حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کاغیر معمولی صبر اور تحمل
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ 26؍ نومبر 2010ءمیں فرمایاکہ حضرت یعقوب علی صاحب عرفانیؓ لکھتے ہیں کہ میرٹھ سے احمد حسین شوکت نے ایک اخبار شحنۂ ہند جاری کیا ہوا تھا۔ یہ شخص اپنے آپ کو مجدد السنۃ المشرقیہ کہا کرتا تھا۔ (یعنی کہ مشرقی زبانوں کا مجدد)۔ حضرت مسیح موعود کی مخالفت میں اس نے اپنے اخبار کا ایک ضمیمہ جاری کیا جس میں ہر قسم کے گندے مضامین مخالفت میں شائع کرتا۔ اور اس طرح پر جماعت کی دل آزاری کرتا۔ میرٹھ کی جماعت کو خصوصیت سے تکلیف ہوتی۔ کیونکہ وہاں سے ہی وہ گندہ پرچہ نکلتا تھا۔ 2؍اکتوبر1902ء کا واقعہ ہے کہ میرٹھ کی جماعت کے پریذیڈنٹ جناب شیخ عبدالرشید صاحب جو ایک معزز زمیندار اور تاجر ہیں تشریف فرماتھے۔ حضرت اقدس کی خدمت میں عرض کیا کہ مَیں نے ارادہ کیا ہے کہ ضمیمہ شحنۂ ہند کے توہین آمیز مضامین پر عدالت میں نالش کر دوں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ ہمارے لئے خدا کی عدالت کافی ہے۔ یہ گناہ میں داخل ہو گا اگر ہم خدا کی تجویز پر تقدم کریں۔ اس لئے ضروری ہے کہ صبر اور برداشت سے کام لیں۔ (کیونکہ ایسا گندہ لٹریچر تھا کہ جو لوگ گندگی کے لحاظ سے اُس لٹریچر سے واقف ہیں، وہ کہیں گے کہ اس پر ضرور مقدمہ ہونا چاہئے تھا)۔
(ماخوذ ازسیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام مصنفہ شیخ یعقوب علی صاحب عرفانیؓ صفحہ114-113)