافذ کرسکتے ہیں۔ امکان ہے کہ ایسا کرکے وہ مزید ناقابل اعتبار بن جائیں گے۔

ایورل ہینس نے امریکی سینیٹ کمیٹی کی سماعت کے دوران بتایا کہ صدر پیوٹن کے مقاصد روسی فوج کی صلاحیتوں سے بڑھ کر ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے اگلے چند ماہ کے دوران ہمیں زیادہ ناقابل اعتبار اور مزید کشیدہ حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

٭…خواتین کی تنظیموں کے زیر اہتمام منگل کے روز امریکہ کے مختلف شہروں میں اسقا ط حمل قانون کے حق میں مظاہرے ہوئے۔ نیویارک شہر میں حالیہ عرصے میں یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ اٹلانٹا، فلاڈیلفیا، ڈینوور اور لاس اینجلس سمیت دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کے مظاہرے ہوئے۔

امریکی آئین کسی خاتون کی جانب سے حمل ضائع کرنے کے حق کو اس کا ذاتی حق تسلیم کرتا ہے۔پیر کے روز میڈیا ادارے پولیٹیکو نے اس قانون پر سپریم کورٹ کی رائے کو افشا کردیا تھا۔ اور کہا ہے کہ اسے سپریم کورٹ کی جو دستاویزات ملی ہیں ان سے واضح ہوتا ہے کہ عدالت عظمیٰ 1973ء کے رو بنام ویڈ کیس میں دیے گئے تاریخ ساز فیصلے کوپلٹ سکتی ہے۔ پولیٹیکو کی طرف سے 98صفحات پر مشتمل مسودے کی اشاعت کے بعد سے ہی ملک میں ہنگامہ برپا ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے پولیٹیکو کی طرف سے شائع کردہ مسودے کے متن کو مصدقہ قرار دیا۔ تاہم سپریم کورٹ کی طرف سے ایک بیان جاری کرکے کہا گیا ہے کہ یہ ججوں کے اس حتمی فیصلے کی نمائندگی نہیں کرتا جس کا اعلان جون کے اواخر تک کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس مسودے کی اشاعت ’’سنگین اعتماد شکنی‘‘ کے متراد ف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے کہ آخر یہ مسودہ کیسے لیک ہوا۔

یہ مجوزہ قانون اسقاط حمل کے حوالے سے سنہ 1973ء کے رو بنام ویڈ کیس میں اس تاریخ ساز فیصلے کی جگہ لے گا جس کے ذریعہ ملک بھر میں اسقاطِ حمل کو جائز قرار دیا گیا تھا۔ اور اس کے نتیجے میں نصف صدی سے تمام امریکی خواتین کو حاصل اسقاطِ حمل کے حق کا خاتمہ ہو جائے گا۔

٭…یورپین کمیشن کی جانب سے آج بچوں کے آن لائن جنسی استحصال کو روکنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے نئی یورپین قانون سازی کی تجاویز پیش کرنے کے موقع پر کہا گیا کہ صرف گذشتہ سال (2021ء) میں دنیا بھر سے بچوں کی 85ملین سے زائد فحش تصاویر اور ان سے زیادتی کی ویڈیوز انٹرنیٹ پر ڈالی گئیں۔

ان تجاویز کے ابتدایہ میں بتایا گیا کہ کووڈ19وبائی مرض نے اس مسئلے کو مزید بڑھادیا ہے۔ اس دوران کسی کا نام لیے بغیر یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ بچوں کے جنسی استحصال کی تمام رپورٹس میں سے 95فیصد صرف ایک کمپنی سے آئی ہیں۔

مجوزہ نئی قانون سازی میں تجویز کیا گیا کہ ایسے مواد کو اب سروس فراہم کنندگان اپنے خرچ پر پتہ لگانے، رپورٹ کرنے اور اسے انٹرنیٹ سے ہٹانے کے پابند ہوں گے۔

اس دوران بتایا گیا کہ بچوں کے اس بڑھتے ہوئے جنسی استحصال کو روکنے کے لیے ایک نیا آزاد ای یو مرکز قائم کیا جائے گا۔ مجوزہ قوانین بچوں کو مزید بدسلوکی سے بچانے، مواد کو آن لائن ظاہر ہونے سے روکنے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں بھی مدد کریں گے۔

٭…انٹرنيشنل انرجی ايجنسی کے سربراہ فتيح بيرول نے بتایا کہ رواں سال دنيا ميں قابل تجديد توانائی کے حصول کا نيا ريکارڈ قائم ہو گا، جس کی قيادت يورپ اور چين ميں شمسی توانائی کے منصوبے کر رہے ہيں۔ 2021ء ميں قابل تجديد توانائی ميں 295گيگا واٹ کا اضافہ کيا گيا۔ اس سال اضافی 320گيگاواٹ کا اضافہ ہو گا۔ البتہ آئی ای اے نے يہ بھی کہا ہے کہ 2023ء ميں ترقی کا يہ سلسلہ سست ہو سکتا ہے۔انہوں نے دنيا بھر ميں حکومتوں پر زور ديا ہے کہ وہ قابل تجديد ذرائع سے توانائی کے حصول کے ليے منصوبوں کی راہ ہموار بنانے ميں مدد کريں۔

٭…فنانشل ٹائمز کے زیر اہتمام مستقبل کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میںٹيسلا کے سی ای او ايلون مسک نے کہا کہ ٹوئٹر کے مالک ہونے کے ناتے وہ ٹرمپ پر عائد تاحيات پابندی ختم کر ديں گے کيونکہ ٹوئٹر کی ٹرمپ پر پابندی کے باعث عوام کا ايک حصہ تنہا رہ گيا تھا۔ دوسری جانب رضاکار فکر مند ہيں کہ اس ممکنہ اقدام سے ايک مرتبہ پھر اس پليٹ فارم پر نفرت آميز مواد کی بھرمار ہو جائے گی۔ مسک نے اپنے بیان میں ٹرمپ پر عائد پابندی کو ’’اخلاقی طور پر برا فیصلہ‘‘ اور ’’انتہائی احمقانہ‘‘ قرار دیا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button