ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر85)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

فرمایا:اگر انسان تقویٰ اختیار نہ کرےتو اس کی نمازیں بھی بے فائدہ اور دوزخ کی کلید ہو سکتی ہیں چنانچہ اس کی طر ف اشارہ کرکے سعدؔی کہتا ہے

کلیدِ درِدوزخ است آں نماز

کہ درچشمِ مردم گذاری دراز

ریاء الناس کے لئے خواہ کوئی کام بھی کیا جاوےاور اس میں کتنی ہی نیکی ہو وہ بالکل بے سوداور الٹا عذاب کا موجب ہوجاتا ہے

(ملفوظات جلدچہارم صفحہ48،49)

تفصیل:*۔اس حصہ ملفوظات میں شیخ سعدی کا فارسی کا شعرآیا ہے جو بوستان سعدی کے پانچویں باب کی ایک حکایت بعنوان ’’روزہ دار بچہ کا قصہ ‘‘میں لکھا ہے۔ شعرمع حکایت اور اردو ترجمہ ذیل میں درج ہے ۔

حکایت :۔میں نے ایک دفعہ سنا کہ ایک نابالغ نے روزہ رکھا۔ سو مشقتوں سے چاشت تک دن پہنچایا ۔اس دن اس کو مکتب سے خلیفہ لے گیا ۔اسے، چھوٹے بچے کی عبادت بڑی معلوم ہوئی ۔ماں باپ نے بھی بچے سے بہت پیار کیا۔جب آدھا دن گذرااس کے اندر معدہ کی آگ سے جلن پیدا ہوگئی ۔اس نے دل میں کہا اگر میں چندلقمے کھالوں تو میرے ماں باپ کو کیا پتا چلے گا،چونکہ وہ صرف باپ اور قوم کو دیکھتا تھا لہٰذ ا اس نےچپکے سے کھالیا اوربظاہر روزہ پورا کرلیا ۔اگر تو خد اکی فکر میں نہیں ہےتو کسی کو کیا معلوم اگر تو بے وضو نماز میں کھڑا ہوا۔پس وہ بوڑھا جو لوگوں کی خاطر عبادت بجا لاتا ہے اس بچے سے بھی زیادہ نادان ہے ۔

کِلِیْدِ دَرِ دُوْزَخْ اَسْت آںْ نَمَاز

کِہْ دَرْ چَشْمِ مَرْدُمْ گُذَارِی دَرَاز

ترجمہ :۔وہ نماز دوزخ کے دروازہ کی کنجی ہے جو تو لوگوں کو دکھانےکے لئے لمبی پڑھے ۔

اگر تو خدا کی راہ کو چھوڑ کر کوئی اور راہ اختیار کرتا ہے تو تیرامصلّے آگ میں بچھا دیا جائے گا…

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button