ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 93)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

عدوشودسبب خیرگرخدا خواہد

فرمایا: ’’مخالف مامور کی عمر کو بڑھاتے ہیں اور وہ گویا سلسلہ نبوت کی رونق کا باعث ہوتے ہیں۔ ان کی مخالفت سے تحریک پیدا ہوتی ہے۔ اور خدا تعالیٰ کی غیرت جو ش میں آتی ہے۔ جب مخالفت اٹھ جاتی ہے تو گویا ماموربھی اپنا کام کر چکتا ہے اور وہ فتح یاب ہو کر اٹھایا جاتا ہے۔ ‘‘

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ250)

اس حصہ ملفوظات کے آغازمیں فارسی کا یہ مصرع

عَدُوّ شَوَدْ سَبَبِ خَیْرگَرْ خُدا خَواہَدْ

آیا ہے جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے:

ترجمہ: خدا چاہے تو دشمن بھی بھلائی کاذریعہ بن جاتا ہے۔

*۔ دراصل یہ صائب تبریزی کے شعر کا ایک مصرع ہے جو ضرب المثل بن گیا ہے۔

کہتے ہیں ایک پارسا آدمی نے شہر کےبازار سےایک گائےخریدی اور اپنے گھر کی طرف روانہ ہوا۔ گائے موٹی تازی اور خوبصورت تھی۔ ایک چور نے چاہا اسے چُرالےچنانچہ اس نے اس نیک آدمی کا پیچھا کرنا شروع کیا۔ تھوڑی دیر بعد چور نے محسوس کیا کہ ایک اور شخص، نیک آدمی کے تعاقب میں ہے۔ چور نے اس سے پوچھا تو کون ہے؟ اس نے جواب دیا میں شیطان ہوں اور انسان کے حلیہ میں اس نیک آدمی کو قتل کرنے آیاہوں۔ چور نے کہا اس کا مطلب ہم دونوں کو اس سے کام ہے ہم میں سے ایک اسے مارنا چاہتاہے اور دوسرا اس کی گائے چرانا چاہتا ہے۔ پس وہ مردِخدا آگے آگے جبکہ شیطان اور چوراس کے پیچھے پیچھے اس کے گھر پہنچ گئے۔ رات کا وقت ہوچکا تھا۔ نیک آدمی نے گائے کو باندھ کرچارہ وغیرہ ڈالا اورخود سونے کے لیے چلا گیا اس دوران میں چور اور شیطان بھی اس کے گھر میں داخل ہوگئے۔ چور نے سوچا کہ اگر میرے گائے چرانےسےپہلے مالک بیدار ہوگیا تو کیا بنے گا کیونکہ شیطان پتا نہیں اسے قتل کرسکے یا نہ۔ ادھر شیطان نے بھی یہی سوچا کہ اگر چور کے گائے لے جانے کے شور سے آدمی اٹھ گیا تو میں اسے قتل نہیں کرسکوں گا۔ یہ سو چ کر دونوں میں تکرار ہوگئی۔ ان دونوں میں سے ہر کوئی چاہتا تھا کہ وہ اپنا کام پہلے کرے۔ اس طر ح کافی وقت گزر گیا۔ بالآخر چور نے اس نیک آدمی کی طرف منہ کر کے آواز بلند کی کہ اٹھ جاؤ شیطان تمہیں قتل کرنا چاہتا ہے اسی طر ح شیطان نےبھی اونچی آواز سے کہا کہ چور تمہاری گائے چُرانے آیا ہے۔ نیک آدمی کی آنکھ کھل گئی اس نے بلند آواز سے ہمسایوں سے مدد چاہی۔ ہمسایوں نے چور اور شیطان پر حملہ کردیا اور وہ دونوں فرار ہوگئے۔ ایک ہمسایہ نے نیک آدمی سے پوچھا کہ تجھے چو راور شیطان کے آنے کی خبر کیسے ہوئی۔ نیک آدمی نےجواب دیا میں بے خبر تھا وہ دونوں ایک دوسرے کی جان کے پیچھے پڑ گئے لہٰذا میری جان اورمال محفوظ رہے۔ ان کا آپس کا جھگڑا میرے لیے بھلائی کا باعث ہو ا بہر حال ’’عَدُوّ شَوَدْ سَبَبِ خَیْرْ اَگَرْ خُدا خَواھَدْ‘‘ یعنی خدا چاہے تو دشمن بھی بھلائی کا باعث بن جاتاہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button