متفرق

کیا فقہ حنفی کی بجائے فقہ ظاہریہ پر عمل کیا جا سکتا ہے؟

سوال: ایک عرب دوست نےحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں فقہ حنفی کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ایک ارشاد پیش کر کےاپنے بارے میں لکھا ہے کہ میں فقہ حنفی کو زیادہ اہمیت نہیں دیتا کیونکہ میں بھی قیاس کے خلاف ہوں۔ نیز دریافت کیا کہ کیا مَیں فقہ ظاہریہ پر عمل کر سکتا ہوں، کیونکہ فقہ ظاہریہ نے قرآن و حدیث کی نصوص کے ظاہرپر عمل کرنے کے بارے میں بہت زبردست نظریہ پیش کیا ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 21؍دسمبر 2020ءمیں اس بارے درج ذیل ہدایات فرمائیں:

جواب: آپ نے اپنے خط میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے جس ارشاد کا ذکر کیا ہے، حضرت مسیح موعود علیہ السلام نےاس میں اُس زمانے کے دو فریقوں کے قرآن و حدیث کے بارے میں افراط و تفریط پر مشتمل نظریات کا ردّ فرما کر قرآن وحدیث کا حقیقی مقام بیان کرتے ہوئے اپنی جماعت کو نصیحت فرمائی ہے کہ حدیث خواہ کیسے ہی ادنیٰ درجہ کی ہو جب تک وہ قرآن کریم اور سنت سے متصادم نہ ہو اسے انسانی فقہ پر ترجیح دی جائے گی۔ اور فقہ کی بنیاد قرآن کریم، سنت رسولﷺ اور حدیث نبویﷺ پر ہونی چاہیے۔ لیکن اگر کسی مسئلہ کا حل ان تینوں سے نہ مل سکے توپھر فقہ حنفی کے مطابق عمل کر لیا جائے۔ اور اگر زمانی تغیرات کی وجہ سے فقہ حنفی سے بھی کوئی صحیح راہنمائی نہ ملے تو ایسی صورت میں احمدی علماء اس مسئلہ کے بارے میں اجتہاد کر یں۔ چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’ہماری جماعت کا یہ فرض ہونا چاہیے کہ اگر کوئی حدیث معارض اور مخالف قرآن اور سُنّت نہ ہو تو خواہ کیسے ہی ادنیٰ درجہ کی حدیث ہو اُس پر وہ عمل کریں اور انسان کی بنائی ہوئی فقہ پر اُس کو ترجیح دیں۔ اور اگر حدیث میں کوئی مسئلہ نہ ملے اورنہ سنّت میں اور نہ قرآن میں مل سکے تو اس صورت میں فقہ حنفی پر عمل کرلیں کیونکہ اس فرقہ کی کثرت خدا کے ارادہ پر دلالت کرتی ہے اور اگر بعض موجودہ تغیرات کی وجہ سے فقہ حنفی کوئی صحیح فتویٰ نہ دے سکے تو اِس صورت میں علماء اس سلسلہ کے اپنے خدا داد اجتہاد سے کام لیں لیکن ہوشیار رہیں کہ مولوی عبداللہ چکڑالوی کی طرح بے وجہ احادیث سے انکار نہ کریں ہاں جہاں قرآن اور سنّت سے کسی حدیث کو معارض پاویں تو اُس حدیث کو چھوڑ دیں۔‘‘(ریویو برمباحثہ بٹالوی و چکڑالوی، روحانی خزائن جلد19صفحہ212)

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ان نصائح پر پوری طرح کاربند ہے اور جب بھی کسی مسئلہ میں اجتہاد کی ضرورت پڑتی ہےتو جماعت کے علماء خلافت احمدیہ کے زیر سایہ اس مسئلہ پر غور و خوض کر کے اجتہاد کے طریق کو اختیار کرتے ہیں۔

کسی احمدی کا قیاس کو ناپسند کرنا اوراس بنا پر فقہ حنفی کو بُرا خیال کرنا درست نہیں۔ اہل علم اور مجتہدین کاجائز حدود میں رہ کر قرآن و سنت اور حدیث سے استنباط کر کے قیاس کے طریق کو اپنانا منع نہیں کیونکہ قرآن کریم اور آنحضورﷺ کے ارشادات میں قیاس کے حق میں کئی دلائل موجود ہیں۔ نیز خلفائے راشدین نے بھی اپنے عہد مبارک میں قیاس سے کام لیا اور کئی نئے پیش آمدہ مسائل کو آنحضورﷺ کے زمانہ کے کسی مسئلہ پر قیاس کر کے حل فرمایا۔

اسی طرح قیاس کے حوالے سے جن لوگوں نے حضرت امام ابوحنیفہؒ کو اہل الرائے کہہ کر طعن کی ہے، حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسے پسند نہیں فرمایا۔ چنانچہ ایک موقع پر مولوی محمد حسین بٹالوی صاحب کی اسی قسم کی غلطی پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے انہیں مخاطب کر کے حضرت امام ابو حنیفہؒ کے مقام کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’اے حضرت مولوی صاحب آپ ناراض نہ ہوں آپ صاحبوں کو امام بزرگ ابوحنیفہ سے اگر ایک ذرہ بھی حسن ظن ہوتا تو آپ اس قدر سبکی اور استخفاف کے الفاظ استعمال نہ کرتے آپ کو امام صاحب کی شان معلوم نہیں۔ وہ ایک بحراعظم تھا اور دوسرے سب اس کی شاخیں ہیں اس کا نام اہل الرائے رکھنا ایک بھاری خیانت ہے! امام بزرگ حضرت ابوحنیفہؒ کو علاوہ کمالات علم آثار نبویہ کے استخراج مسائل قرآن میں یدطولیٰ تھا خداتعالیٰ حضرت مجدد الف ثانی پر رحمت کرے انہوں نے مکتوب صفحہ 307 میں فرمایا ہے کہ امام اعظم صاحب کی آنےوالے مسیح کے ساتھ استخراج مسائل قرآن میں ایک روحانی مناسبت ہے۔‘‘(الحق مباحثہ لدھیانہ، روحانی خزائن جلد4صفحہ101)

جہاں تک فقہ ظاہریہ کا تعلق ہے تواس بارے میں اہم بات یہ ہے کہ قرآن کریم اور حدیث نبویﷺ میں بیان کئی احکامات ایسے ہیں کہ اگر ان کے صرف ظاہری الفاظ کو اپنایا جائے تو اس حکم کی روح اور حکمت کوانسان پا ہی نہیں سکتا۔ پس ہر احمدی کا فرض ہے کہ وہ اسی طریق کو اختیار کرے جس کی نشاندہی آنحضورﷺ کی پیشگوئیوں کے عین مطابق مبعوث ہونے والے آپ کے غلام صادق اور اس زمانے کے حکم و عدل حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے راہنمائی پا کر فرمائی ہے اور جس کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الفاظ میں اوپر کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button