ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 105)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

فرمایا: ’’یہ اصل صحیح نہیں ہے جو سمجھ لیا جاتاہے کہ وہ جس سے پیار کرتاہے اس کو ہلاک کرتاہے۔ سچا خدا جس سے پیارکرتاہے۔ اس کی تائید کرتاہے کیونکہ وہ خدا فرماتاہے۔ کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیْ۔ (المجادلہ:22) عیسائی اپنے خدا کی نسبت ایسا نمونہ پیش نہیں کرتے اور حقیقت میں نہیں ہے۔ کیونکہ مسیح کا اپنا نمونہ یہ ہے کہ دشمنوں کے ہاتھوں میں سخت ذلیل ہوئے اور اس وقت وہ اگر خدا تھےیا خدا کے بیٹے تھے تو دشمنوں کوخطرناک ذلت پہنچنی چاہیے تھی مگر بظاہر دشمن کامیاب ہوگئےاور انہوں نے پکڑ کر صلیب پر چڑھا ہی دیا۔ لیکن ہماراخدا ایسا نہیں ہے اس نے اپنے رسولوں کی ہر میدان میں نصرت کی اور کامیاب کیا۔ اب دوسرے مذہب اس کا نمونہ کہاں سےلائیں۔ یہ یاد رکھو کہ ہمارا خدا کسی کو پھانسی دینا نہیں چاہتا۔ جس قدر کام کریں گے اس میں عز ت پائیں گے۔ اس نے ہمارے قویٰ کو بیکار نہیں رکھا۔ بقول سعدی

حقا کہ با عقوبت دوزخ برابر است

رفتن بپائے مردی ہمسایہ دربہشت

خدا نے چاہا ہے کہ تم زنانہ سیرت نہ بنو بلکہ مرد بنو۔ اب کیسی بات ہے کیسے احسان کئے ہیں کہ ہم پر حقائق ومعارف کے خزانے کھولے ہیں۔ کسی کے سامنے اس نے ہم کو شرمندہ نہیں کیا عیسائی کیسے شرمندہ ہوتے ہیں۔ آریوں کو کیسے شرمندہ ہونا پڑتاہے۔ کیا کوئی عیسائی فخر کے ساتھ کہہ سکتاہے کہ ہمارے خداوند کی تین دادیاں نانیاں بدکارتھیں۔‘‘(ملفوظات جلد چہارم صفحہ446تا447،ایڈیشن1984ء)

گلستان سعدی کے تیسرے باب میں قناعت کی فضیلت کے ذکر میں ایک حکایت ہے جس کے آخر پر یہ شعرہے، جواس حصہ ملفوظات میں آیاہے۔ حکایت کا مفہوم یہ ہے۔ کہتے ہیں ایک درویش فاقہ کشی کی آگ میں جل رہاتھا۔ وہ ہمیشہ پیوند لگے لباس میں ہوتا لیکن اس کامطمئن قلب ہمیشہ اسے یہ کہتاکہ پھٹے پرانے کپڑے اورمیسر کھانے پرقناعت کرنا درست ہے۔ کیونکہ اپنی محنت کا پھل لوگوں کے احسان کے بوجھ سے بہتر ہے۔ کسی نے اس سے کہا کہ تم یہاں کیوں بیٹھے ہو شہر میں ایک سخی آدمی ہے جوسب کو فیض پہنچاتا ہے۔ اگر اسے تمہارے حال کی خبر ہوجائے تووہ تمہاری مدد میں خوشی محسوس کرے گا۔ درویش نے جواب دیا کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی بجائے بھوک سے مر جانا بہتر ہے۔ اس کے بعد درج ذیل دو اشعار ہیں۔

هَمِهْ رُقْعِهْ دُوْختَنْ بِهْ و اِلْزَامِ کُنْجِ صَبْر

کَزْ بَهْرِ جَامِهْ رُقْعِهْ بَرْ خَواجگَانْ نَبِشْت

ترجمہ: پیوند لگےکپڑے پہننا اور صبر کا دامن تھامے رکھنا ( نئے)کپڑوں کے لیے ثروت مند لوگوں کے آگےعرضی لکھنے سے بہتر ہے۔

حَقَّا کِهْ بَا عُقُوْبَتِ دُوْزَخْ بَرَابَرْ اَسْت

رَفْتَنْ بِهْ پَایِمَرْدِیِ هَمْسَایِهْ دَرْ بِهِشْت

ترجمہ: بخدا دوزخ کے عذاب کے برابر ہے ہمسائے کی شفاعت پر بہشت میں جانا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button