ادبیاتمتفرق

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 69)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

اعلیٰ اخلاق

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک اپنے اخلاق دکھائے ہیں کہ بعض وقت ایک بیٹے کے لحاظ سے جو سچا مسلمان ہے منافق کا جنازہ پڑھ دیا ہے بلکہ اپنا مبارک کرتہ بھی دے دیا ہے۔ اخلاق کا درست کرنا بڑا مشکل کام ہے۔ جبتک انسان اپنا مطالعہ نہ کرتا رہے۔ یہ اصلاح نہیں ہوتی۔ زبان کی بداخلاقیاں دشمنی ڈال دیتی ہیں۔ اس لیے اپنی زبان کو ہمیشہ قابو میں رکھنا چاہیے۔ دیکھو کوئی شخص ایسے شخص کے ساتھ دشمنی نہیں کر سکتا جس کو وہ اپنا خیر خواہ سمجھتا ہے۔ پھر وہ شخص کیسا بیوقوف ہے جو اپنے نفس پر بھی رحم نہیں کرتا۔ اور اپنی جان کو خطرہ میں ڈال دیتا ہے جبکہ وہ اپنے قویٰ سے عمدہ کام نہیں لیتا اور اخلاقی قوتوں کی تر بیت نہیں کرتا۔ ہر شخص کے ساتھ نرمی اور خوش اخلاقی سے پیش آنا چاہیے۔ البتہ وہ شخص جو سلسلہ عالیہ یعنی دین اسلام سے علانیہ باہر ہو گیا ہے اور وہ گالیاں نکالتا اور خطرناک دشمنی کرتا ہے۔ اس کا معاملہ اور ہے۔ جیسے صحابہ کو مشکلات پیش آئے اور اسلام کی توہین انہوں نے اپنے بعض رشتہ داروں سے سنی۔ تو پھر باوجود تعلقات شدیدہ کےان کو اسلام مقدم کرنا پڑا۔ اور ایسے واقعات پیش آئے۔ جن میں باپ نے بیٹے کو یا بیٹے نے باپ کو قتل کر دیا۔ اس لیے ضروری ہے کہ مراتب کا لحاظ رکھا جاوے۔

گر حفظِ مراتب نکنی زندیقی

ایک شخص ہے جو اسلام کا سخت دشمن ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتا ہے وہ اس قابل ہے کہ اُس سے بیزاری اور نفرت ظاہر کی جاوے۔ لیکن اگر کوئی شخص اس قسم کا ہو کہ وہ اپنے اعمال میں سست ہے تو وہ اس قابل ہے کہ اس کے قصور سے درگذر کیا جاوے اور اس سے ان تعلقات پر زَد نہ پڑے جو وہ رکھتا ہے۔

جو لوگ بالجبر دشمن ہو گئے ہیں اُن سے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوستی نہیں کی بلکہ ابو جہل کا سر کٹنے پر سجدہ کیا۔ لیکن جو دوسرے عزیز تھے۔ جیسے امیر حمزہ جن پر ایک وحشی نے حربہ چلایا تھا۔ تو باوجودیکہ وہ مسلمان تھا۔ آپؐ نے فرمایا کہ میری نظر سے الگ چلا جا۔ کیونکہ وہ قصہ آپؐ کو یاد آگیا۔ اس طرح پر دوست دشمن میں پوری تمیز کر لینی چاہیے اور پھر اُن سے علیٰ قدر مراتب نیکی کرنی چاہیے۔

(ملفوظات جلدسوم صفحہ 345-346)

اس حصہ میں حضر ت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فارسی کا یہ مصرع استعمال کیا ہے۔

گَرْحِفْظِ مَرَاتِبْ نَہْ کُنِی زَنْدِیقِیْ

ترجمہ:۔ اگر تو لوگوں کے مرتبہ کا خیال نہیں رکھتا تو، توبے دین ہے۔

تفصیل:۔ عبدالرحمان جامی جن کا پورا نام مولانا نورالدین عبد الرحما ن جامی ہے اور ایک معروف صوفی شاعر ہیں ان کی رباعی کایہ ایک مصرع ہے۔ پو ر ی رباعی کچھ اس طرح ہے۔

اے برُدہ گمان کہ صاحب تحقیقی

وندر صفت صدق ویقین صدیقی

اے وہ جو اپنے آپ کو دانشمند و عالم سمجھتے ہو۔ اور درستی اور یقین کی صفت میں سچا

ہر مرتبہ از وجود حکمی دارد

گر حفظ مراتب نکنی زندیقی

ہر مرتبہ کا احترام بجا لانے کا حکم ہے۔ اگر تو لوگوں کے مرتبہ کا خیال نہیں رکھتا تو، توبے دین ہے

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button