متفرق شعراء

مکالمہ

ایک عالی نسب

میں اولیاء کے نسب سے ہوں، سب سے بہتر ہوں

میں باکمال بھی سب سے ہوں، سب سے بہتر ہوں

جو میرا کَل مرے اجداد سے مزین ہے

تو میرا آج اِسی یاد سے مزین ہے

سو میں کہوں کہ یہ شب ہے، تو دن کو شب سمجھو

میں چونکہ عالی نسب ہوں، مجھی کو رب سمجھو

مجھے مِلا ہے وراثت میں اقتدارِ کُل

مجھے ہے دین اور دنیا پہ اختیارِ کُل

مرا گمان سند ہے، مرا خیال بھی حق

جو میرے ہاتھوں وبال آئے تو وبال بھی حق

ایک احمدی

میں کوئی عالی نسب تو نہیں، عوام سے ہوں

بس اک گروہِ فقیرانِ خوش خرام سے ہوں

ہم اک خدا کے چنیدہ ولی سے ہیں منسوب

بس اس سے زیادہ ہمیں اور کچھ نہیں مطلوب

ہم اُس کی ڈھال کے پیچھے بہت خوشی میں ہیں

اِسی پہ فخر ہے، اور مطمئن اِسی میں ہیں

ہمیں نہ دعوے سکھائے گئے ہیں شوخ و بلند

سرشت ہی میں نہیں ہے کہ دیں کسی کو گزند

ہم اہلِ درد ہیں، کرتے ہیں امن کی ترویج

مٹا رہے ہیں زمانے سے نفرتوں کی خلیج

سو ہم فقیر ہیں، پر ہے ہمارا ایک امیر

وہ جس کے نام سے روشن ہے دِین کی تقدیر

(آصف محمود باسط)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button