متفرق

کیا کسی غیر مسلم کے لیے انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھا جا سکتا ہے؟

سوال: اسی ملاقات میں ایک اور طفل نے عرض کیا کہ جب کوئی مسلمان فوت ہوتا ہے تو ہم انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھتے ہیں۔ اگر کوئی غیر مسلم فوت ہو تو کیا ہم اس کےلیے بھی یہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس سوال کے جواب میں فرمایا:

جواب: اگر ہمیں اس کا افسوس ہے۔ یا وہ تعلق والا ہے توظاہر ہے اسی طرح پڑھنا ہے کہ ہم سارے اللہ کے پاس ہی جانے والے ہیں۔ جانا تو سب نے اللہ کے حضور ہی ہے۔آگے اللہ نے ان سے کیسا سلوک کرنا ہے یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے۔ ہو سکتا ہے کوئی غیر مسلم بھی ہو لیکن اس کی کوئی نیکی اللہ کو پسند آجائے تو اس کو اللہ تعالیٰ بخشنے کا سامان کردے۔یا جو بھی اس سے سلوک کرنا ہے وہ کرے۔ انا للّٰہاس لیے پڑھا جاتا ہے کہ اگر کوئی بھی نقصان ہو تو اس کا مداوا کرنا، اس کو پورا کرنا اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔ تو ہم یہ پڑھتے ہیں کہ ہم اللہ کےلیے ہیں اور اسی کی طرف ہر نقصان پہ اور ہر معاملے میں رجوع کرتے ہیں۔ اگر ہمارا کوئی دوست ہے یا ہمارا کوئی ایسا ہمدرد ہے جس نے ہمارے ساتھ نیکی کی ہو اس پہ اگر ہم یہ دعا دےدیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بھی اللہ کے پاس گیا اور ہم نے بھی اللہ کے پاس جانا ہے۔اس کی وجہ سے ہمیں جو نقصان ہوا وہ اللہ تعالیٰ پورا کرے اور اس کی کسی بھی حرکت یا بات پہ کوئی نیک سلوک ہو سکتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ اس سے کردے۔ اصل چیز تو یہ ہے کہ انا للّٰہاس لیے پڑھی جاتی ہے کہ ہم اللہ سے یہ مانگتے ہیں کہ ہمارا نقصان پورا ہو جائے۔اس کے مرنے سے ہمیں جو افسوس ہے،ہمارا صدمہ ہے وہ اللہ تعالیٰ دور فرمائے کیونکہ ہم اللہ کےلیے ہیں اور ہر معاملے میں اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ کوئی بھی نقصان ہو۔ جان کا نقصان ہو یا ما ل کا نقصان ہو یا کسی بھی قسم کا نقصان ہو۔ کسی کے مرنے پہ ضروری نہیں ہے۔ کسی کو کوئی مالی نقصان بھی ہو۔ تمہارے پیسے ضائع ہو جائیں تب بھی تم انا للّٰہ پڑھتے ہو۔ اس لیے کہ ہم نے ہر معاملے میں اللہ کی طرف ہی جانا ہے۔ کسی پر انحصار نہیں کرنا۔تو اس لیے انا للّٰہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جس کو تم جانتے ہو اور وہ تمہارا قریبی ہے اور اس سے تمہیں فائدہ بھی پہنچتا ہے اس کے فوت ہونے سے تم اگر انا للّٰہپڑھ لو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ ویسے بھی ہر ایک کےلیے اللہ تعالیٰ سے رحم مانگ لینا چاہیے، سوائے اس کے کہ وہ مشرک ہو۔ مشرک یعنی شرک کرنے والا جو اللہ تعالیٰ کے مقابلہ پر شرک کرتا ہے اس کےلیے دعا نہیں کرنی۔ باقی جو مذہب کو مانتے ہیں ان کےلیے اللہ تعالیٰ سے رحم کی دعا بھی کی جاسکتی ہے۔اس میں کوئی حرج نہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button