متفرق شعراء

غزل

نقیبِ شہر نے چرچا کیا ہے گلیوں میں

ہے آیا حکم کہ منصور کو سزا دیں گے

چلی ہے رسم جو حق بات صاف کہنے کی

وہ ایسی رسم کی بنیاد ہی مٹا دیں گے

بپھر گیا ہے سمندر تو اب وہ موجوں کو

ہماری سمت میں چلنے کی خود ہوا دیں گے

وہ آسمان سے اترے ہوئے صحیفے سب

سمجھ نہ آنے کے باعث انہیں جلا دیں گے

عداوتوں کو محبّت کا نام دیں گے اب

منافرت کو دلوں میں وہ یوں جِلا دیں گے

اگر زمین پہ دعویٰ کیا وراثت کا

عدالتوں میں وہ توہین کی سزا دیں گے

گلی گلی میں وہ پھیلا کے نفرتوں کی ہوا

شجر سے پتے محبّت کے سب گرا دیں گے

یہ پہلی بار تو ایسا ہوا نہیں لیکن

اُٹھے ہیں زُعم یہ لے کر کہ حق مٹا دیں گے

بہت سے آئے ہیں پہلے بھی دعویدار ایسے

جو کہہ رہے تھے کہ توحید کو مٹا دیں گے

مگر ہوا ہے جو انجام ان شریروں کا

ہم ایک ایک کا نقشہ انہیں دکھا دیں گے

کبھی بھی ظلم کے آگے نہ سر جُھکا اپنا

کہ ہوتا آیا ہے اب تک یہی بتا دیں گے

جو کرتے آئے ہیں پہلے وہ پھر کریں گے ہم

خدا کے سامنے سجدوں میں گڑگڑا دیں گے

(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button