ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 92)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

نماز اور استغفار دل کی غفلت کا علاج

سیر سے واپس ہوتے ہوئے ایک حافظ صاحب نے آپ سے مصافحہ کیا اور عرض کی کہ میں نابینا ہوں ذرا کھڑے ہو کر میری عرض سن لیں۔حضور کھڑے ہوگئے۔ اس نے کہا میں آپ کا عاشق ہوں اور چاہتا ہوں کہ غفلت دور ہو۔حضرت اقدس نے فرمایا کہ

’’نماز اور استغفار دل کی غفلت کے عمدہ علاج ہیں۔ نماز میں دعا کرنی چاہئے کہ اے اﷲ !مجھ میں اور میرے گناہوں میں دوری ڈال۔صدق سے انسان دعا کرتا رہے تو یہ یقینی بات ہے کہ کسی وقت منظور ہو جائے۔ جلدی کرنی اچھی نہیں ہوتی۔زمیندار ایک کھیت بوتا ہے تو اسی وقت نہیں کاٹ لیتا۔بے صبری کرنے والا بے نصیب ہوتا ہے۔ نیک انسان کی یہ علامت ہے کہ وہ بے صبری نہیں کرتا۔بے صبری کرنے والے بڑے بڑے بد نصیب دیکھے گئے ہیں۔اگر ایک انسان کنواں کھودے اور بیس ہاتھ کھودے اور ایک ہاتھ رہ جائے تو اس وقت بے صبری سے چھوڑ دے تو اپنی ساری محنت کو برباد کرتا ہے اور اگر صبر سے ایک ہاتھ اور بھی کھودلے تو گوہر مقصور پالیوے۔ یہ خدا تعالیٰ کی عادت ہے کہ ذوق اور شوق اور معرفت کی نعمت ہمیشہ دکھ کے بعد دیا کرتا ہے ۔اگر ہر ایک نعمت آسانی سے مل جائے تو اس کی قدر نہیں ہوا کرتی۔ سعدی نے کیا عمدہ کہا ہے ۔؂

گرنباشد بدوست راہ بردن

شرط عشق است درطلب مردن‘‘

(ملفوظات جلدچہارم صفحہ 245)

*۔اس حصہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فارسی کایہ شعر استعمال کیاہے۔

گَرْنَبَاشَدْ بِدُوْسْت رَاہ بُرْدَنْ

شَرْطِ عِشْق اَسْت دَرْ طَلَبْ مُرْدَنْ

یہ شعرشیخ سعدی کا ہے جو کہ شیخ سعدی کی کتاب گلستان سعدی کے پانچویں باب بعنوان ’’عشق وجوانی ‘‘میں اس طرح موجود ہے ۔

گَرْنَشَایَدْ بِہْ دُوْست رَہْ بُرْدَنْ

شَرْطِ یَارِیْ اَسْت دَرْطَلَبْ مُرْدَنْ

ترجمہ:۔ اگرچہ محبوب تک رسائی پانے کا کوئی ذریعہ نہ ہو پھر بھی عشق کاتقاضا یہ ہے کہ اس کی تلاش میں جان لڑا دی جائے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جو شعراستعمال کیا ہےاس میں اور شیخ سعدی کے شعرمیں صرف دوالفاظ کا فرق ہے ۔جن کے معنی میں کوئی فرق نہیں اس لیے دونوں اشعارکاترجمہ ایک ہی ہو گا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button