خبرنامہ
(اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭… 9؍نومبر 2021ء :پاکستان کے شہر پشاور میں چالیس سالہ احمدی مسلمان کامران احمد کو نامعلوم حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔ شہید مرحوم نے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ تین بچے چھوڑے ہیں۔ حملہ کے وقت کامران احمد کوہاٹ روڈ انڈسٹریل اسٹیٹ میں واقع ایک فیکٹری میں موجود تھے جہاں وہ ملازمت کرتے تھے ۔ موصوف نے موقع پر ہی اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کر دی۔ ان کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں تھی۔ یاد رہے کہ پشاور شہر میں یہ اس سال کے دوران دوسری جبکہ گذشتہ دو سالوں کے دوران ہونے والی پانچویں شہادت ہے۔ ضابطے کی کارروائی کے بعد شہید مرحوم کو چناب نگر (ربوہ) میں سپردِ خاک کیا جائے گا۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مذکورہ فیکٹری ایک احمدی کی مملوکہ ہے جنہوں نے اسے بیچنے کے لیے لگایا ہوا تھا۔
جماعت احمدیہ کے ترجمان نے اس افسوسناک واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی انتہا پسندی اور منافرت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مساجد کے منبر معاشرے میں امن اور ہم آہنگی پیدا کرنے کی بجائے ختمِ نبوّت کے مقدس نام پر نفرت پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیںاور عوام کو احمدیوں کی مخالفت پر اکسایا جاتا ہے۔ ان کے مطابق گذشتہ چند ماہ کے دوران جماعت احمدیہ کی مخالفت میں شدت دیکھنے میں آئی ہے جس کی وجہ سے معصوم اور بے ضرر احمدیوں کے اموال و نفوس غیر محفوظ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی ادارے شدت پسند عناصر کی جانب سے احمدیوں کے خلاف نفرت پر مبنی اور اشتعال انگیز تقاریر رکوانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ انہوں نے حکومتی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ کامران احمد کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے انہیں قانونی تقاضوں کے مطابق قرار واقعی سزا دی جائے۔
٭…امریکا میں چین کے سفیر کن گینگ نے واشنگٹن میں یو ایس چائنا تعلقات کے قومی کمیٹی کے عشائیے میں چینی صدر شی جن پنگ کا خط پڑھا۔ چینی صدر کا خط میں کہنا تھا کہ چین اختلافات سے مناسب طریقے سے نمٹنے کے لیے علاقائی اور عالمی مسائل پر امریکا کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔ واضح رہے کہ چین اور امریکا کے صدور کی ورچوئل میٹنگ آئندہ ہفتے میں متوقع ہے۔
٭…پاکستانی وفاقی وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے جو بھی معاہدہ ہوا، آئین و قانون کے مطابق ہوا ہے، اُسے پابند کیا گیا ہے کہ آئندہ جو بھی سرگرمی کرے، آئین و قانون کے اندر کرے۔ علی محمد خان نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی سے معاہدے میں وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور علماء سمیت تمام دیگر سیاسی رہنماؤں نے کردار ادا کیا۔
٭…بنگلادیش کے سابق چیف جسٹس سریندر کمار سنہا کو ان کی غیر موجودگی میں بدعنوانی کے کیس میں 11 سال جیل کی سزا سنادی گئی۔ سنہا کو منی لانڈرنگ پر سات سال اور اعتماد توڑنے پر چار سال جیل میں گزارنے ہوں گے۔ اپوزیشن گروپ اور اتحادیوں نے سابق چیف جسٹس کے خلاف کیس کو سیاسی قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ سریندر کمار نے 2017ء میں ایک کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ پارلیمنٹ ججوں کو برطرف نہیں کرسکتی۔ تاریخی فیصلے کے بعد سنہا ملک چھوڑ کر شمالی امریکا منتقل ہوگئے تھے۔ سریندر کمارنے اپنی کتاب میں اعتراف کیا تھا کہ انھیں استعفیٰ دینے اور ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ سنہا بنگلادیش کے پہلے ہندو چیف جسٹس تھے۔
٭…آرمی پبلک سکول پشاور ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے طلب کرنے پر وزیر اعظم عمران خان احاطہ عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے وزیر اعظم سے استفسار کیا کہ کیا ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے اور اس سانحہ میں ہلاک ہونے والے بچوں کے ورثا نے اس وقت کے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی تھی کیا اس بارے میں کچھ ہوا؟ اس پر وزیر اعظم نے پہلے تو یہ جواب دیا کہ اس وقت تو ان کی مرکز میں حکومت ہی نہیں تھی اور پھر یہ معاملہ عدالت پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے کوئی مقدس گائے نہیں ہے اور اگر عدالت اس بارے میں حکم دے تو اس پر عمل درآمد ہو گا۔اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے عدالت کو یہ بھی کہا کہ عدالت ان ذمہ داروں کے تعین کے لیے بھی احکامات جاری کرے جنھوں نے افغان وار میں امریکہ کا ساتھ دیا اور جس کے اثرات دہشت گردی کی صورت میں ملک پر پڑے اور 80 ہزار پاکستانیوں کو جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ بینچ میں موجود تین ججز میں سے کسی نے بھی اس پر درعمل نہیں دیا۔سماعت کے دوران جب چیف جسٹس گلزار احمد نے وزیراعظم سے کہا کہ انھیں آرمی پبلک سکول کے واقعے میں ہلاک ہونے والے بچوں کے ورثا سے ملنا چاہیے اور ان کے لیے کچھ کرنا چاہیے تو عمران خان نے عدالت کو جواب دیا کہ ان کے اختیار میں جو کچھ تھا وہ انھوں نے کر دیا ہے اور اس واقعہ میں ہلاک ہونے والے بچوں کے ورثا کو معاوضہ ادا کر دیا گیا ہے۔وزیر اعظم کا یہ جواب سن کر چیف جسٹس نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے یہ الفاظ متاثرہ خاندانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں۔بینچ میں موجود جسٹس اعجاز الاحسن نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ایک باپ ہیں اور انھیں ایک باپ کی طرح ہی اس معاملے کو دیکھنا چاہیے۔وزیر اعظم کی سپریم کورٹ میں آمد کے دوران سپریم کورٹ کے اندر اور باہر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ایک قابل ذکر تعداد موجود تھی۔
٭…سربراہ عالمی بینک ڈیوڈ مالپاس نے کہا ہے کہ افغانستان کی تباہ حال معیشت میں کام کرنے کا تصور نہیں کرسکتے۔ طالبان کو افغانستان کے 9 ارب ڈالرز کے ذخائر کی رسائی بھی روک دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ عالمی بینک نے طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان کی امداد روک دی تھی جبکہ آئی ایم ایف بھی افغانستان کی امداد معطل کرچکا ہے۔ عالمی بینک کے افغانستان میں 2002ء کے بعد سےکئی ترقیاتی منصوبے چل رہے تھے جن کی مالیت 5 اعشاریہ 3 ارب ڈالرز بتائی جاتی ہے۔
٭…یورپی یونین کی اعلیٰ عدالت نے 2.4 بلین یورو جرمانے کے خلاف گوگل کی اپیل مسترد کرتے ہوئے جرمانہ برقرار رکھنے کا فیصلہ سنادیا۔ یورپین کمیشن نے گوگل پر سرچ نتائج میں گوگل شاپنگ سروس کی حمایت کے لیے پوزیشن کے غلط استعمال پر جرمانہ عائد کیا تھا۔ گوگل جرمانہ برقرار رکھنے کے فیصلے کو یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت میں چیلنج کرسکتا ہے۔
٭…آسٹریلوی وزیر اعظم نے آسٹریلیا میں کاربن کا اخراج کم کرنے والی ٹیکنالوجی کیلئے 740 ملین ڈالرز سرمایہ کاری فنڈ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ 2050ء تک کاربن کے صفر اخراج تک پہنچنے کا منصوبہ ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی پورا ہوسکتا ہے۔ سرمایہ کاری فنڈ آسٹریلوی کمپنیوں کو کاربن اخراج صفر کرنے کا نیا حل تلاش کرنے میں مدد دے گا۔
٭…بیلجیم کے دونوں حصوں فلامش اور فرنچ ریجن کے علاوہ دارالحکومت برسلز میں بھی اسکولوں میں بچوں کو محفوظ رکھنے اور وہاں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے حفاظتی اقدامات نافذ کیے گئے ہیں، جس میں پرائمری کے طلبہ کلاسوں میں ماسک پہنیں گے۔ محکمہ تعلیم کے حکام کی جانب سے یہ اقدام کورونا کے پھیلاؤ کے باوجود زیادہ سے زیادہ دیر تک اسکولوں کو کھلا رکھنے کے پیش نظر کیا جا رہا ہے۔
٭…امریکا نے 20 ماہ سے بند اپنی سرحدیں مکمل ویکسین شدہ غیرملکیوں کے لیے کھول دیں۔ پابندی اٹھنے کے بعد لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ سے امریکہ جانے والی برٹش ایئرویز اور ورجن اٹلانٹک کی پروازوں نے ایک ساتھ متوازی رن ویز سے ٹیک آف کیا۔ واضح رہے کہ کرونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے امریکا نے 20؍ مارچ 2020ء سے غیر ملکیوں کے لیے سرحدیں بند کردی تھیں۔
٭…پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر نے پاکستانی مسافروں کو خوشخبری دیتے ہوئے ٹوئٹر پر بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی چینی ویکسین سائنو ویک، سائنو فارم اور بھارتی ویکسین کوویکسن کی مکمل خوراک لینے والے افراد برطانیہ جا سکتے ہیں۔
٭…برطانیہ میں ہیلتھ ورکرز کے لیے یکم اپریل 2022ءتک کورونا ویکسینیشن لازمی کردی گئی ہے۔پارلیمنٹ میں برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ نیشنل ہیلتھ سروس اور سماجی نگہداشت میں کام کرنے والے تمام افراد کو ویکسین لگوانی ہوگی۔ ہمیں نقصان سے بچنا ہے اور نیشنل ہیلتھ سروس میں مریضوں کی اور اپنے ساتھیوں کی حفاظت کرنی ہے۔