اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان
ستمبر2020ء میں سامنےآنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب
ایک احمدی سبزی فروش کو جو ایک مارکیٹ میں سبزیاں بیچتے تھے کہا گیا کہ اب و ہ اس بازار میں مزید کاروبار نہ کریں کیونکہ دکان داروں پر ملاؤں کا دباؤ ہے
واپڈا ملازم کی طرف سےایک احمدی کو دھمکی اور بدتمیزی
فیصل آباد (16؍ستمبر 2020ء):محمد ظفر فیصل آباد کے رہائشی احمدی ہیں۔ مورخہ 16؍ستمبر 2020ء کو وہ احمدیہ مسجد واقع چک 646 ٹھٹہ کالو کے بجلی کے بل کے حوالے سے اپنے بھتیجے کے ہمراہ واپڈا کے دفتر گئے۔ درخواست پر SDO کے دستخط کے بعد وہ رجسٹریشن کلرک کے دفتر میں گئے۔ اس دفتر میں فاروق نامی ایک ملازم نے محمد ظفر کے ’’السلام علیکم‘‘ کہنے پر اعتراض کیا اور انہیں کافر کہا۔ اس نے کلرک کے ان کی درخواست سننے پر بھی اعتراض کیا اور مرزائیوں کو دفتر میں داخل ہو نےدینے پر اسے ڈانٹا۔ پھر اس ملازم نے ایک دوسرے ملازم کو کہا کہ کال کرکے پولیس کے ذریعے قادیانیوں کو گرفتار کروائے۔ محمد ظفر نے کہا کہ یہ سرکاری دفتر ہے اور یہاں ہر کوئی اپنے کام کے سلسلے میں آسکتا ہے۔ اس پر فاروق نامی شخص نے غصے سے ان پر کرسیاں پھینکنی شروع کردیں۔ تاہم محمد ظفر نے کسی قسم کارد عمل نہیں دکھایا اور خاموشی سے SDOکے کمرے میں چلے گئے۔ اس ملازم نے ان کا پیچھا کیا اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
SDOاس معاملے میں بالکل خاموش رہا البتہ میٹر انسپکٹر نے محمد ظفر کی درخواست لے لی اور ان سے کہا کہ وہ خاموشی سے چلے جائیں۔ جس پر محمد ظفر اور ان کا بھتیجا چپ چاپ واپس آگئے۔
احمدی کی جان کو سنگین خطرہ
راولپنڈی(ستمبر 2020ء): ایک احمدی کبیر احمد بھٹی کو مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے ایک دھمکی آمیز خط ملا جس کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ ہمیں تمہارے اہل خانہ کے قادیانی مرتدین کے ساتھ تعلقات کا پتہ چلا ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو یہ بات جان لو کہ ایسے تعلقات رکھنے والوں کو قتل کرنا ہمارے لیے اجر اور ثواب کا باعث ہوگا۔ ہم حضور کی ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں اور اس مقصد کے لیے ہم اپنی جان دینااور کسی کی جان لینا سعادت سمجھتے ہیں۔ تمہیں خبردار کیا جاتا ہے کہ اگر تمہارے ایسے تعلقات ہیں یا تم خود قادیانی ہو تو فورا ًتائب ہوکر خود کو مسلمان ثابت کرو جو حضور کی ختم نبوت پر مکمل ایمان رکھتا ہے۔ اسلام قبول کرنے کے لیے تم کسی بھی سنی عالم سے رجوع کرسکتے ہو۔ ورنہ اپنی تحقیقات کے ختم ہونے کے بعد ہم تمہیں مزید گنجائش نہیں دیں گے۔
اس خط کے بعد کبیر احمد بھٹی کو اپنی حفاظت کے لیے خاص انتظام کرنا پڑا ۔
احمدی سرکاری ملازم کو بائیکاٹ کا سامنا
ضلع خوشاب (ستمبر 2020):اصدق اطہر مجوکہ گذشتہ چار برس سے پولیس کے اسپیشل پروٹیکشن یونٹ میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔ان دنوں ان کی تعیناتی پنجاب پولیس کے پائونیر سیمنٹ پروٹیکشن یونٹ میں ہوئی ہے۔ اصدق ایک حادثے کی وجہ سے چند دن کی چھٹیوں پر تھے۔ واپسی پر انہیں معلوم ہوا کہ ان کے یونٹ میں کچھ نئی تقرریاں ہوئی ہیں۔ ان نئے آنے والوں میں فیضان نامی شخص نے کیمپ انچارج کو رپورٹ کیا کہ اصدق اطہر قادیانی ہے اور مسلمانوں کا لبادہ اوڑھ کر سب کو دھوکہ دے رہا ہے۔ اسے چاہیے کہ یہ اپنا کھانا بھی علیحدہ کرلے اور میس میں الگ تھلگ ہوکربیٹھا کرے۔ کیمپ انچارج نے اس معاملہ کے سلسلہ میں ونگ کمانڈر سے رابطہ کیا جو ایک ریٹائرڈ میجر ہے۔ ونگ کمانڈر نے حکم دیا کہ اصدق اطہر کو تین دن رخصت پر بھیج کر ڈی آئی جی کے احکامات کےمطابق عمل درآمد کیا جائے۔چنانچہ اصدق اطہر کو رخصت پر جانا پڑا اور اپنا کھانا بھی الگ کرنا پڑا۔ مفسدوں نے موصوف سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ احمدیت چھوڑ دیں جس کا انہیں جواب دیا گیا۔ اگرچہ اصدق اطہر ڈیوٹی پر واپس موجود ہیں لیکن ان کا بائیکاٹ ابھی بھی چل رہا ہے ۔
میرپور خاص، سندھ میں احمدیہ مخالف ریلی
نوکوٹ (20؍ستمبر 2020ء):مخالفین نے20؍ستمبر 2020ء کو تھلی، کریم نگر سے نو کوٹ پریس کلب تک ایک احمدیہ مخالف ریلی کا انعقاد کیا جس میں کم و بیش 150؍افراد نے شرکت کی۔ راستے میں جلوس نے احمدیوں کے گھروں اور دیہات میں رک کر احمدی مخالف تقاریر کیں اور عوام کو احمدیوں کے خلاف ابھارا۔ معاندین نے ضلع میر پور خاص کے صدر جماعت اور ان کے بھائی جو جماعت نوکوٹ کے صدر ہیں کے خلاف ان کے کاروباری مرکز کے سامنے کھڑے ہوکر نعرے بازی کی۔
اس کے بعد ریلی کے شرکا پریس کلب گئے جہاں انہوں نے احمدیت کے خلاف انتہائی لغو اور بےہودہ زبان استعمال کی۔
کاروبار میں مشکلات
قائد آباد ، ضلع خوشاب (ستمبر 2020ء):ماجد بیگ ایک احمد ی ہیں اور قائدآباد میں ان کی درزی کی دکان ہے۔ گذشتہ کچھ عرصے سے وہ مذہب کی بنیاد پر مشکلات کا شکار ہیں۔ اس علاقے کے پیکو اور ایمبرائڈری کے کام کرنے والوں نے ان کا کام لینے سے انکار کردیا۔ 25؍اگست 2020ء کو ماجد بیگ کو قائد آباد پولیس تھانے میں بلوایا گیا اور ایک شخص جس کا نام زین العابدین تھا کی شکایت پر جواب دینے کو کہا گیا۔شکایت یہ تھی کہ ماجد بیگ نے احمدی ہونے کے باوجود سلام کہا ہے جب کہ آئین کی رو سے احمدیوں کا سلام کرنا ممنوع ہے۔
اس پر ماجد بیگ نے بتایا کہ مذکورہ شخص ایک مفسد ہے۔ پولیس نے ماجد بیگ کو تحریری جواب دینے کا کہا جو انہوں نے جمع کرادیا۔
اسی طرح ایک احمدی سبزی فروش نصیر احمد کو جو ایک مارکیٹ میں سبزیاں بیچتے تھے کہا گیا کہ اب و ہ اس بازار میں مزید کاروبار نہ کریں کیونکہ دکان داروں پر ملاؤں کا دباؤ ہے۔
ضلع شیخوپورہ میں برسر عام تشدد کی ترغیب
بھکی، ضلع شیخوپورہ (ستمبر 2020ء):اس مقام پر معاندین نے احمدیت کے خلاف طرح طرح کےنفرت آمیز بینرز آویزاں کیے۔ ان بینرز پر لکھے گئے چند پیغامات بطور نمونہ پیش ہیں:
’’ہر قادیانی اپنے کافرانہ عقائد کی وجہ سے سلمان رشدی ہے : سپریم کورٹ آف پاکستان ‘‘
’’جوکوئی بھی توہین رسالت کے مجرم (قادیانیوں) کو مظلوم سمجھتا ہے اور ان کے بائیکاٹ کو ظالمانہ اور غیر منصفانہ کہتا ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے: امام اہل سنت احمد رضا خان بریلوی‘‘
’’حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و وفا کا تعلق رکھنے والو! منافقت کا چولہ اتار پھینکو اور نبی کریم کے دشمنوں کو تباہ کردو۔خدا کے رحم کو پکارو اور قادیان کے فتنے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو۔ اپنے پیارے نبی کے لیے اپنا خون بہا دو ‘‘
ان بینرز کے متعلق انتظامیہ کو بھی آگاہ کیا گیا جس پر اسپیشل برانچ شیخوپورہ پولیس نے اپنی رپورٹ تیار کرکے آئی جی پولیس پنجاب کو بھجوا دی۔ پولیس سے ان عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست کی گئی تھی۔
راجن پور میں بگڑتی ہوئی صورت حال
راجن پور (ستمبر 2020ء): گذشتہ چند ماہ سے راجن پور میں بڑھتی ہوئی احمدیہ مخالفت پر رپورٹس دی گئی ہیں۔ چنانچہ 4؍ستمبر 2020ء کو معاندین نے ایک احمدی مخالف ریلی کا انعقاد کیا جس کو شہر کی مرکزی چوراہے کو روک کر منعقد کیا گیا تھا۔ شرکا نے تحریک لبیک پاکستان کے مولوی خادم رضوی کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔ مقررین نے توہین رسالت کرنے والوں کے لیے سخت ترین سزاؤں کا مطالبہ کیا اور ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جس نے اپنے باپ کو توہین رسالت کی وجہ سے قتل کردیا تھا۔ مخالفین احمدیوں کے خلاف عوام کے جذبات بھڑکانے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔
(جاری ہے)
٭…٭…٭