ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 103)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

روح وجسم کا تعلق ابدی ہے

’’…پیٹ میں جو نطفہ جاتا ہے کسی کو کچھ معلوم نہیں کہ روح اس کے ساتھ کہاں سے چلی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دراصل ایک مخفی قوت چلی جاتی ہے جو انبساط اور نشاط کا باعث ہوتی ہے۔اسی طرح اناج میں بھی وہی کیفیت چلی آتی ہے۔ اسی کی طرف مولوی رومی نے اشارہ کرکے کہا ہے ۔

ہفت صد ہفتاد قالب دیدہ ام

ہمچو سبزہ بارہا روئیدہ ام

نافہم اور کوڑ مغز لوگوں نے اس شعر کو تناسخ پرحمل کرلیا ہے اور کہتے ہیں اس سے تناسخ ثابت ہوتا ہے مگر ان کو معلوم نہیں کہ یہ دراصل تغیرات نطفہ کی طرف ایماء ہے۔ یعنی جن تغیرات سے نطفہ تیار ہوتا ہے اس کو اس شعر میں ظاہر کیا گیا ہے۔شائد بہت تھوڑے آدمی ایسے ہوں گےجن کو یہ معلوم ہوکہ نطفہ بہت سے تغیرات سے بنتاہے۔جس اناج سے نطفہ بنا ہے ۔نطفہ کی حالت میں آنے سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اس کو بہت سے تغیرات میں ڈالا ہے اور پھر اس کو محفوظ رکھا ہے کیونکہ وہ درحقیقت نطفہ ہے،اپنے وقت پر وہ پیسا بھی جاتاہے اور اس سے روٹی بھی تیارکی جاتی ہے ۔لیکن وہ محفوظ کا محفوظ چلا آتاہے۔‘‘(ملفوظات جلد چہارم صفحہ نمبر431-432،ایڈیشن1984ء)

جیسا کہ حضر ت مسیح موعودعلیہ السلام نے فرمایا اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی شعرمولوی رومی کاہے۔ شعرمع اعراب اوراردوترجمہ ذیل میں درج ہے۔

ہَفْت صَدْ ہَفْتَادْ قَالِبْ دِیْدِہْ اَمْ

ہَمْچُوْ سَبْزِہْ بَارْہَا رُوْئِیْدِہْ اَمْ

ترجمہ: مَیں سات سو ستّر یعنی بے شمار سانچوں سے گذرا ہوں اور بار بار نباتات اور ہریاؤں کی شکل میں اگا ہوں۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button