متفرق شعراء

ہم کو ہے یاد آیت رحمت وہ آج بھی

بے چین وحشتوں میں جہالت وہ آج بھی

ڈھاتی ہے کچھ دلوں پہ قیامت وہ آج بھی

پیارے نبیؐ کے دور کو یوں زندہ کر دیا

ہم پر لگی ہے کفر کی تہمت وہ آج بھی

تازہ ہوئے ہیں زخم اب پندرا سو سال کے

زخم بلالؓ گلیوں کی زینت وہ آج بھی

ان کے لبوں پہ کبر و غرور و طمع ہمیش

ہم کو ہے یاد آیتِ رحمت وہ آج بھی

تب بھی وہی خدا تھا نا اب بھی وہی خدا

ہلتا ضرور ہو گا نا پربت وہ آج بھی

جس کی تڑپ سے قیصر و کسریٰ لرز اٹھے

اے کاش پا لیں عظمت و شوکت وہ آج بھی

سارے حروف مل کے جلاتے ہیں اک دیاؔ

سوچیں اگر جو سنت و سیرت وہؐ آج بھی

(دیا جیم)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button